اقوامِ متحدہ کے ایک تحقیقاتی کمیشن نے کہا ہے کہ شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ روسی افواج نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد ملک میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ۔
یوکرین پر قائم ہونے والے آزاد بین الاقوامی کمیشن برائے تفتیش نے جمعے کو جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سامنے اپنے نتائج پیش کیے۔
تفتیش کاروں نے فروری اور مارچ کے آخر میں یوکرین کے علاقوں کیف، چرنی ہیف، خارکیف اور سمی میں ہونے والے واقعات پر اپنی تحقیقات مرکوز کیں۔
کمیشن کے مطابق انسانی حقوق کی بہت سی خلاف ورزیوں کا دستاویزی ریکارڈ جمع کیا گیا ہےجن میں دھماکہ خیز ہتھیاروں کا غیر قانونی استعمال، شہری علاقوں میں اندھا دھند حملے، تشدد ،جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد شامل ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ایرک میسی نے بتایا کہ روس کی جانب سے دھماکہ خیز ہتھیاروں کے غیر قانونی استعمال سے شہری آبادی کو شدید تکلیف پہنچی ہے۔اقوامِ متحدہ کے مانیٹرز کے ذریعے ریکارڈ کی جانے والی زیادہ تر اموات کی وجہ بھی یہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران تفتیش کار یہ دیکھ کر چونک گئے کہ یوکرین کے 16 قصبوں اور بستیوں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو پھانسیاں دی گئیں۔
ان کے بقول حراست میں لیے گئے افراد کو پھانسی دیے جانے کے واضح نشانات موجود تھے، اسی طرح بعض کے ہاتھ باندھ کر سروں پر گولیاں مارنے اور گلے کٹے ہوئے بھی پائے گئے ہیں۔
تحقیقات کے دوران کمیشن نے 150 سے زائد متاثرین اور گواہوں کے انٹرویوز ریکارڈ کیے۔ میسی نے کہا کہ گواہوں نے بدسلوکی اور تشدد کے مسلسل بیانات دیے۔ ان میں سے کچھ نے بتایا کہ انہیں روس کی جیلوں میں منتقل کر دیا گیا تھا جہاں انہیں مار پیٹ، بجلی کے جھٹکے اور دیگر خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
میسی نے کہا کہ جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات کی تحقیقات سے پتا چلا کہ روسی فوجیوں کی طرف سے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والوں کی عمریں چار سے 82 سال کے درمیان ہیں۔
کمیشن نے ایسے کیسز کو بھی دستاویزی شکل دی ہے جن میں بچوں سے زیادتی، تشدد اور اُنہیں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھنے کے واقعات بھی شامل ہیں۔
یوکرینی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں روس کو ان جرائم کی سزا دینے کے لیے خصوصی ٹریبونل قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری طرف روسی نمائندے سماعت سے غیر حاضر رہے جس پر کونسل کے صدر نےافسوس کا اظہار کیا۔
کمیشن کے سربراہ نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اب تک روس کے حکام کے ساتھ تعمیری بات چیت کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔لیکن انہوں نےکہا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
خبر رساں ادارے 'را ئٹرز' کی ایک رپورٹ کے مطابق روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لارووف نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں یوکرین میں ماسکو کی جنگ کا دفاع کیا۔
انہوں نے یوکرین پر الزام لگایا کہ وہ روس کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور یوکرین میں بسنے والے روسیوں اور روسی بولنے والوں کے حقوق کی ڈھٹائی سے پامالی کر رہا ہے۔ روسی وزیرِ خارجہ نے کہا یوکرین کے اقدامات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ روس کا خصوصی فوجی آپریشن کا فیصلہ ناگزیر ہو چکا تھا۔