پاکستان کی موجودہ صورتِ حال اور سیاسی اور معاشی حالات کے تناظر میں پاکستانی امریکیوں کے خدشات اور تحفظات کیا ہیں، یہ جاننے کے لئے امریکی محکمہ خارجہ میں بدھ کے روز ایک 'آف دا ریکارڈ'ٹاؤن ہال کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستانی کمیونٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
اس میٹنگ میں میڈیا کے نمائندوں کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔اس سے پہلے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ یہ میٹنگ 'آف دی ریکارڈ' ہے۔
تاہم اس میٹنگ میں شریک پاکستانی اور امریکی لیڈروں نے اس ٹاؤن ہال میں شرکت کے بعد نامہ نگاروں سے جو گفتگو کی اس سے ظاہر ہوا کہ اس میٹنگ کا مقصد یہ جائزہ لینا تھا کہ پاکستان کی موجودہ صورتِ حال اور سیاسی اور معاشی حالات کے تناظر میں پاکستانی امریکییوں کے خدشات اور تحفظات کیا ہیں۔
آن لائن ٹاؤن ہال کی طرز کی اس میٹنگ کے لیے امریکی محکمہ خارجہ میں ساؤتھ اینڈ سینٹرل ایشیا کے لیے پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ الزبتھ ہورسٹ نے سوالات پہلے ہی طلب کر لیے تھے۔
امریکی رکنِ کانگریس بریڈشرمین پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال سے متعلق امریکی کانگریس کی ایک بریفنگ منعقدکروا چکے ہیں۔
انہوں نے وائس آف امریکہ اردو کو بتایا " پاکستانی امریکی کمیونٹی ہمارے معاشرے کا ایک اہم حصہ ہے اور اسے یہ جاننے کاحق ہے کہ امریکی حکومت ان کے آبائی ملک میں ہونے والے واقعات پر کیا ردِ عمل ظاہر کر رہی ہے۔"
بریڈ شرمین نے کہا، " میں نے پاکستان میں جمہوریت کے احترام، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی پر مسلسل زور دیا ہے اور یہ کہ پاکستان میں انتخابات وقت پر ہوں، ان میں مداخلت نہ ہو اور جائز فتح حاصل کرنے والے کو حکومت کرنے دی جائے۔"
کانگریس میں ایک بریفنگ کے بارے میں جس کی قیادت انہوں نے کی تھی، امریکی رکنِ کانگریس بریڈ شرمین نے کہا،"6 جولائی کو ڈاکٹر آصف محمود کے ساتھ کانگریس میں جس بریفنگ کی قیادت میں نے کی تھی، اس میں کیے گئے مطالبات کو اراکینِ کانگریس، سرگرم پاکستانی کارکنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے وسعت دی۔"
واضح رہے کہ کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے پاکستانی امریکی ڈاکٹر آصف محمود امریکہ میں نہ صرف سیاسی طور پر سرگرم ہیں اور اپریل 2022 میں عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کی حکومت ختم کیے جانے کے بعد سے امریکہ میں پاکستان کی سیاسی صورتِ حال کی جانب امریکی اراکینِ کانگریس کی توجہ مبذول کروانے کے لیے سر گرم ہیں۔
وہ بدھ کے روز امریکی محکمہ خارجہ کے اس ٹاؤن ہال میں بھی شریک تھے۔ میٹنگ کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں انہوں نے پاکستان کی صورتِ حال پر اس آزادانہ بریفنگ کے لیے امریکی محکمہ خارجہ اور پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری آف سٹیٹ الزبتھ ہورسٹ کا شکریہ ادا کیا تاہم میٹنگ میں پاکستانی خواتین کی صورتِ حال پر بات نہ کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئیٹر) پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا،"مجھے شدید مایوسی ہوئی ہے کہ آپ نے کسی ایک پاکستانی خاتون قیدی کا ذکر نہیں کیا حتیٰ کہ خدیجہ شاہ کا بھی نہیں جو امریکی شہری ہیں۔ آپ خود ایک خاتون ہیں اور پاکستان میں مردوں کے غلبے والے معاشرے کے پیشِ نظر اسے آپ کے ایجنڈے پر سرِ فہرست ہونا چاہئیے تھا۔ ایمان مزاری پاکستان میں خواتین کی تضحیک کی ایک تازہ ترین مثال ہیں۔ آئیے ہم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کے لیے مضبوطی سے کھڑے رہیں۔"
اطلاعات کے مطابق محکمہ خارجہ کی اس ٹاؤن ہال کے انعقاد میں جن اراکینِ کانگریس نے نمایاں کردار ادا کیا ان میں خاتون رکنِ کانگریس مکی شیرل، رکنِ کانگریس ڈیوڈ ٹرون، رکنِ کانگریس مارک گرین، خاتون رکنِ کانگریس شیلا جیکسن اور ایوان میں خارجہ امور کمیٹی اور سینٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے بعض اراکین شامل ہیں۔
اس سے پہلے گزشتہ روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک ریڈ آؤٹ جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا کہ قائم مقام ڈپٹی سیکریٹری آف سٹیٹ اور سیاسی امور کی انڈر سیکریٹری وکٹوریہ نو لینڈ نے پاکستان کے نئے نگران وزیرِ خارجہ جلیل عباس جیلانی سے گفتگو کی ہے اور انہیں ان کے نئے منصب کے لیے مبارکباد دی ہے۔ دونوں سفارتکاروں نے پاکستان کے اقتصادی استحکام، خوشحالی اور آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطے جیسے ان امور پر جن پر دونوں ملکوں کے خدشات مشترکہ ہیں، امریکہ پاکستان کی شراکت داری گہری اور وسیع کرنے کے بارے میں بات کی۔
جبکہ پاکستان کے قائم مقام ڈپٹی سیکریٹری نو لینڈ اور وزیرِ خارجہ جیلانی نے وقت پر، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات، جو پاکستانی قانون اور آئین کے مطابق ہوں، کی اہمیت پر بھی بات کی ۔