امریکہ کی جنوبی ریاست کینٹکی کی ڈربی یعنی گھوڑوں کی دوڑ ملک بھر میں شہرت رکھتی ہے۔۔ اس سال کے مقابلوں میں ایک خاتون گھڑ سوار بھی شریک ہوں گی ۔ وہ 1875 کے بعد سے، جب یہاں ڈربی کا آغاز ہوا تھا، سالانہ مقابلوں میں حصہ لینے والی چھٹی خاتون گھڑ سوار ہوں گی۔ گھڑڈور کے مقابلوں میں خواتین کے کیا امکانات ہیں؟ یہ جاننے کے لیے آئیے دیکھتے ہیں کہ بالٹی مور کے پملی کو ریس ٹریک پر ایک نظر ڈالتے ہیں جہاں ان دنوں خواتین مقابلےکی تیاری کررہی ہیں۔
سٹفنی کورگراگرچہ ابھی تربیتی مراحل میں ہیں، لیکن ان کے اعتماد سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ ان میں وہ سب کچھ ہے جو پروفیشنل گھڑ سوار بننے کے لئے ضروری ہوتا ہے ۔
وہ کہتی ہیں کہ اس دوڑ سے انتہائی مسرت کا احساس ہوتا ہے ۔ ایک ایسا احساس جس کا کوئی بدل نہیں ۔ جب یہ دورازے کھلتے ہیں تو کہ ا ٓپ کو ایک ایسا لطیف احساس سے ہمکنار ہوتے ہیں جس کا مقابلہ دنیا کی کسی چیز سے نہیں کیا جاسکتا ۔
کورگر کی عمر بائیس سال ہے اور وہ پملیکو کی بہترین زیر تربیت گھڑ سوار ہیں ۔ اس ریس کورس پرکنٹیکی ڈربی کے تین ہفتوں کے بعد ایک بڑے پیمانے کی گھڑدوڑ ہوتی ہے جس کا نام ہے پریکنس ریس ۔ اپنی ایک سالہ تربیت مکمل ہونے کے بعد کورگر ایک پیشہ ور گھڑ سوار یعنی جرنی مین بن جائیں گی ۔
آج انہوں نے دو مقابلے جیتے ہیں ۔ پہلی دوڑ میں تو ان کا گھوڑا بہت جلد دوسروں سے آگے نکل گیاتھا۔اپنے گھوڑے کے بارے میں ان کا کہناہے کہ آج انہوں نے واقعی بہت اچھی کارکردگی دکھائی ہے ۔ میری ہدایات پر مکمل طورپر عمل اور جیت کے لیے بھر پور تعاون کیا۔
اس کے ٹرینر ڈین کوبسکی کا کہناہے کہ میرے خیال میں سٹیفنی بہت سلجھی ہوئی گھڑ سوار ہیں ۔
ساراروک بھی ایک زیر تربیت گھڑ سوار ہیں اور وہ پہلی بار کسی پروفیشنل ریس میں حصہ لے رہی ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ انہوں نے اس پہلو پر توجہ دی کہ وہ کس طرح ریس کے دوسرے گھڑ سواروں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سب سے پہلے اختتامی لائن تک پہنچیں ۔
سٹفنی کہتی ہیں کہ کچھ ایسے انسٹرکٹرز ہوتے ہیں جو آپ کے ساتھ بالخصوص پر اس لیے سواری نہیں کرتے کہ آپ ایک لڑکی ہیں اور آپ اس موقع پر صرف ایک کام جو کر سکتی ہیں وہ یہ ہے کہ آپ وہاں پختہ عزم کے ساتھ جائیں اور ثابت کریں کہ آپ میں بھی لڑکوں جتنی صلاحیت موجود ہے۔
جوناتھن جوائس چھ سال سے ایک جوکی ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ خواتین کو اپنی صلاحیتیں منوانے کے لیے ابھی اور بہت کچھ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ جہاں تک تربیت کاروں اور لڑکوں کے درمیان مقابلوں کا تعلق ہے اور ایک ایسے کھیل میں ،جسےایک عرصے سے مردوں کا کھیل سمجھا جاتا رہاہے ، خود کو منوانے کی کوشش کی بات ہے ،تومیرا خیال ہے کہ انہیں ابھی بہت کچھ کرنا ہوگا ۔
سٹیفنی بتاتی ہیں ہم جمعرات سے اتوار تک ہفتے میں چار بار ہر صبح گھڑ سواری کرتی ہیں،اور گھوڑوں کو فٹ رکھنے کے لیے انہیں ورزش کراتی ہیں ۔ ہم یہ کام بلا معاوضہ کرتے ہیں اور اس کے بدلے ہمیں کسی مقابلے میں ان کی سواری کا موقع ملتا ہے ۔
پچھلے سال جولائی میں ایک ریس کے دوران گھوڑے سے گرنے کے بعد کورگر کے کندھے کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی ۔
وہ کہتی ہیں کہ اس کام میں بہت جسمانی محنت کرنا پڑتی ہے ۔ گھڑ سواروں کا شمار دنیا کے کچھ سب سے زیادہ فٹ اتھلیٹس میں ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک انتہائی خطر ناک کھیل بھی ہے ۔
چھبیس سالہ جوکی فارسٹ بوائس گزشتہ سال امریکہ کی ایک اعلیٰ ترین زیر تربیت گھڑ سوار تھیں ۔ اب وہ ایک پیشہ ور گھڑ سوار ، یعنی ایک جرنی مین ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ جیت بار بار کوشش سے حاصل ہوتی ہے۔
ان کا کہناہے کہ زیادہ تر ایسا ہوتا ہے کہ جب یہ سمجھا جارہا ہوتا ہے کہ وہ جیت جائیں گے تو وہ نہیں جیتتے اور جب ان سے یہ توقع نہیں ہوتی تو وہ جیت جاتے ہیں ۔ آپ کو چاہیے کہ ریس کے بعد اپنے تربیت کار کو بالکل صحیح صحیح بتائیں کہ گھوڑے کے بارے میں آپ نے کیا محسوس کیا ۔
اس سال کنٹکی ڈربی میں حصہ لینے والی واحد گھڑ سوار خاتون روزی ناپراونک ہیں ، جنہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 2005 میں میری لینڈ سے کیا تھا۔ کورگر کہتی ہیں کہ ناپراونک ایک رول ماڈل ہیں ۔
ان کا کہناہے کہ یہ واقعی ایک خوشی کی بات ہے ۔ میرا خیال ہے کہ اس سے گھڑ سوارخواتین کے لیے واقعی بہت سے دروازے کھل جائیں گے۔
دوسری خواتین جوکیوں کی طرح کورگر کی خواہش ہے کہ انہیں کنٹکی ڈربی سمیت دوسرے بڑے مقابلوں میں بھی شرکت کا موقع ملے۔