عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کے سال 2023-2202 کے وفاقی بجٹ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو نئے مالی سال کے بجٹ اور آئی ایم ایف کی شرائط کے درمیان مطابقت کے لیے ابھی مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔
وائس آف امریکہ کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں آئى ایم ایف کی طرف سے بتایا گیا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ کچھ محصولات اور اخراجات کے بارے میں مزید وضاحت کے لیے بات چیت جاری ہے تاکہ ایک مکمل جائزہ لیا جا سکے۔
آئى ایم ایف کے ابتدائى جائزے کے مطابق بجٹ کو مستحکم بنانے اور اسے آئى ایم ایف پروگرام کے بنیادی مقاصد کے پورے کرنے کے لیے پاکستان کو اضافی اقدامات کی ضرورت ہوگی اور مالیاتی ادارے کے حکام اس سلسلے میں پاکستان کی کوششوں اور عمومی طور پر میکرو اکنامک استحکام کو فروغ دینے کی پالیسیوں کے نفاذ میں تعاون جاری رکھنے پر تیار ہیں۔
ادھر پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پریز رئز نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے انتہائی اہم بیل آؤٹ فنڈز کے اجرا کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کی حکومت ادارے کی شرائط کا خیال رکھے۔
ایستھر پریز روئز نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ ہمارے ابتدائی جائزے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ بجٹ کو مستحکم بنانے کے لیے مزید اقدامات درکار ہوں گےتا کہ اسے آئی ایم ایف کے پروگرام کے مقاصد کے مطابق ڈھالا جا سکے۔
پاکستان کے وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے رائٹرز سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ آئی ایم ایف نے بجٹ کے اعدادوشمار پر تحفظات کا اظہار کیا ہےجس میں تیل پر سبسڈی، بڑھتا ہوا کرنٹ اکاونٹ خسارہ اور مزید براہ راست ٹیکس لگانے جیسے معاملات شامل ہیں۔ تاہم انہوں نےکہا کہ ان کی حکومت پر اعتماد ہے کہ وہ آئی ایم ایف کو آن بورڈ لانے کے لیے بجٹ میں ایڈجسٹمنٹ کرے گی۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ وہ اس ماہ ایک کامیاب ریویو لے سکیں گے۔
پاکستان کی حکومت نے مالی سال 2022-2023 کے لیے 9.5 ٹرلین روپے کا بجٹ گزشتہ جمعے کو پیش کیا تھا۔
پاکستان میں عالمی مالیاتی ادارے کے نمائندے مسٹر روئز نے کہا کہ ایک مکمل تجزیے کے لیے پاکستان کے حکام کے ساتھ مخصوص محصولات اور اخراجات کے بارے میں اعدادوشمار حاصل کرنے کے لیے گفتگو جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ملک کے اندر مائیکرو اکنامک کے استحکام کے فروغ کے لیے پالیسیوں پر عمل درآمد کی حکومتی کوششوں کی مدد جاری رکھنے پر تیار ہے۔
پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے سے 39 مہینوں کے لیے جو چھ ارب ڈالر کا پروگرام لیا تھا، ابھی وہ نصف حد تک مکمل ہوا ہے اور گزشتہ سال فنڈ دینے والے ادارے کی جانب سے پاکستان میں بعض عوامل کے سٹیٹس سے متعلق خدشات کے باعث رک گیا تھا۔
پاکستان کو ایک کامیاب ریویو کی صورت میں جو آئندہ قسط ملے گی اس میں 900 ملین ڈالر کی رقم شامل ہے اور دیگر عالمی فنڈنگ کے امکانات بھی اسی کامیاب ریویو کے ساتھ وابستہ ہیں۔
اسلام آباد کو ایسے میں فنڈز کی اشد ضرورت ہے جب اس کے زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی آ رہی ہے جن میں اب 9.2 ارب ڈالر باقی ہیں۔ یہ رقم 45 دن سے بھی کم کی درآمدات کے لیے کافی ہے۔
(اس خبر میں شامل کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا۔)