امریکہ ان شبہات کا اظہار کر رہا ہے کہ چین کی جانب سے تائیوان کی ناکہ بندی پر کوئی رضا مندی اس جزیرے پرزبردستی قبضہ کرنےکا حصہ ہوسکتی ہے۔ چین نے حال ہی میں کئی فوجی مشقیں کی ہیں جن کو چینی ریاستی میڈیا نے کسی ممکنہ ناکہ بندی کی "ڈرلز" سے تعبیر کیا ہے۔
تاہم امریکی محکمہ دفاع کے ایک اہلکار نے جمعرات کو کہا کہ چین کی جانب سےتائیوان کی کسی ناکہ بندی کے بہت منفی مضمرات ہوں گے۔
پینٹاگون کے انڈو پیسفک امور کے نائب وزیر ایلی ریٹنر نے واشنگٹن میں کہا،" بیجنگ کے لیے اس (اقدام) کی قیمت بہت بڑی ہوگی اور اس میں رسک بھی بہت زیادہ ہے۔"
انہوں نےممکنہ منظر نامے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جونہی چین تائیوان کی ناکہ بندی کرنا شروع کرے گا ، عالمی معیشت دھڑام سے گر پڑے گی۔ اور عالمی معیشت کو شدید دھچکا لگے گا۔
بقول ان کے چین کے اس اقدام کے باعث جنم لینے والی معاشی مشکلات سے کوئی بھی نہیں بچ پائے گا۔
SEE ALSO: چین نے تائیوان کے قریب فوجی مشقیں شروع کر دیںریٹنر نے مزید کہا کہ ناکہ بندی سے پیدا ہونے والے تباہ کن معاشی اثرات کی وجہ سےامکانی طور پر بین الاقوامی برادری تائیوان کا ساتھ دے گی ا ور چین کے خلاف جائے گی۔
انہوں نے تنبیہ کی کہ پینٹاگون سمجھتا ہے کہ ملٹری کے شعبے میں ترقی کے باوجود چین کے پاس یہ اہلیت نہیں ہے کہ وہ تائیوان کو مکمل طور پر دنیا کے لیے بند کردے۔
محکہ دفاع کے اہلکار نے کہا کہ تائیوان کے پاس خود اپنے اور بین الاقوامی برادری کی مدد سے کئی ممکنہ آپشنز ہوں گے کہ وہ اپنے ملک کو چلانے کے لیے صنعتی اشیا اور خام مال دستیاب کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کا دارومدار بیجنگ پر ہے کہ آیا وہ یہ چاہتا ہے کہ ناکہ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے کمرشل بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کیا جائے ۔لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو کشیدگی بڑھنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوگا۔
SEE ALSO: امریکہ کا آبنائے تائیوان پر پرواز کا دفاع؛ چین کا امریکہ پر خلا میں عسکریت پسندی کا الزامیو ایس ڈیفینس انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر لیفٹینیٹ جنرل اسکاٹ بیریئر کہتے ہیں کہ روس کی یوکرین کے خلاف ڈیڑھ سال سے جاری جنگ چینی صدر شی جن پنگ کو باور کروا رہی ہوگی کہ وہ اس بارے میں سوچ و بچار سے کام لیں۔
ان کے بقول اگر چین کے صدر یوکرین کی جنگ کا بغور جائزہ لے رہے ہیں تو وہ محسوس کریں گے کہ ایسا کرنا کس قدر مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چین کی اعلی فوجی قیادت اور تمام سروسز کے بارے میں سو چ رہے ہوں گے کہ آیا ان کے پاس ناکہ بندی کرنے کا حوصلہ اور صلاحیت ہے۔
امریکی ملٹری اور انٹیلی جنس کا یہ اندازا ہے کہ چین کی فوج کو تائیوان کو 2025 میں زبردستی لینے کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
تاہم شی جن پنگ اور چینی حکومت نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ وہ تائیوان پر قبضے کے لیے کسی حملے کا حکم دیں گے۔
امریکہ "ایک چین" نامی پالیسی اپنائے ہوئے ہے جس کے مطابق بینجگ تائیوان کو چین کو حصہ سمجھتا ہے ۔
البتہ امریکہ کا موقف ہے کہ تائیوان کی حیثیت ابھی طے ہونا باقی ہے اور واشنگٹن خود اختیار جزیرے کو ا س کے دفاع کے لیے امداد بھی مہیا کرتا ہے۔