پشاور کے علاوہ جنوبی وزیرستان کے مرکزی شہر وانا، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، مینگورہ سوات اور صوابی میں منعقد کئے جانیوالے احتجاجی مظاہروں میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی
پشاور ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد ابراہیم اس کمیشن کے سربراہ ہونگے۔ کمیشن چھ ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گا
محمد سیلم خان ایڈوکیٹ نے بتایا ہے کہ پاسپورٹ کیس میں گلائی اسماعیل کو شخصی ضمانت پر رہا کر دیا گیا، جبکہ صوابی میں درج مقدمے میں ان کی ضمانت پر رہائی کیلئے ہفتے کے روز مقامی عدالت سے رجوع کیا جائیگا
لکی مروت کے ایک مقامی صحافی کے مطابق محکمۂ جنگلات کے اہلکاروں نے اس واقعے میں 1073 درخت جلنے کا دعوٰی کیا ہے۔
مظاہرین اپنے گھروں کو جلد از جلد واپسی کے علاوہ تباہ شدہ مکانات اور املاک کے معاوضوں کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
'ٹرائبیل یوتھ موومنٹ' کے سربراہ نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ ''آج کے احتجاجی دھرنے کا بنیادی مقصد قبائلی علاقوں کے لئے اعلان کردہ اصلاحاتی پیکچ پر جلد از جلد عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے۔ اور اس کیلئے پورے قبائلی اضلاع سے نوجوان یہاں پر اکٹھے ہوئے ہیں''
مذکورہ مقدمے میں عمران خان کی طرف سے کوئی وکیل بھی عدالت میں گزشتہ تین سماعتوں کے دوران حاضر نہیں ہوا۔
پچھلے تین مہینوں کے دوران خود کشی کے 22 سے زیادہ واردات ہوچکے ہیں جن میں اکثر یت خواتین کی ہے جبکہ مردوں کی تعداد بہت کم ہے۔
ذرائع کے مطابق، حملے کے نتیجے میں کیپٹن جنید، صوبیدار خورشید، نائب صوبیدار ارشد، حوالدار عامر ولی اور دو دیگر جوان ہلاک ہوئے۔۔ بتایا جاتا ہے کہ آپریشن 'ضرب عضب' کے بعد، شمالی وزیرستان میں ایک بار پھر 'ٹارگٹ کلنگ' اور بارودی مواد کے دھماکوں میں تیزی آئی ہے
اس اشتہاری مہم میں پختون تحفظ تحریک کے سربراہ منظور پشتین کو بھی مذہبی شدت پسند اور فرقہ وارانہ تعصب پھیلانے والی تنظیموں میں شمار کیا گیا تھا
جمعرات کو شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں کم از کم تین فوجی ہلاک اور سات زخمی ہوئے تھے۔
حملے کے بعد غیر اعلانیہ کرفیو کا نفاذ کرکے سیکورٹی اہکاروں نے علاقے میں تلاش مہم شروع کر دی ہے۔ ابھی تک سول اور سیکورٹی حکام نے حملے کے بارے میں باقاعدہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
ہلاک ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے، جس میں مقامی قبائلیوں، سول اور فوجی حکام نے شرکت کی۔ حکام کے مطابق، دھماکہ گیس بھر جانے کے نتیجے میں ہوا جس سے کان مکمل طور پر بیٹھ گئی
مظاہرے میں شامل، ڈاکٹر عبدالحئی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کارکنوں کی گرفتاری کا سلسلہ فوری طور پر ترک کردے اور گرفتار کارکنوں کو رہا کرے
پاسپورٹ اور ویزہ نہ ہونے کی بنیاد پر سرحد کے دونوں جانب بسنے والے کابل خیل قبیلے کے خاندانوں کو طورخم، غلام خان اور انگور اڈہ کی سرحدی گزرگاہوں سے گزرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
پمفلٹس میں تنظیم نے علاقے میں حال ہی میں گھات لگا کر قتل کرنے کے واقعات کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔
مولوی حقانی کا تعلق افغانستان کے سرحدی صوبے خوست اور پختونوں کے قبیلے زدران سے تھا اور وہ افغانستان پر 2001ء میں امریکی حملے کے بعد سے روپوشی کی زندگی گزار رہے تھے۔
کابل میں پاکستان کے سفارت حانے نے گزشتہ ہفتے ایک اعلامیے کے ذریعے جلال آباد میں قائم قونصل خانے کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
چترال کے ایک سینئر صحافی گل حماد فاروقی کے مطابق صرف گزشتہ تین ماہ کے دوران 20 افراد خودکشی کرچکے ہیں۔
مزید لوڈ کریں