خیبر پختونخوا کے وزیر قانون سلطان محمد خان کہتے ہیں کہ آئین کے تحت فوج کو امن و امان قائم رکھنے کے لئے طلب کیا جا سکتا ہے۔ لہذٰا موجودہ حالات کے پیش نظر صوبے بھر میں دہشت گردی کے خلاف اس خصوصی قانون کے نفاذ کی ضرورت ہے۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق احتجاجی ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کے مطالبات اور مسائل کے حل کے لیے وزرا پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
پولیس نے دو اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ ملزمان موٹر سائیکل پر سوار تھے جو سرکاری اسلحہ بھی ساتھ لے گئے۔
پشاور میں قائم افغان قونصلیٹ جنرل کی بندش کے باعث پاکستان سے محنت مزدوری اور تجارت کے لیے افغانستان جانے والے لوگوں کی تعداد میں بھی کافی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
گلالئی اسماعیل اپنے والد پروفیسر اسماعیل کی گرفتاری کو سیاسی انتقام قرار دے چکی ہیں، جب کہ امریکی وزارتِ خارجہ نے بھی پروفیسر اسماعیل کی گرفتاری اور گلالئی اسماعیل کے خاندان کو ہراساں کرنے کی مذمت کی ہے۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد (ڈیورنڈ لائن) پر دونوں ممالک کے درمیان تنازعہ گزشتہ 70 برسوں سے جاری ہے۔ افغانستان ڈیورنڈ لائن کو بین الاقوامی سرحد ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔
اے این پی کے اعلامیے میں سینیٹر ستارہ ایاز پر پارٹی میں گروپ بنانے اور گروہ بندی کو فروغ دینے کے الزامات عائد ہیں۔
خیبر پختونخوا حکومت اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) پروفیسر اسماعیل کی گرفتاری پر موقف دینے سے گریزاں ہے۔
خاندانی ذرائع یہ شبہ ظاہر کر رہے ہیں کہ انہیں کسی سرکاری ادارے کے اہلکاروں نے حراست میں لیا ہے۔
پشاور ہائی کورٹ نے 'الیکشن ان ایڈ آف سول پاور آرڈیننس' کو کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
عدالت نے حراستی مراکز میں قید تمام افراد کا ریکارڈ پولیس کے حوالے کرنے اور خیبر پختونخوا کے آئی جی پولیس کو تین روز میں تمام مراکز کا کنٹرول سنبھالنے کا بھی حکم دیا ہے۔
ایوان میں بل پیش کیے جانے کے فوراً بعد جماعتِ اسلامی کے رہنما عنایت اللہ خان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ملک منور خان نے کہا کہ بل کے تحت مجوزہ سزاؤں میں سے کئی غیر اسلامی ہیں۔ لہٰذا یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوایا جائے۔
ویڈیو میں ڈاکٹر نور حنان وزیر یہ کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ ’میری جان کو خطرہ ہے۔ وزیرِ اعظم، گورنر خیبر پختونخوا میری رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔‘
دونوں ہمسایہ ممالک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے جب پشاور کے تاریخی قونصل خانے کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کیا گیا ہے۔
8 اور 9 اکتوبر کی درمیانی شب ضلعی انتظامیہ نے عدالتی احکامات کے تحت پولیس نفری کے مدد سے نہ صرف افغان تجارتی مرکز کا قبضہ واگزار کرایا بلکہ آپریشن کے دوران عمارت پر موجود افغانستان کے قومی پرچم کو اُتار کر پاکستان کا قومی پرچم بھی لگوا دیا تھا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ پہلے ہی اس سلسلے میں مہلت دے چکے ہیں اور آج ہی مقدمے کی سماعت مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے ایک ماہ کی مہلت مانگی تاہم عدالت نے 22 اکتوبر تک سماعت ملتوی کر دی۔
صوبائی وزیرِ اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ مدارس کے بینک کھاتوں کی چھان بین کا جمعیت علمائے اسلام (ف) کے لانگ مارچ سے کوئی تعلق نہیں۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے تعلیم کا کہنا ہے کہ برقعوں کی تقسیم ایک سابق کونسلر کا ذاتی فعل ہے۔ ضلعی افسر سے رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔
ملا عبدالغنی برادر پاکستان آنے والے طالبان وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ وہ آٹھ سال تک پاکستان میں قید رہے۔ انہوں نے ملا عمر کے ہمراہ طالبان کی بنیاد رکھی تھی۔ طالبان دور میں وہ آرمی چیف تھے۔
شوکت یوسفزئی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ڈاکٹروں کو زیادہ تر سرکاری نوکریاں پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت نے فراہم کی ہیں۔ ورنہ اس سے پہلے تو ڈاکٹرز اور انجینئرز پکوڑے بیچتے تھے۔
مزید لوڈ کریں