جاپان کی 116 سالہ خاتون کانے تناکا کو دنیا کی سب سے عمر رسیدہ حیات شخصیت قرار دے دیا گیا ہے۔
کانے تناکا کو یہ اعزاز دینے کی تقریب ہفتے کو جاپان کے شہر فوکویوکا میں اس نرسنگ ہوم میں ہوئی جہاں وہ گزشتہ کئی برسوں سے مقیم ہیں۔
تقریب میں دنیا بھر میں ریکارڈز مرتب کرنے والے ادارے 'گنیز ورلڈ ریکارڈز' کے نمائندوں کے علاوہ فوکویوکا کے میئر اور تناکا کے اہلِ خانہ شریک ہوئے۔
جاپانی حکام کے مطابق تناکا 2 جنوری 1903ء کو پیدا ہوئی تھیں اور اپنے آٹھ بہن بھائیوں میں ان کا نمبر ساتواں تھا۔
انہوں نے 1922ء میں ہیڈیو تناکا سے شادی کی تھی جس سے ان کے چار بچے ہوئے تھے۔ انہوں نے ایک بچے کو گود لے کر بھی اس کی پرورش کی تھی۔
نرسنگ ہوم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تناکا اب بھی روزانہ صبح چھ بجے جاگتی ہیں اور انہیں حساب سیکھنے میں مزہ آتا ہے۔
تناکا مسلسل تیسری جاپانی شہری ہیں جنہیں دنیا کے طویل العمر ترین شخص ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ اس سے قبل دنیا کے طویل العمر ترین زندہ شخص ہونے کا اعزاز چیو میاکو نامی ایک اور جاپانی خاتون کو حاصل تھا جو گزشتہ سال جولائی میں 117 سال کی عمر میں انتقال کرگئی تھیں۔
ان سے قبل بھی طویل العمر ترین زندہ شخص میاکو نامی ایک جاپانی شہری ہی تھے۔
'گنیز ورلڈ ریکارڈز' کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دنیا کے موجودہ طویل العمر ترین مرد کا تعین تاحال نہیں ہوسکا ہے اور ان کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔
دو ماہ قبل تک یہ اعزاز جاپان کے شمالی جزیرے ہکاایڈو کے رہائشی مسازو نوناکا کے پاس تھا جو رواں سال جنوری میں 113 سال کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں طویل ترین عمر پانے والے افراد میں جاپانیوں کی اکثریت ہونے کی ایک بڑی وجہ ان کی کم چکنائی والی خوراک اور پیرانہ سالی کے باوجود چاق و چوبند رہنے کی عادت ہے۔
'گنیز ورلڈ ریکارڈز' کے مطابق دنیا کی تاریخ میں طویل العمر ترین شخص ہونے کا اعزاز فرانسیسی خاتون جِین لوئی کالمینٹ کے پاس ہے جنہوں نے 122 برس کی عمر پائی تھی۔
کالمینٹ کا انتقال 4 اگست 1997ء کو اپنے آبائی قصبے آرلیس میں ہوا تھا اور طویل العمری کا ان کا یہ ریکارڈ اب تک کوئی نہیں توڑ سکا ہے۔