امریکہ کے محکمہ برائے محنت اور افرادی قوت کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق جون کے مہینے میں صرف 18 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں جس سے بے روزگاری کی شرح ایک بار پھر بڑھ کر نواعشاریہ دو فیصد ہو گئی ہے۔ماہرین کا کہناہے کہ گذشتہ کئی ماہ کے دوران یہ ملازمتوں کے مواقعوں میں کم ترین اضافہ تھا جس سے امریکی معیشت کی بحالی کی رفتار کے بارے میں ایک بار پھر خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔
امریکہ میں بے روزگاری کی شرح میں گزشتہ تین ماہ سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث معیشت کی بحالی کی رفتار سست ہوگئی ہے۔
ماہرین کو توقع تھی کہ جون کے مہینے میں تقریباً 90 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی ۔چنانچہ صرف18 ہزار ملازمتوں کا اضافہ وال سٹریٹ کے لیئے بھی مایوسی کا باعث بنا ہے۔ بعض ماہرین کے خیال میں امریکہ میں حالیہ شدید گرم موسم اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھی ممکنہ طور پر بہت سے افراد نے اپنا کاروبار بڑھانے سے فی الحال ہاتھ روک لینے کا فیصلہ کیا ہو۔ تاہم ماہر معاشیات بیتھ این بووینو کہتے ہیں کہ موسم کو موجودہ سست روی کا ذمہ دار نہیں ٹہرایا جاسکتااور یہ صورت حال باعث تشویش ہے۔
کمزور معیشت ریپبلیکن پارٹی کو صدر اوباما کی اقتصادی پالیسیوں پر تنقید کرنے کا ایک اور موقع فراہم کر رہی ہے۔
http://www.youtube.com/embed/XmyQMC1TLFk
امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بینرکہتے ہیں کہ بڑے پیمانے پر سرکاری اخراجات، معاشی نظام میں حکومت کی زیادہ مداخلت اور قرضوں کا بڑھتا ہوا بوجھ، ملازمتیوں کے مواقع پیدا کرنے والوں کے ہاتھ باندھ رہے ہیں۔ ایسے میں ٹیکس بڑھانے سے حالات مزید خراب ہوں گے۔
صدر اوباما اپنی معاشی پالیسیوں کا دفاع کرتے ہیں تاہم ان کے مطابق صورت حال بہتر بنانے کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معیشت میں بہتری آئندہ انتخابات میں صدر اوباما کی کامیابی کے لیئے انتہائی اہم ہے۔
ماہرین معاشیات کے مطابق آبادی کی شرح میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی معیشت میں ہر ماہ سوا لاکھ سے زیادہ نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے جبکہ ملک میں بے روزگاری کی شرح گھٹانے کے لیے اس سے دوگنی تعداد میں نئی ملازمتیں پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔