امریکی معاون نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’’امریکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی اعانت کو روکنے کے لیے پاکستان کی مدد کرنے کو تیار ہے‘‘۔
جسٹس وجیہہ کے مطابق، جنرل مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ اس وقت تک درست تسلیم کیا جائے گا جب تک سپریم کورٹ خود اپنی ہی بنائى ہوئى خصوصی عدالت کے فیصلے کو تبدیل نہیں کر دیتی
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس بھیجے گئے 90 فیصد کیس واپس لے لیے جاتے ہیں۔ آڈیٹر جنرل کی طرف سے فوج کے خریداری کے سودوں پر پندرہ اعتراضات اٹھائے گئے تھے، جن میں سے 14 واپس لے لیے گئے
مائىک پومپیو کا جنرل باجوہ کو فون امریکی سفارتکاری کا حصہ ہے، جس کا مقصد یہ پیغام دینا تھا کہ امریکہ کشیدگی کو مزید نہیں بڑھانا چاہتا
وزیر مملکت شہریار آفریدی کے رانا ثنا اللہ سے متعلق وڈیو اور فوٹیج کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ ان دونوں میں صرف اتنا فرق ہے کہ ایک ’’ف‘‘ سے شروع ہوتی ہے اور دوسری ’’و‘‘ سے
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ جلد بازی میں لکھا ہوا نہیں۔ یہ انتہائى سوچ سمجھ کر لکھا گیا بہترین فیصلہ ہے جس میں دنیا بھر کے بہترین عدالتی فیصلوں سے رہنمائى لی گئى ہے۔
’’نواز دور میں روزانہ پانچ ارب روپے قرضہ لیا گیا، موجودہ حکومت روزانہ بیس ارب روپے قرضہ لے رہی ہے، مسلم لیگ ن مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہے‘‘
عالمی بینک کی بہتر درجہ بندی سے متعلق سوال پر، ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ ’اس درجہ بندی کے نتائج کچھ عرصے بعد سامنے آئیں گے۔ سرمایہ کار ملک کی مجموعی معاشی پالیسیوں کا بھی جائزہ لیتے ہیں۔ یہ درجہ بندی ضرور اہم ہے۔ لیکن، اکلوتا اعشاریہ نہیں ہے‘۔
منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق ملائیشیا، چین اور ترکی نے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئى، پی پی پی اور ایم کیو ایم سے التجا کی کہ کاروباری مرکز کراچی کے مفاد کے حصول کے لیے مل بیٹھ کر مسائل حل کیے جائیں
رواں سال فروری میں ایف اے ٹی ایف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے جنوری 2019ء کی ڈیڈلائن پر خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی ہے۔ اس لیے ایف اے ٹی ایف نے مزید اقدامات کے لیے پاکستان کو مئی 2019ء کی ڈیڈلائن دی تھی۔
ایسا کیوں ہے کہ امریکہ پاکستان کو طیارے تو بیچ رہا ہے، لیکن ساتھ ہی ان کے استعمال پر شرائط لگا رہا ہے؟
ماہرین کے مطابق پاکستان کے حکومتی اداروں کے لیے ان جائیدادوں کا سراغ لگانا بہت مشکل ہو گا۔ خصوصاً دبئی کی جائدادیں کیونکہ ابھی تک دبئی کی رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی سے کسی قسم کی تصدیق نہیں ہو سکی۔