منتخب صدر ٹرمپ نے سوشل پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک بیان میں کہا ہے کہ کیپٹل ون ارینا پیر کو حلف برداری کی تقریب براہِ راست دکھانے کے لیے کھلا ہو گا اور وہاں پریڈ بھی ہو گی۔
امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ وائس آف امریکہ کی صبا شاہ خان نے ریاست ورجینیا میں موجود پاکستانی امریکی کمیونٹی سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ انہیں نئی حکومت سے کیا توقعات ہیں اور وہ کن مسائل کے حل کو ترجیح دیتے ہیں۔
ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب یو ایس کیپٹل کے روٹانڈا ہال میں ہو گی۔ اس سے قبل کیپٹل بلڈنگ کے باہر کھلے میدان میں ہونا تھی جس میں تقریباً بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت متوقع تھی۔ مگر سردی کی وجہ سے یہ تقریب بلڈنگ کے اندر منتقل کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور شی کے درمیان فون پر ہونے والی یہ گفتگو بیجنگ کے اس اعلان کے چند گھنٹے بعد ہوئی جس کے مطابق چین کے نائب صدر ہان زینگ ٹرمپ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے واشنگٹن آرہے ہیں۔
انہوں نے دو بار امریکہ کے صدر کی حیثیت سے اپنے انتخاب پرامریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ،"میں ہر شہری سے کہتا ہوں کہ میں آپ کے لیے لڑوں گا۔ آپ کے خاندان اور آپ کے مستقبل کے لیے۔ اور جب تک میرے جسم میں ایک سانس بھی باقی ہے۔ ہر روز میں آپ کے لیے جدوجہد کروں گا۔"
امریکہ میں صدر کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے غیر ملکی رہنماؤں کو دعوت دینے کی روایت نہیں ہے البتہ نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی رہنماؤں کو مدعو کیا ہے
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے الوداعی خطاب میں کہا ہے کہ امریکہ میں بہت زیادہ دولت، طاقت اور اثر و رسوخ 'اولیگاریکی' کی شکل اختیار کر رہے ہیں جس سے امریکہ میں پوری جمہوریت، بنیادی حقوق اور آزادیوں کو حقیقت میں خطرات لاحق ہیں۔
ایف بی آئی کے مخبر نے اپنے ہینڈلر کے سامنے یہ دعویٰ کیا تھا کہ 2015 میں جب جو بائیڈن امریکہ کے نائب صدر تھے تو انہیں اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو یوکرین کی توانائی کمپنی ’برزما‘ کے اعلیٰ حکام نے 50، 50 لاکھ ڈالر رشوت دی تھی۔
امریکی کانفرنس نے پیر کے روز اپنے ایک اجلاس میں یہ توثیق کی کہ نومبر میں ہونے والے صدراتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے نائب صدر کاملا ہیرس کو شکست دی تھی۔
امریکہ کا صدر بننے کے لیے 538 الیکٹورل کالج میں سے کم از کم 270 ووٹس درکار ہوتے ہیں۔ صبا شاہ خان آپ کی ملاقات کروا رہی ہیں ایسے ہی ایک الیکٹر سے جو ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت میں ان کے 270ویں الیکٹر تھے اور دوسری مدت کے لیے بھی ان کو اپنا ووٹ دے چکے ہیں۔
امریکہ کے آئین کے مطابق صدارتی انتخاب کے بعد چھ جنوری کو کانگریس کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس ہونا لازمی ہے جس میں ہر ریاست سے الیکٹورل ووٹس کے مہر بند سرٹیفکٹ ایوان میں توثیق کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔
مزید لوڈ کریں