ایک اعلیٰ امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ مشرقی ایشیا کے پیسفک کے خطےکے لیے امریکہ اپنے عزم کو وسعت دے رہا ہے اور یہ کہ علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ امریکہ اور چین مل کر کام کریں۔
ایڈمرل مائیک ملن نے یہ بات اتوار کو چین کے چار روزہ دورے کے آغاز پر کہی، جب کہ چین، بحیرہ ٴجنوبی چین میں مسابقت والے علاقائی دعووں پر فلپین اور ویتنام سے تنازعات کی کشمکش میں الجھا ہواہے۔
اُنھوں نے بیجنگ کی مشہور رینمین یونیورسٹی کے طالب علموں کو بتایا کہ پیسفک کے خطے میں امریکہ ایک طاقت ہے اور رہے گا اور یہ کہ علاقے کے چیلنجز بہت گھمبیر اور انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جنھیں چین یا امریکہ کے درمیان غلط فہمیوں کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیئے۔
چین، فلپین، ویتنام، ملائیشیا، برونائی اور تائیوان سبھی بحیرہٴ جنوبی چین پر حق کے دعویدار ہیں ، جس کا باعث زیادہ تر ممکنہ طور پر توانائی سے مالا مال پاراسیل اور سپراٹلی جزائر کے سلسلے ہیں۔ جزائر کے سب سے زیادہ حصے پر دعویٰ چین کی طرف سے کیا جاتا ہے، اور حالیہ ہفتوں کے دوران اُس نے واضح انتباہ جاری کیا ہے جس میں اپنے دعوے پر عمل کے سلسلے میں فوجی کارروائی کی دھمکیاں دینا شامل ہے۔
اِس سے قبل اتوار ہی کو ملن نے کہا کہ اُن کے اِس دورے میں اپنے چینی ہم منصب، بری فوج کے جنرل اسٹاف چین بنج اور دیگر اہل کاروں سے تائیوان کے معاملےاور شمالی کوریا کے ساتھ تخفیف جوہری اسلحہ سے متعلق تعطل کے شکار مذاکرات کے سلسلے پر بات چیت کرنا شامل ہوگا۔
ملن، اِسی ہفتے دو چینی فوجی اڈوں کا دورہ کرنے والے ہیں۔