امریکہ میں کرونا وائرس سے اموات کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ عالمی وبا کے امریکہ میں حملے کے بعد صحتِ عامہ کے امور کے نگراں ادارے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے ملک میں دو لاکھ اموات کے خدشے کا اظہار کیا تھا۔
عالمی ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے مہینوں میں امریکہ میں اموات کی تعداد میں ہزاروں کے اضافے کا خدشہ ہے۔
امریکہ میں کرونا سے ہلاکتوں کی یہ تعداد دوسری جنگِ عظیم کے بعد سے کوریا، ویتنام، خلیج ایران، افغانستان اور عراق کی جنگوں میں امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں سے دو گنا ہو چکی ہے۔
اپریل میں وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کا اندازہ تھا کہ امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد ایک سے دو لاکھ ہو سکتی ہے جب کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی میں 70 ہزار سے ایک لاکھ افراد کے مرنے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں دو لاکھ 814 افراد ہلاک اور اب تک 68 لاکھ سے زیادہ افراد میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔
SEE ALSO: امریکہ: ستمبر تک کرونا سے اموات دو لاکھ ہو جائیں گی، ماہرین کا انتباہکرونا سے متاثرہ ملکوں کی فہرست میں امریکہ سرِ فہرست ہے جہاں اموات اور کیسز کی تعداد کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔
امریکہ میں دو لاکھ افراد کی ہلاکتوں پر کسے ذمہ دار ٹھیرانا چاہیے؟ اس سوال کے جواب میں وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیلی میک اینی نے کہا ہے کہ "یہ حقیقت ہے کہ ہم 20 لاکھ ہلاکتوں کے قریب نہیں ہیں جو کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے کیے جانے والے فوری اقدامات کا ثبوت ہے۔"
یاد رہے کہ اپریل میں امریکہ میں یومیہ دو ہزار سے زائد اموات ریکارڈ ہو رہی تھیں تاہم اب یہ تعداد اوسطاً 800 کے قریب ہے۔
یونیورسٹی آف واشنگٹن کے صحت کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں برس کے اختتام تک امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد چار لاکھ دس ہزار تک پہنچ سکتی ہیں۔
سردی کی آمد کے پیشِ نظر بھی ماہرین ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
صحت کے ماہرین اس وقت کرونا وائرس کی ویکسین پر کام کر رہے ہیں اور اگلے چند مہینوں میں توقع کی جا رہی ہے کہ کرونا سے بچاؤ کے لیے ویکسین دستیاب ہو گی۔
امریکہ میں نومبر میں ہونے والے انتخابات سے قبل کرونا وائرس کے خلاف حکومتی اقدامات اس وقت موضوعِ بحث ہیں۔
ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن اپنی تقاریر میں صدر ٹرمپ کے وائرس کے خلاف ردِ عمل کو ناقص قرار دے رہے ہیں جب کہ صدر ٹرمپ نے پیر کو اپنے ایک انٹرویو میں کرونا وائرس کے خلاف کیے گئے اقدامات کو 'اے پلس' کا درجہ دیا ہے۔
SEE ALSO: اقوامِ متحدہ وائرس پھیلانے پر چین کو انصاف کے کٹہرے میں لائے: صدر ٹرمپصدر ٹرمپ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار چین کو قرار دیتے ہیں جس کا اظہار انہوں نے منگل کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ورچوئل خطاب کے دوران بھی کیا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین نے کرونا وائرس کے متعلق دنیا کو گمراہ کیا۔ اس لیے اقوامِ متحدہ چین کو اس مہلک وبا کے پھیلاؤ کے سلسلے میں انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آن لائن خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین نے وبا کے پھوٹنے کے بعد اندرونِ ملک پروازیں روک دیں تھیں۔ لیکن بین الاقوامی پروازوں کا سلسلہ جاری رکھا تا کہ وائرس کو دنیا میں پھیلنے کا موقع مل سکے۔