پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر پر پی ٹی آئی اراکین کا حملہ
پنجاب اسمبلی کے اجلاس سے قبل ہی صورتِ حال کشیدہ ہو گئی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق جب ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اجلاس کی صدارت کے لیے اپنی نشست پر بیٹھے تو حکومتی اراکین نے اُن کا گھیراؤ کر لیا اور اطلاعات کے مطابق اُن پر تشدد کیا گیا۔
حکومتی اراکین اسمبلی جو اپنے ہمراہ لوٹے لائے تھے، اُنہوں نے یہ لوٹے ڈپٹی اسپیکر کی طرف پھینکے اور کچھ اراکین اُن کی کرسی کے قریب پہنچے اور اُنہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ پنجاب میں پرامن طریقے سے قائدِ ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے۔
نئے اسپیکر کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع
نئے اسپیکر کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو گیا ہے جس کی صدارت پینل آف چیئر میں شامل سردار ایاز صادق کر رہے ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف قومی اسمبلی کی اسپیکرشپ کے لیے واحد اُمیدوار ہیں۔
اجلاس کے ایجنڈے میں ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد اور نئے اسپیکر کا انتخاب شامل ہے۔ تاہم ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے تحریک سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔
سابق وزیرِ اعظم راجہ پرویز اشرف نے جمعے کو اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے۔ مقررہ وقت پر کسی اور اُمیدوار نے کاغذات نامزدگی نہیں کرائے تھے۔ لہذٰا راجہ پرویز اشرف بلامقابلہ منتخب ہو گئے۔
راجہ پرویز اشرف آج اپنے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔
- By ضیاء الرحمن
مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی پنجاب اسمبلی آمد
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں شرکت کے لیے مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی پہنچ گئے ہیں۔
مسلم لیگ (ب) کے اراکین ایک ساتھ پانچ بسوں میں پنجاب اسمبلی پہنچے۔ جہاں ہفتے کو متحدہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز اور پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
- By ضیاء الرحمن
پنجاب اسمبلی کا اجلاس، نئے قائد ایوان کے لیے پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز میں مقابلہ
پنجاب اسمبلی کا اہم اجلاس آج ہو رہا ہے جہاں وزیراعلیٰ یعنی ایوان کے قائد کا انتخاب کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ کے لیے پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار چوہدری پرویز الٰہی اور متحدہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز کے درمیان مقابلہ ہے۔
صوبۂ پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب آج ہو رہا ہے جہاں اراکین اسمبلی پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ( ق) کے مشترکہ امیدوار پرویز الٰہی اور متحدہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز میں سے ایک کو قائدِ ایوان منتخب کریں گے۔
مسلم لیگ (ق) کے ذرائع کے مطابق انہیں 188 اراکین کی حمایت حاصل ہے، البتہ متحدہ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے ساتھ 199 اراکین ہیں۔
خیال رہے کہ پنجاب میں نئے وزیراعلیٰ یا قائد ایوان کے انتخاب کے لیے اسمبلی میں 186 ووٹ درکار ہیں۔