|
اقوامِ متحدہ نے موسمیاتی تبدیلی کی بد تر ہوتی صورتِ حال کے دوران سمندری طوفانوں کے ایک خطرناک سیزن اور اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
عالمی ادارے نے سمندری طوفانوں کے حوالے سے بھی رواں سال کو غیر معمولی قرار دیا ہے جس کی جھلک 'بیرل' نامی سمندری طوفان کی شدت کی صورت میں سامنے آئی ہے جس نے متعدد کیریبین جزیروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے 'ڈبلیو ایم او' نے انتباہ کیا ہے کہ سمندر کی سطح کے ریکارڈ بلند درجۂ حرارت کے باعث یہ سال بحر اوقیانوس، کیریبین اور وسطی امریکہ کے لیے سمندری طوفانوں کے حوالے خطرناک ہوگا۔
ڈبلیو ایم او کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل کو بیریٹ نے کہا ہے کہ سماجی و اقتصادی ترقی کے سالوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے صرف ایک سمندری طوفان کی ضرورت ہے۔
کو بیریٹ کے مطابق سال 2017 میں 'ماریا' نامی سمندری طوفان نے کیریبین جزیرے ڈومینیکا کو اس کی مجموعی پیداوار کا 800 فی صد نقصان پہنچایا تھا۔
اقوامِ متحدہ نے کیٹیگری پانچ کے 'بیرل' نامی سمندری طوفان سے کیریبین کے جزیروں میں تباہی سے نمٹنے کے لیے عالمی یکجہتی پر زور دیا ہے۔
SEE ALSO: موسمیاتی تبدیلیوں سے 'دنیا کو بچانے کے لیے' دو برس ہی بچے ہیں: اقوامِ متحدہ کا انتباہواضح رہے کہ جنوبی ایشیا کو بھی موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا ہے۔ بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں اس سال شدید ترین گرمی ریکارڈ کی گئی جب کہ پاکستان میں حالیہ سالوں میں سیلابوں نے ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔
امریکہ میں صدر جو بائیڈن نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں ایک تقریب کے دوران آب و ہوا میں تبدیلی کے اثرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والے واقعات سے ملک کو نوے ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق امریکہ میں چار جولائی کو یومِ آزادی کے موقع پر ملک کے کچھ حصوں میں گرمی کی شدت میں مزید اضافہ ہوگا۔
جنوبی ریاست کیلی فورنیا کے ساحلوں پر نو کروڑ لوگوں کو ہیٹ الرٹ سے خبردار کیا گیا ہے۔
کیلی فورنیا کے دارالحکومت سیکرامنٹو میں اتوار کی رات تک گرمی کی وارننگ جاری کی گئی ہے۔ اس دوران سیکرامنٹو میں درجہ حرارت 40.5-46 سیلسیس کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
SEE ALSO: پاکستان: بے موسمی بارشیں، سیلاب اور ہلاکتیں؛ مسئلے سے کیسے نمٹا جائے؟اے پی نے اپنے ایک تجزیے میں اخذ کیا ہے کہ گزشتہ سال امریکہ میں گرمی نے 2,300 سے زیادہ افراد کی جان لی تھی جو کہ ایک ریکارڈ تعداد تھی۔
رپورٹ کے مطابق درجنوں ماہرین نے اے پی کو بتایا کہ یہ اعداد و شمار ممکنہ طور پر حقیقی تعداد سے بہت کم ہیں۔
امریکہ میں اس سال موسم گرما کے شروع میں ہی شہریوں کو شدید موسم کا سامنا ہے۔ جون کے آخر میں امریکہ کے میدانی اور جنوبی علاقوں میں درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا جب کہ ہیٹ انڈیکس 43 سے 46 سنٹی گریڈ تک بڑھ گیا۔
ڈی سی میں اپنے ریمارکس میں صدر بائیڈن نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو نظر انداز کرنا "مہلک، خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ" ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی واقعات سے پیسے کا زیاں ہوتا ہے، معیشت کا نقصان ہوتا ہے اور لوگوں پر منفی نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ' سے لی گئی ہیں۔