یمن میں ہفتے کے روز حکومت مخالف مظاہروں پر تشدد سے کم ازکم تین افراد ہلاک ہوگئے۔ یمن میں مظاہرین آئينی تبدیلیوں کے لیے مظاہروں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
عینی شایدین اور طبی عملے کا کہناہے کہ دارالحکومت صنعا میں ان مظاہرین کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی کارروائی سے،جنہوں نے دھرنا دے رکھا تھا، دو افراد ہلاک او رکئی سو زخمی ہوگئے۔ موقع پر موجود افراد نے بتایا کہ پولیس نے صبح سویرے دھرنا دینے والے افراد کو منشتر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پانی استعمال کیا۔ جواباً کچھ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔
ایک اور خبر میں کہا گیا ہے کہ ساحلی شہر المکلامیں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک لڑکا گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا۔
جمعے کے روز ہزاروں حکومت مخالف مظاہرین دارالحکومت صنعا میں اکھٹے ہوئے ، جس کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ وہ یمن میں اپنے انداز کا سب سے بڑا احتجاج تھا۔
ملک کے مختلف حصوں سے موصول ہونے والی خبروں کے مطابق ہفتے کے روز مظاہرین نے صدر علی عبداللہ صالح کی اقتدار سے علیحدگی کے لیے نعرے لگائے۔ مسٹر صالح 32 سال سے اقتدار میں ہیں اور ان کا کہناہے کہ وہ 2013ء میں اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے قبل اقتدار نہیں چھوڑیں گے۔
یمن کے لیے امریکی سفیر گریلڈ فیرسٹین نے صنعا میں ہفتے کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ ملک میں عدم استحکام سے القاعدہ او ردوسرے انتہاپسند گروپوںکو فائدہ پہنچ سکتا ہے ۔