امریکہ, اس کے مغربی اتحادیوں اورٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے خبردار کیا ہے کہ چین کی ریاستی سرپرستی میں کام کرنےو الے ہیکرز نے اہم امریکی بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورکس میں دراندازی کی ہے اور یہ کہ ایسے جاسوسی حملے عالمی سطح پر ہو سکتے ہیں۔
ٹیکنالوجی کمپنی مائیکرو سافٹ کا کہنا ہے کہ بحرالکاہل میں امریکی علاقے گوام میں ایک اہم فوجی چوکی کو ہدف بنایاگیا۔ اس کے علاوہ امریکہ میں کئی اور مقامات پر بھی ایسی سرگرمیوں کا پتہ چلا ہے۔
چین کی پشت پناہی سے ہونے والا خفیہ حملہ وولٹ ٹائفون نامی کردار نے سن 2021 کے وسط میں کیا جس کا مقصد امریکہ میں جاسوسی کی صلاحیت حاصل کرنا تھا۔ کمپنی نے بتایا کہ اس حملے کا مقصد خطے میں جنگ ہونے کی صورت میں امریکہ کے لیے مشکلات پیدا کرنا تھا۔
کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ مائیکروسافٹ کا محتاط اندازہ ہے کہ وولٹ ٹائفون کی مہم ایسی صلاحیتیں حاصل کرنے کی کوشش ہے جو مستقبل کے بحرانوں کے دوران متحدہ امریکہ اور ایشیا کے خطے کے درمیان اہم مواصلاتی ڈھانچے میں خلل ڈال سکے۔"
Your browser doesn’t support HTML5
اس مہم سے متاثرہ تنظیموں کا تعلق مواصلات، مینوفیکچرنگ، نقل و حمل، تعمیرات، سمندری علاقوں، حکومت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور تعلیم کے شعبوں سے ہے۔
مائیکروسافٹ کا بیان اس وقت آیا جب امریکی، آسٹریلوی، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور برطانوی حکام کی جانب سے جاری کردہ ایک ایڈوائزری میں خبردار کیا گیا تھا کہ ممکنہ طور پر عالمی سطح پر ہیکنگ ہو رہی ہے۔
ان ملکوں کے حکام نے کہا کہ یہ سرگرمی امریکہ کے اہم بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں نیٹ ورکس کو متاثر کرتی ہے اور ایڈوائزری لکھنے والی ایجنسیوں کا خیال ہے کہ اس حملے میں شامل کردار دنیا بھر میں ان اور دیگر شعبوں کے خلاف ایسی ہی تکنیک استعمال کر سکتا ہے۔
مائیکروسافٹ نے کہا کہ وولٹ ٹائفون حملے نے ہدف بنائے گئے آفس اور ہوم آفس نیٹ ورک کے راؤٹرز، فائر والز اور وی پی این ہارڈ ویئر جیسے آلات کے ذریعہ ٹریفک چلا کر معمول کی نیٹ ورک سرگرمیوں میں شامل ہونے کی کوشش کی۔
Your browser doesn’t support HTML5
مائیکرو سافٹ نے کہا کہ "انہیں اوپن سورس ٹولز کے کسٹم ورژن کا استعمال کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔
آسٹریلوی سائبرسیکیورٹی فرم انٹرنیٹ 2.0 کے شریک بانی رابرٹ پوٹر نے کہا کہ وولٹ ٹائفون الرٹ جاری ہونے کے بعد سے کئی دیگر حکومتوں نے بھی اسی طرح کی سرگرمیاں نوٹ کی تھیں۔
پوٹر نے اے ایف پی کو بتایا، کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ مواصلاتی انفراسٹرکچر کو ان حملوں سے خطرہ لاحق ہو گا۔ تاہم، انہوں نے کہا، چین میں قائم اے پی ٹی گروپوں کی طرف سے جاری خطرہ حقیقی ہے۔
امریکی سائبر سیکیورٹی اینڈ انفراسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر جین ایسٹرلی نے کہا کہ چین برسوں سے دنیا بھر میں انٹی لیکچوئل پراپرٹی اور ڈیٹا چوری کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا، "آج کی ایڈوائزری، جو ہمارے امریکی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر پیش کی گئی ہے، اس بات کی عکاس ہے کہ چین کس طرح ہمارے ملک کے اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کے لیے انتہائی جدید ذرائع استعمال کر رہا ہے۔"
چین نے ان الزامات پر کوئی فوری ردعمل پیش نہیں کیا۔لیکن بیجنگ معمول کے مطابق ریاست کے زیر اہتمام سائبر حملے کرنے سے انکار کرتا آیا ہے۔
ادوسری طرف چین باقاعدگی سے امریکہ پر سائبر جاسوسی کا الزام لگاتا رہتا ہے۔
(اس خبر میں شامل مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)