|
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد ان کے اول نائب صدر محمد مخبر عبوری صدر کی ذمے داریاں ادا کریں گے۔
ایران کے آئین کے مطابق صدر کی موت کی صورت میں اس کے مقرر کردہ نائب صدور میں سینئر ترین عہدے دار عبوری طور پر صدارت کی ذمے داریاں ادا کرتا ہے۔
اس وقت ایران کے اول نائب صدر 68 سالہ محمد مخبر ہیں۔ وہ عبوری صدارت سنبھالنے کے ساتھ ساتھ آئین کے مطابق اس تین رکنی کونسل میں بھی شامل ہوں گے جو آئندہ 50 روز کے اندر صدارتی انتخاب منعقد کرائے گی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق محمد مخبر کو بھی ابراہیم رئیسی کی طرح ایرن کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای کے قریبی رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ مخبر 2021 میں کے الیکشن میں ابراہیم رئیسی کی کامیابی کے بعد اول نائب صدر بنے تھے۔
رائٹرز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ محمد مخبر گزشتہ برس اکتوبر میں ماسکو کا دورہ کرنے والے اس ایرانی وفد میں شامل تھے جس نے روس کو زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل اور مزید ڈرونز فراہم کرنے کے لیے مذاکرات کیے تھے۔
اس وفد میں پاسدارانِ انقلاب کے سینئر حکام اور سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے عہدے دار بھی شامل تھے۔
SEE ALSO: ہیلی کاپٹر حادثے میں صدر کی موت؛ اب ایران میں حکومت کیسے چلے گی؟
مخبر ایران کے رہبر اعلیٰ سے متعلق ایک سرمایہ کاری فنڈ سیتاد کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ یورپی یونین نے ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام میں کردار کی وجہ سے 2010 میں ان پر پابندی عائد کردی تھی۔ تاہم دو برس بعد اس فہرست سے ان کا نام نکال دیا گیا تھا۔
امریکہ کے محکمۂ خزانہ نے 2013 میں سیتاد اور اس کے زیرِ نگرانی 37 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
سیتاد کا پورا نام ’سیتاد اجرائے فرمانِ حضرتِ امام‘ ہے۔ ایران میں انقلاب لانے والے اور ملک کے پہلے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خمینی نے یہ ادارہ قائم کیا تھا۔ یہ ادارہ 1979 میں انقلاب کے دوران ہونےو الی ہنگامہ خیزی میں متروکہ املاک کی خرید و فروخت اور خیراتی مقاصد کے لیے ان کے استعمال کی ذمے داریاں ادا کرتا ہے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔