رسائی کے لنکس

پیٹرولیم قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ؛ 'آئی ایم ایف پروگرام لیا تو پیٹرول کی قیمت 170 روپے لیٹر ہو گی'


حکومت کے حالیہ اعلان کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے 49 پیسے کے اضافے سے نئی قیمت 137 روپے 79 پیسے ہو گئی ہے۔ جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 12 روپے 44 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس سے اس کی نئی قیمت 134 روپے 48 پیسے ہو گئی ہے۔ (فائل فوٹو)
حکومت کے حالیہ اعلان کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے 49 پیسے کے اضافے سے نئی قیمت 137 روپے 79 پیسے ہو گئی ہے۔ جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 12 روپے 44 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس سے اس کی نئی قیمت 134 روپے 48 پیسے ہو گئی ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔حکومت نے رواں ماہ دوسری مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔

حکومت کے حالیہ اعلان کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 10 روپے 49 پیسے کے اضافے سے نئی قیمت 137 روپے 79 پیسے ہو گئی ہے۔ جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 12 روپے 44 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 134 روپے 48 پیسے ہو گئی ہے۔

اس بارے میں فنانس ڈویژن کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

رواں ماہ یکم اکتوبر کو بھی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا اور اس وقت پیٹرول کی قیمت 127 روپے 30 پیسے مقرر کی گئی تھی۔ حالیہ اضافے کے بعد 137 روپے 79 پیسے کا ایک لیٹر پیٹرول دستیاب ہوگا۔

حکومت نے مٹی کے تیل کی قیمت میں بھی 10 روپے 95 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے۔ جس کے بعد مٹی کے تیل کی قیمت 99 روپے31 پیسے سے بڑھ کر 110 روپے 26 پیسے ہوگئی ہے۔

لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 84 پیسے کا اضافہ کیا گیا اور اب اس کی قیمت 99 روپے 51 پیسے سے بڑھ کر 108 روپے 35 پیسے ہو گئی ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ موجودہ اضافے سے مہنگائی میں بہت زیادہ اضافہ ہو گا۔ یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا جب گزشتہ روز یوٹیلٹی اسٹورز پر کھانے کے تیل اور گھی کی قیمتوں میں 109 روپے فی کلو تک کا اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ گزشتہ روز ہی بجلی کی قیمت میں ایک روپے 68 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا ہے۔

ملک کی حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی طرف سے حکومت پر شدید تنقید کی جا رہی ہے جب کہ حکومت کا اس بارے میں کہنا ہے کہ عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پاکستان میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔

حکومت اس سے قبل با رہا یہ دعویٰ کرتی آئی ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم ہیں۔

پاکستان کے وزیرِ خزانہ شوکت ترین نے گزشتہ روز امریکہ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم عام آدمی کی بہتری اور آسانی کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈی کی طرف جا رہے ہیں۔

اس اضافے سے قبل وزیراعظم کے ترجمان شہباز گل نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ بھارت میں تیل کی قیمتیں پاکستان سے دگنی ہیں۔ دونوں ملک تیل دیگر ممالک سے ڈالر میں خریدتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ دونوں ملک ڈالر میں ایک ہی قیمت پر تیل کی خریداری کرتے ہیں۔البتہ بھارت میں تیل کی قیمت دگنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فی شہری قوت خرید بھی بھارت میں پاکستان سے کم ہے۔

’پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ‘

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن قومی اسمبلی مہرین بھٹو نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے بجلی کے بعد پیٹرولیم بم گرا دیا ہے۔ ان کے بقول اس وقت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں سکون پانے کے لیے مرنا شرط ہے اور حکومت عوام کو زندہ درگور کر رہی ہے۔

دوسری طرف وزیر خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی کے مقابلے میں پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں کم اضافہ کیا گیا ہے۔

سماجی رابطے پر کی گئی ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ساڑھے 13 فی صد اضافہ ہوا جب کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8.24 فی صد اضافہ کیا گیا۔

ترجمان وزیرِ خزانہ نے کہا کہ حکومت ابھی بھی پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں اور لیوی پر سمجھوتا کر رہی ہے۔

ان کے مطابق پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی 5.62 فی صد جب کہ سیلز ٹیکس 6.8 فی صد ہے۔

پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رانا ثنا اللہ نے لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس اضافے کے بارے میں کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق وزارت نے جو تجویز دی اس سے دگنا اضافہ کیا گیا۔ آئی ایم ایف کے کہنے پر ظلم کیا جارہا ہے۔

مسلم لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ عوام کے لیے جینا تو پہلے ہی مشکل تھا۔ اب ناممکن ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حکومت کو برداشت کرنا عوام کے بس میں نہیں رہا۔

حزبِ اختلاف کی حکمتِ عملی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو لانگ مارچ کی کال دینی چاہیےاور موجود حکومت کو نکال باہر کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عوام بھی سڑکوں پر نکلیں۔ ان کے بقول جن حالات میں ملک کو دھکیل دیا گیا ہے یہ اب ایک جماعت کے بس کی بات نہیں ہے۔ اب قومی قیادت کو بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہو گا۔

معاشی تجزیہ کار فرخ سلیم نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تین حقائق ہیں کہ تیل گزشتہ سال 37 ڈالر فی بیرل تھا جو اب بڑھ کر 84 ڈالر فی بیرل ہو چکا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر قیمتوں میں اضافہ تو ہوا ہے۔ پاکستان ضرورت کی 85 فی صد پیٹرولیم مصنوعات امپورٹ کرتا ہے لہذا قیمتیں تو بڑھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ 137 روپے فی لیٹر میں 30 روپے کے ٹیکس ہیں۔ اس کے علاوہ بجٹ میں حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ 610 ارب روپے پیٹرولیم سے الگ ٹیکس جمع کیا جائے گا۔ ابھی وہ اضافہ شامل نہیں۔ ان کے بقول آئی ایم ایف کا پروگرام اگر پاکستان نے لیا تو پیٹرولیم مصنوعات کی یہ قیمت 160 سے 170 روپے تک چلی جائے گی۔

پاکستانی معیشت مشکلات کا شکار کیوں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:14 0:00

ملک میں مہنگائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت مہنگائی کی شرح 12.5 فی صد ہے۔ اگر بجلی کی قیمتوں کو دیکھا جائے تو ایک سال میں 61 فی صد، اسی طرح گھی 40 فی صد، مرچیں 33 فی صد، مرغی 30 فی مہنگے ہوئے ہیں۔ جو صورت حال بن رہی ہے اس میں بجٹ بنانا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔

فرخ سلیم نے کہا کہ میری سمجھ سے اس وقت باہر ہے کہ لوگ اپنا بجٹ کیسے بنا سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہو رہا اور روزانہ کی بنیاد پر قیمتوں میں اضافے سے ان پر بوجھ بڑھ رہا ہے۔

اس صورتحال میں حل کیا ہے؟ اس پر فرخ سلیم نے کہا کہ معیشت کی زبان میں ڈیمانڈ اور سپلائی کی ایک اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جو وہ ضروری ہے۔ معیشت میں ایسی ہی اصلاحات کے لیے عوام کا مطالبہ کرنا ضروری ہے۔ عوام گھروں میں بیٹھے ہیں۔ جب تک عوام باہر نکل کر ان اصلاحات کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ اس وقت تک مہنگائی ایسے ہی بڑھتی رہے گی۔

XS
SM
MD
LG