خلائی شٹل ڈسکوری ، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچ گئی

خلائی شٹل ڈسکوری ، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پہنچ گئی

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جڑنے کے بعدخلائی شٹل اور خلائی اسٹیشن کو ملانے والی کھڑکی کھل گئی جس کے بعد خلابازوں نے ایک نیا پلیٹ فارم خلائی اسٹیشن کے ساتھ جوڑنا شروع کیا جس پر بہت سے آلات رکھنے کی گنجائش موجود ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا نے کہاہے کہ خلائی شٹل ڈسکوری اپنے آخری مشن پر زمین کے مدار میں موجود بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گئی ہے۔

ناسا کے عہدے داروں نے کہا کہ ڈسکوری کو خلائی اسٹیشن کے ساتھ جڑنے میں تکنیکی مسائل کے باعث 45 منٹ تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ عہدے داروں کا کہناہے کہ ایسا پہلے بھی ہوچکاہے اور اس میں خطرے کی کوئی بات نہیں تھی۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے جڑنے کے بعدخلائی شٹل اور خلائی اسٹیشن کو ملانے والی کھڑکی کھل گئی جس کے بعد خلابازوں نے ایک نیا پلیٹ فارم خلائی اسٹیشن کے ساتھ جوڑنا شروع کیا جس پر بہت سے آلات رکھنے کی گنجائش موجود ہے۔

ڈسکوری 1984ء میں اپنی پہلی پرواز کے بعد 38 خلائی مشن مکمل کرچکی ہے اور یہ ناسا کے خلائی فلیٹ میں شامل سب سے زیادہ پروازیں کرنے والی شٹل ہے۔

ڈسکوری کے ذریعے 1990ء میں ہبل خلائی دور بین زمین کے مدار میں بھیجی گئی تھی اور یہی روسی خلائی اسٹیشن میر پر جانے والی پہلی خلائی گاڑی تھی۔

امریکی عہدے داروں نے کہاہے کہ خلائی شٹل ڈسکوری ، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک کا اپنا آخری سفر ہفتے کے روز مکمل کررہی ہے۔

ڈسکوری اور چھ افراد پرمشتمل اس کے عملے نے جمعرات کے روز امریکی ریاست فلوریڈا کے کینیڈی سپیس سینٹر سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ شٹل اپنے اس مشن میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک کثیر المقاصد کمرہ اور ایک جدید روبوٹ پہنچائے گی۔ اس کے علاوہ خلائی چہل قدمی بھی مشن کا حصہ ہے۔

ڈسکوری نے اس سفر پر گذشتہ برس جانا تھا لیکن اس کے ایندھن کے بیرونی ٹینک میں خرابی کا پتا چلنے کے بعد اس مشن کو موخر کردیا گیاتھا۔

ڈسکوری اپنی عمر کے تقریباً 30 سال پورے کرچکی ہے اور 1984ء میں اپنی پہلی پرواز کے بعد سے وہ لگ بھگ 23 کروڑ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرچکی ہے۔

یہ فاصلہ دوبارہ استعمال کیے جاسکنے والے کسی بھی خلائی جہاز سے زیادہ ہے۔