’پاکستان اس بات کا خواہاں ہے کہ سارے شریک ممالک مل کر سکیورٹی فریم ورک کو زیادہ مضبوط بنائیں‘: تجزیہ کار
اس شہر کی تاریخ ساڑھے سات سو برس پرانی ہے۔ امن و انصاف کا یہ گہوارہ ملک کے مغرب میں واقع ہے
پتا چلا کہ میئر سائیکل پر آتے جاتے ہیں! اچھا لگا۔ سوچا، اُنھیں آتے ہوئے دیکھنا چاہیئے۔ میونسپلٹی کی یہ عام سی عمارت لب سڑک واقع ہے۔ کوئی چوکیدار نہیں
اس ضمن میں، کین لؤنگو نے کہا کہ پاکستان کی کوششیں ’سنجیدہ‘ نوعیت کی ہیں
کی جانے والی کوششوں کے ضمن میں، ماہرین ’کمزور کڑیوں‘ کو مضبوط بنانے کی ضروت پر زور دیتے ہیں، تاکہ یہ کام رضاکارانہ نوعیت کا نہیں، بلکہ ایک منظم کاوش کی باضابطہ صورت اختیار کرے، جس میں تمام اقوام عالم حصہ دار اور شریک ہوں اور ان کاوشوں کا ثمر نظر ٓئے
ایک نامور جوہری تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ اگر جوہری مواد کسی دہشت گرد گروہ کے ہاتھ لگ جائے ’تو وہ اُس سے بم بنا سکتا ہے، جوہری پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتا ہے یا پھر دیسی ساختہ ’ڈرٹی بم‘ بنا کر تباہی کا باعث بن سکتا ہے‘۔