امریکی حکام نے کہا ہے کہ اُن کا ملک عراقی فورسز کے ساتھ موجود امریکی اور اتحادی اہلکاروں پر حالیہ راکٹ حملوں کا جواب دینے میں کسی جھجھک کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔ صدر جوبائیڈن کا بھی کہنا ہے کہ راکٹ حملوں کے بارے میں معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔
امریکی محکمۂ دفاع (پینٹاگون) کے حکام نے بتایا ہے کہ عراق کے صوبہ انبار میں الاسد ایئربیس پر بدھ کی علی الصبح حملہ آوروں نے راکٹ داغے جن میں سے 10 راکٹ بیس کے صحن کے اندر گرے۔
ایک امریکی سویلین کنٹریکٹر ایسے میں دل کا دورہ پڑنے سے ہلاک ہو گیا جب وہ راکٹ حملوں کے دوران محفوظ جگہ منتقل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
پینٹاگون کے پریس سیکرٹری جان کربی نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا کہ عراقی فورسز حملوں سے متعلق تحقیقات کر رہی ہیں اور ابھی کسی کو ذمہ دار ٹھہرانا قبل از وقت ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ "ہم پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ اگر جوابی کارروائی کی ضرورت پڑی تو بالکل بھی ججھک روا نہیں رکھی جائے گے۔ لیکن فوری طور پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔"
صدر جو بائیڈن نے بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الاسد بیس پر حملے کے بارے میں معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔
صدر بائیڈن کے بقول "ہم شناخت کر رہے ہیں کہ اس حملے کا ذمہ دار کون ہے۔ اس نقطے پر پہنچنے کے بعد یہ کوئی فیصلہ کریں گے۔‘‘
امریکہ نے ماضی میں اس طرح کے حملوں کا ذمہ دار ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاز 'کتائب حزب اللہ' اور 'کتائب سید الشہدا' پر عائد کیا ہے۔
پینٹاگون کے پریس سیکرٹری کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات ظاہر کرتی ہیں کہ الاسد بیس پر راکٹ حملہ بیس کے مشرق سے متعدد مقامات سے کیا گیا۔ بلاشبہ یہ ایک پریشان کن چیز ہے اور کوئی بھی نہیں چاہتا کہ ایسا ہو۔
جان کربی کے بقول ایئربیس کا دفاعی نظام بشمول کاؤنٹر راکٹ سسٹم فعال ہو گیا تھا۔ تاہم یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ دفاعی سسٹم نے کسی بھی ایسی چیز کو ہدف بنایا جو بیس کی طرف آ رہی تھی۔
الاسد بیس پر بدھ کا حملہ ایران کے حمایت یافتہ ملیشیا گروپوں کے اُن حملوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی معلوم ہوتا ہے جو حالیہ دنوں میں عراق میں ایسے اڈوں پر کیے گئے ہیں جہاں امریکہ اور اس کی اتحادی فورسز موجود ہیں۔
واضح رہے کہ یہ وہی ایئر بیس ہے جسے گزشتہ برس ایران نے اپنے راکٹوں کا نشانہ بنایا تھا اور امریکی ڈرون حملے میں کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا جواب قرار دیا تھا۔
بدھ کو ہونے والا حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب صدر جو بائیڈن نے ایک ہفتہ قبل ہی مشرقی شام میں ایران نواز گروہوں کے ٹھکانوں پر حملے کا حکم دیا تھا۔
امریکی فوج نے صدر کی ہدایت کے بعد شام کی سرحد پر ملیشیا کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
'جوابی کارروائی اور وقت کا تعین خود کریں گے'
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ اگر ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ راکٹ حملوں کا جواب لازمی دینا ہے تو اس جواب کے انداز اور اس کے وقت کا تعین خود کریں گے۔
اُن کے بقول، "ہم ایسا نہیں کریں گے کہ جلدی میں ناقص معلومات پر فیصلہ کریں اور صورتِ حال کو مزید کشیدہ بنا دیں یا پھر اپنے دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیلنا شروع کر دیں۔"
امریکہ کے جواب کے باوجود ایک ملیشیا گروپ نے، جس پر ماضی میں بھی راکٹ حملے کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں، الاسد ایئربیس پر ہونے والے حملے کا جشن منایا ہے۔