ویب ڈیسک۔ واشنگٹن میں قائم غیر سرکاری تنظیم فریڈم ہاؤس کے تجزیے مطابق دنیا بھر میں میڈیا پر اپنا اثرو رسوخ قائم کرنے کے لئے چین کی مہم میں شدت آتی جارہی ہے اور ادارے نے سن2019 اور 2021 کے درمیان دنیا کی جن 30 جمہوریتوں کا جائزہ لیا ہے ان میں سے 18 میں یہ کوششیں بڑھتی جا رہی ہیں۔
تنظیم فریڈم ہاؤس دنیا بھر میں حقوق انسانی اور جمہوریت کی صورت حال پر نظر رکھتی ہے۔
'' بیجنگ گلوبل میڈیا انفلوئئنس: اتھاریٹیرئن ایکسپینشن اینڈ دی پاور آف ڈیموکریٹک ریزیلینس' کے نام سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق ایسے میں جب 16 ملکوں میں چین کی اس حوالے سے کوششوں کو “زیادہ” یا “بہت زیادہ” بتایا گیا ہے، ان ملکوں میں خاصی مزاحمت پائی گئی ہے۔
فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کے مطابق چین کی کمیونسٹ پارٹی اس مقصد کے لئے بہت سے ہتھکنڈے اختیار کرتی ہے جس میں سرکاری طور پر تیار کئے گئےمواد کی تقسیم، مقامی میڈیا کے لوگوں کو ہراساں کرنا، انہیں ڈرانا دھمکانا، مخصوص نوعیت کی غلط اطلاعات کی فراہمی،سائبر اسپیس پر دھونس جمانا اور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنانا وغیرہ شامل ہیں۔
فریڈم ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس سب کا اصل مقصد اپنے حق میں رائے عامہ ہموار کرنا ہے۔
فریڈم ہاؤس کی ریسرچ ڈائریکٹر برائے چین، تائیوان اور ہانگ کانگ اور رپورٹ کی شریک مصنف سارا کک کہتی ہیں کہ چینی حکومت دنیا بھر کے ملکوں میں کوریج پر دباؤ اور اثر ڈالنے کے لئے اعلی درجے کے زیادہ خفیہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ جیسے کہ سائبر اسپیس پر ڈرانا دھمکانا، سائبر حملے یا پھر صحافیوں کو فون کالز پر مجبور کرنا کہ کوریج ان کی مرضی کے مطابق کی جائے۔
واشنگٹن کے چینی سفارت خانے نے وائس آف امریکہ کو اس سلسلے میں چینی وزارت خارجہ کے ایک حالیہ تبصرے کا حوالہ دیا ہے۔ جس میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کو ایسا جھوٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا جو ان کے بقول مذموم مقاصد کے لئے تیار کی گئی ہے۔
ماؤ ننگ کا کہنا تھا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی صحیح کہانی سنانا اور دنیا کے سامنے چین کا درست تصویر پیش کرنا چینی میڈیا اور فارن سروس کے کام کا ایک حصہ ہے۔ اور ہم یہ کام کرتے رہیں گے اور دنیا کو چین کا اصل رخ دکھاتے رہیں گے۔
فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کے مطابق چین کی اس مہم کے خلاف مختلف ملکوں میں پالیسی سازوں، میڈیا ہاؤسز، سول گروپوں اور سوشل میڈیا استعمال کرنے والوں کی طرف سے مزاحمت کی جاتی ہے۔
فریڈم ہاؤس کے لئے چینی امور کی تجزیہ کار انجلی دت جو اس رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ہیں، کہتی ہیں کہ ہر ملک میں مختلف انداز میں اس مہم کا جواب دیا جاتا ہے۔
انجلی دت کا کہنا کہ پندرہ برس سے زیادہ عرصے سے دنیا بھر میں جمہوریت رو بہ زوال ہے اور اگر جمہوری اداروں کو بچانے کے لئے بھرپور اقدامات نہ کئے گئے تو پھر چین کی کمیونسٹ پارٹی ان کمزوریوں کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔