رسائی کے لنکس

پاکستان کی جمہوریت کانفرنس میں شرکت: کیا امریکہ سے تعلقات بہتر ہو سکیں گے؟


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

امریکہ میں رواں ہفتے جمہوریت سے متعلق ہونے والی سربراہی کانفرنس کے بارے میں چین سخت ردِ عمل کا اظہار کر رہا ہے۔ دوسری جانب صدر جو بائیڈن نے بیجنگ کے قریبی اتحادی ملک پاکستان سمیت 100 سے زائد ممالک کو اس کانفرنس میں مدعو کیا ہے۔

جمعرات کو شروع ہونے والی دو روزہ ورچوئل کانفرنس میں چین اور روس کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی۔

پاکستان کی جانب سے کانفرنس میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں واشنگٹن ڈی سی میں وائس آف امریکہ کی جانب سے رابطہ کرنے پر وائٹ ہاؤس انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ ''ہم انفرادی شرکت کی تصدیق نہیں کرتے، اس بات کا تعلق شرکت کرنے والوں سے ہے۔ سربراہ اجلاس کے اختتام پر ہم مکمل معلومات پر مبنی بیان جاری کریں گے''۔

پاکستان نے تاحال اس کانفرنس میں شرکت کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ چین کی مخالفت کی وجہ سے پاکستان کے لیے اس کانفرنس میں شرکت کرنے کا فیصلہ ایک مشکل معاملہ ہو گا۔

اس حوالے سے پاکستان کے سابق سفارت کار شاہد امین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین کی طرف سے اس کانفرنس کی شدید مخالفت کی وجہ تائیوان کو مدعو کرنا ہو سکتا ہے جسے بیجنگ چین سے الگ ہونے والا اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔

شاہد امین کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن کی میزبانی میں ہونے والی جمہوریت کانفرنس سے متعلق چین کے تحفظات کے باوجود پاکستان کو اس میں شرکت کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اس کانفرنس میں شرکت کرنے کے بارے میں سوچ بچار جاری ہے اور عین ممکن ہے کہ اگر وزیرِ اعظم عمران خان خود اس کانفرنس میں شرکت نہیں کرتے تو کوئی اور اعلیٰ عہدیدار پاکستان کی نمائندگی کر سکتا ہے۔

دوسری جانب بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے کہ پاکستان کے لیے یہ فیصلہ کرنا کہ وہ اس کانفرنس میں شرکت کرے یا نہ کرے ایک مشکل امر ہے۔

حسن عسکری کےخیال میں یہ کانفرنس ایسی نہیں ہے جس کے ذریعے کوئی اہم عالمی فیصلے ہونے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اس کانفرنس میں شرکت کرتا ہے تو چین کے ساتھ اسلام آباد کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔

امریکہ میں سائبر حملے اور چین کا کردار
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:00 0:00

سابق سفارت کار شاہد امین کا کہنا ہے کہ چین کے تحفظات کے باوجود اسلام آباد اس کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ اپنے مفادات کو مدِ نظر رکھ کر کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور چین کے تعلقات میں سرد مہری کا عنصر غالب ہے البتہ اس کے باوجود یہ خیال کرنا درست نہیں ہو گا کہ کہ اگر بیجنگ اس کانفرنس کا مخالف ہے تو پاکستان بھی اس کا ہم نوا ہو گا۔

شاہدامین کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں پائی جانے والی بظاہر سرد مہری کے تناظر میں واشنگٹن کا اسلام آباد کو اس کانفرنس میں مدعو کرنا ایک اچھی پیش رفت ہے۔ پاکستان اگر اس کانفرنس میں شرکت کرتا ہے تو سفارتی سطح پر امریکہ کے لیے ایک پیغام ہو گا کہ اسلام آباد کے امریکہ سے تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے۔

شاہد امین نے امکان ظاہر کیا کہ چین کے ساتھ ٹھوس اسٹریٹجک تعلقات کے باوجود بیجنگ پاکستان کے جو بائیڈن کی جمہوریت کانفرنس میں شرکت پر معترض نہیں ہوگا۔

بیجنگ کو کانفرنس میں مدعو نہ کرنے پر شاہد امین کا کہنا تھا کہ چین کو اس کانفرنس میں مدعو نہ کرنا حیرت کی بات نہیں ہے۔ کیوں کہ چین کا سیاسی نظام مغربی جمہوریت سے مختلف ہے۔

ان کے مطابق پاکستان کو اس کانفرنس میں مدعو کرنا اس بات کو تسلیم کرنا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت ہے۔

XS
SM
MD
LG