ترکی، یونان اور امریکہ میں خشک موسم جنگلات کی آگ کو پھیلا رہا ہے

جنگل کی آگ نے کیلی فورنیا کے قصبے گرین ول کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔ 6 اگست 2021

ترکی، یونان اور امریکہ کے کئی علاقوں میں مختلف مقامات پر جنگلات میں بھڑکتی آگ ابھی تک قابو سے باہر ہے اور آبادیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، جب کہ وہاں سے لوگ محفوظ مقامات کی طرف جا رہے ہیں۔ ہزاروں فائرفائٹرز، جنہیں فضائی مدد بھی حاصل ہے، آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

گرمیوں کے موسم میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات کوئی انہونی بات نہیں۔ ماضی میں بھی آتشزدگی کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں، لیکن ان کا دائرہ اور دورانیہ مختصر ہوتا تھا جس پر عموماً قابو پا لیا جاتا تھا۔ لیکن گزشتہ چند برسوں سےجنگلات کی آگ کے پھیلاؤ اور نقصانات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، ماہریں اس کی وجہ آب و ہوا کی تبدیلی کو قرار دیتے ہیں۔

جنگلات کی آگ کے واقعات کیوں بڑھ رہے ہیں؟

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کرہ ارض کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے، جس سے موسموں میں شدت آ رہی ہے۔ کہیں خشک سالی ہے تو کہیں شدید بارشیں اور سیلاب تباہی پھیلا رہے ہیں۔ ماہرین جنگلات میں آگ لگنے کے بڑھتے ہوئے واقعات کو بھی اسی تناظر میں دیکھتے ہیں۔

زیادہ درجہ حرارت اور خشک موسم میں ایک معمولی سی چنگاری بہت بڑی آتش زدگی کا سبب بن جاتی ہے، کیونکہ خشک پتے اور جھاڑیاں فوراً آگ پکڑ لیتی ہیں اور پھر درخت بھی ان کی لپیٹ میں آ جاتے ہیں۔ اگر اس دوران ہوا چل پڑے تو آگ کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو جاتا ہے۔

جنگل میں آگ کیسے لگتی ہے؟

جنگل میں آگ خود بخود نہیں لگتی، بلکہ اس کے قدرتی اور انسانی عوامل ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات انسانی غلطی یا دانستہ کوشش آتشزدگی کا سبب بنتی ہے۔ کئی مواقع پر آسمانی بجلی آگ بھڑکا دیتی ہے۔ ان جنگلات میں جہاں سے بجلی کی تاریں گزر رہی ہوں، وہاں تاروں کے آپس میں ٹکرانے، یا کسی اور وجہ سے اسپارک پیدا ہوتا ہے جو آگ بھڑکانے کا سبب بن جاتا ہے۔

کیلی فورنیا کے جنگلات میں کئی مقامات پر آگ بھڑک رہی ہے۔ 3 اگست 2021

اس وقت ترکی، یونان اور امریکی ریاستوں میں بڑے پیمانے پر جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے جس سے لاکھوں ایکڑ جنگلات جل کر راکھ ہو چکے ہیں، اور بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصانات کی اطلاعات ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ جمعے کے روز ترکی اور یونان میں جنگلات کی آگ قابو سے باہر دکھائی دے رہی تھی اور ہزاروں فائر فائٹرز اس کا پھیلاؤ روکنے میں بے بس تھے۔

ترکی میں بڑے پیمانے پر آبادی کا انخلا

ترکی میں حکام نے بتایا ہے کہ صوبہ موگلا کے قصبے میلاس سے کم از کم 36 ہزار افراد کو نکال لیا گیا ہے۔ علاقے میں تیز ہوائیں چل رہی ہیں جس کی وجہ سے آگ پر قابو پانا مشکل ہو گیا ہے اور وہ "ینی کوئے پاور پلانٹ" کی جانب بڑھ رہی ہے۔ آگ اب بجلی گھر سے محض تین میل کے فاصلے پر ہے۔

پلانٹ کو آتش زدگی سے بچانے کے لیے بلڈوزروں کی مدد سے آس پاس کے علاقے صاف کیے جا رہے ہیں، تاکہ وہاں کوئی ایسی چیز باقی نہ رہے جو آگ پکڑ سکتی ہو۔

ترکی میں جنگل کی بے قابو آگ سے مویشیوں کے فارموں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ 4 اگست 2021

ترکی میں جنگل کی آگ کو بجھانے کی کوششیں جمعے کے روز اپنے 10 ویں دن میں داخل ہو گئیں۔ ملک کے پانچ صوبوں میں 12 مقامات پر بھڑکنے والی آگ پر ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا ہے، جب کہ 208 مقامات میں سے 196 پر کنٹرول کر لیا گیا ہے۔

یونان میں آگ سے تاریخی مقامات کو خطرہ

یونان میں حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت ایتھیز کے شمال میں واقع جنگلات میں 56 مقامات پر آگ بھڑک رہی ہے جس سے ایک شخص ہلاک اور ہزاروں افراد کو اپنے گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا ہے۔

حکام کے مطابق آگ کا سبب خشک موسم کا طویل دورانیہ اور شدیدگرمی کی لہر ہے۔ خشک گھاس پھونس، پتے اور درخت آگ کے لیے تیل کا کام کر رہے ہیں اور وہ تیزی سے پھیلتی جا رہی ہے۔ جنگلات کی آگ نے انسانی آبادیوں، بجلی کی تنصیبات اور تاریخی مقامات کے لیے بھی خطرات پیدا کر دیے ہیں۔

یونان کے سول پروٹیکشن چیف، نکوس ہرڈلیاس نے کہا ہے کہ ملک کے مرکزی حصے، جزیرہ ایویا اور ایتھنز کے قریب متعدد آبادیوں کو انخلا کے احکامات دیے گئے ہیں۔ آگ کا رخ اب جھیل میراتھان کی طرف سے جو دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے۔

ایتھنز کے شمالی علاقے میں ایک شخص جنگل کی آگ سے اپنے گھر کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ 4 اگست 2021

ان کا کہنا تھا کہ ہم آگ پر قابو پانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں لیکن صورت حال انتہائی خطرناک ہے۔ 20 طیارے اور ایک ہزار سے زیادہ فائرفائٹرز آگ کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ کئی یورپی ملکوں نے اپنی ٹیمیں بھیج دی ہیں اور کئی ملکوں کی ٹیمیں پہنچنے والی ہیں۔

موسمیات کے ماہرین نے بتایا ہے کہ یونان ان دنوں گرمی کی شدید لہر کا سامنا کر رہا ہے جس کی نظیر گزشتہ تین دہائیوں میں نہیں ملتی۔ ان دنوں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہے۔

امریکہ میں آگ نے قدیم قصبے گرین ول کو خاکستر کر دیا

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا میں، جہاں تین ہفتوں سے آگ بھڑک رہی ہے، ایک تاریخی پہاڑی قصبے گرین ول جل کر راکھ ہو گیا ہے۔ بدھ کی شام تک تقریباً ایک صدی پرانے اس قصبے میں ہوٹل، عجائب گھر، چرچ ، گیس اسٹیشن اور دوسری عمارتیں موجود تھیں، لیکن 64 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی تیز ہوا کے جھکڑوں کے ساتھ آنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے سب کچھ راکھ کے ڈھیروں میں تبدیل کر دیا۔

امریکی کانگریس کے رکن ڈگلس لی لاملفا نے، جو اس علاقے کی نمائندگی کرتے ہیں، فیس بک پر ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ "ہم نے آج رات گرین ول کو کھو دیا"۔

اس سے قبل تقریباً 800 نفوس پر مشتمل اس قصبے کے شیرف آفس کی جانب سے ایک آن لائن پیغام میں کہا گیا تھا کہ" آپ شدید خطرے میں ہیں اور آپ کو لازماً ابھی نکلنا ہو گا"۔

کیلی فورنیا کے جنگلات میں فائر فائٹرز آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 28 جولائی 2021

اس علاقے میں جنگل کی آگ اب تک 1300 سے زیادہ مربع کلومیٹر کے علاقے کو جلا کر خاکستر کر چکی ہے۔ اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں کہ آگ کیسے لگی۔ تاہم، پیسیفک گیس اینڈ الیکٹرک کمپنی نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہو کہ کسی سوکھے درخت کے ٹوٹ پر بجلی کی تاروں پر گرنے سے اسپارک پیدا ہوا ہو جس سے خشک جھاڑیوں اور لکڑیوں نے آگ پکڑ لی ہو۔

ریاست کے محکمہ جنگلات نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ یہ کیلی فورنیا کی تاریخ کی چھٹی سب سے بڑی آگ ہے، جب کہ باقی ماندہ پانچ آتشزدگیوں میں سے چار 2020 میں ہوئی تھیں۔

جنگلات کی آگ سے متعلق قومی ادارے نیشنل انٹرایجنسی فائر سینٹر نے کہا ہے کہ امریکہ کی 13 ریاستوں میں آتش زدگی کے 97 بڑے علاقوں میں، جن کا رقبہ ساڑھے سات ہزار مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے، دو ہزار سے زیادہ فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے میں مصروف ہیں۔