|
امریکی قانون سازوں کے ایک گروپ نے بدھ کو بھارت کے شمالی قصبے دھرم شالہ میں دلائی لامہ سے ملاقات کی۔ چین تبت کے روحانی رہنما کو علیحدگی پسند اور تقسیم پسند قرار دیتا ہے۔
اس دورے سے قبل گزشتہ ہفتے امریکی کانگریس نے ایک بل کی منظوری دی تھی جس میں بیجنگ اور تبت کے جلاوطن رہنماؤں کے درمیان بات چیت کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی۔ تبتی رہنما اپنے علاقے کے لیے مزید خودمختاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دلائی لامہ کے نمائندوں اور چین کے درمیان بات چیت کا سلسلہ 2010 میں منقطع ہو گیا تھا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی نے دلائی لامہ سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل چین کی حکومت کے لیے ہماری جانب سے ایک پیغام ہے جو تبت کی آزادی کے مسئلے پر ہماری سوچ کی وضاحت کرتا ہے۔
انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن جلد ہی اس قانون پر دستخط کر دیں گے، جسے ریزالو تبت ایکٹ کہا جاتا ہے۔
دھرم شالہ میں جہاں جلاوطن تبتی حکومت قائم ہے، امریکی قانون سازوں کے دورے سے توقعات پیدا ہوئی ہیں۔ سینٹرل تبت انتظامیہ کے ترجمان تنزین لیکشے نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام تبتیوں کے لیے خوشی کا لمحہ ہے۔ ہم سب بہت خوش ہیں اور بل کی منظوری کے بعد یہ دورہ بہت اہم ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ یہ بل جلد ہی قانون بن جائے گا۔
سات رکنی امریکی وفد کی قیادت کانگریس مین مائیکل میک کول نے کی۔ ان کا بل کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ تبتیوں کے حق خودارادیت کے لیے امریکی حمایت کی تصدیق کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرف سے ایک خط میں یہ دورہ نہ کرنے کا کہا گیا تھا۔
بیجنگ نے کہا ہے کہ امریکہ کو کانگریس کے منظور کردہ بل پر دستخط نہیں کرنے چاہئیں۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے منگل کو کہا کہ چین اپنی خودمختاری، سلامتی اور ترقی سے منسلک مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم اقدامات کرے گا۔
نئی دہلی میں قائم چین کے سفارت خانے نے اپنے ایک بیان میں بیجنگ کے خدشات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ دلائی لامہ گروپ کی چین مخالف علیحدگی پسند نوعیت کے حوالے سے تبتی علاقے سے متعلق معاملات پر چین کے ساتھ کیے گئے وعدوں کا احترام کرے اور دنیا کو غلط سگنلز بھیجنا بند کرے۔
امریکی وفد کے قائد میک کول نے کہا ہے کہ یہ ضروری ہے کہ چین دلائی لامہ کے جانشین کے انتخاب پر اثرانداز نہ ہو۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
جب کہ چین کا کہنا ہے کہ اسے دلائی لامہ کے جانشین کی منظوری کا حق حاصل ہے۔
تبتی روایت کے مطابق دلائی لامہ اپنی موت کے بعد دوبارہ جنم لیتا ہے۔ دلائی لامہ کا کہنا ہے کہ امکان یہ ہے کہ ان کا جانشین بھارتی سرزمین سے ملنے کا امکان ہے۔
جلاوطن تبتیوں کو خدشہ ہے کہ چین تبت پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے کسی شخص کو جانشین نامزد کرنے کی کوشش کرے گا۔
SEE ALSO: امریکی عہدے دار کی نئی دہلی میں دلائی لاما سے ملاقات پر چین کیوں برہم ہے؟بیجنگ جلاوطن انتظامیہ کو تسلیم نہیں کرتا۔ دلائی لامہ کے نمائندوں اور چینی حکومت کے درمیان باضابطہ بات چیت کسی نتیجے پر پہنچے بغیر 2010 میں ختم ہو گئی تھی۔
تبتیوں کی جلاوطن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ آزادی کا نہیں بلکہ چین کے اندر خودمختاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جلاوطن حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جلاوطن انتظامیہ کسی علیحدگی پسند تحریک کی نمائندگی نہیں کرتی۔
دلائی لامہ 1959 میں چین سے فرار ہو کر بھارت چلےگئے تھے۔ ان کا قیام ہمالیہ کے علاقے دھرم شالہ میں ہے اور وہ تبت کے حوالے سے اپنے موقف کو عالمی سطح پر اجاگر کرتے رہے ہیں۔
(انجنا پسریچا، وی او اے نیوز)