سابق وزیر اعظم عمران خان کے چیف آف اسٹاف شہباز گل کی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی اور میڈیکل رپورٹ سیشن عدالت میں جمع کروا دی گئی جس کے مطابق شہباز گل کو سانس لینے میں مسئلہ ہور ہا ہے جبکہ جسم میں درد ہے جس کے باعث ایکس رے ، خون اور دل کا ٹیسٹ کرانا ضروری قرار دیا گیا ہے ۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں مزید طبی معائنے کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ایک ٹوئیٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے شہباز گل پر جسمانی تشدد کی بہت پریشان کن تصاویر دیکھی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اس میڈیکل رپورٹ پر کہا ہے کہ شہباز گل کو جیل سے اغواء کیا گیا اپنی مرضی کے بورڈ سے مرضی کے سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا کون سے قانون میں لکھا ہے؟ پاکستان اس وقت بد ترین فسطائیت کا سامنا کر رہا ہے کارکنان ہر طرح کی صورتحال کیلئے تیار رہیں۔
اسلام آباد کے پمز اسپتال (پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز) کے مطابق انہیں دل کی تکلیف نہیں ہے، ان کی کرونا ٹیسٹ رپورٹ منفی ہے۔
سانس لینے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ریسپائریٹری ایلکالوسز کی شکایت کی جارہی جس میں انسان زور زور سے سانس لیتا ہے لیکن اس کی چھان بین بھی ہونی ضروری ہے کہ آیا یہ ان کے پرانے دمے کے مرض کی وجہ سے ہے یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے وہ زور لگا کرسانس لے رہے ہیں۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ شہبازگل کے جسم پر بعض جگہوں پر جلد میں نرمی ہے جس کے نتیجہ میں ان کے جسم میں درد ہوسکتا ہے۔لیکن یہ ٹیندرنس(نرمی) کس وجہ سے ہے، اس کے لیے ایکسرے ہونے ضروری ہیں۔
چار سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل ٹیم نے شہبازگل کا طبی معائنہ کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ شہباز گل کو بچپن سے سانس کا مسئلہ ہے اور ضرورت پڑنے پر برونکڈیلٹر استعمال کرتےہیں، انہیں سانس لینے میں مسئلہ ہے اور جسم میں کندھے، گردن اور چھاتی کے بائیں جانب درد محسوس کررہے ہیں۔
ڈاکٹرز نے کہا کہ شہباز گل کی گزشتہ رات ای سی جی رپورٹ بہتر نہ تھی ، ان کے دل کی دھڑکنیں رات تیز تھی ،بعض اوقات بے چینی بڑھنے سے بھی دل کی دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں اور سانس لینے میں مشکلات آجاتی ہیں، دوبارہ ای سی جی کی جائے گی۔
پمز میڈیکل بورڈ نے رپورٹ میں سفارش کی کہ ملزم کی صحت کے لحاظ سے اس کا مزید معائنہ کرنا ہوگا۔ تفتیشی افسر نے میڈیکل رپورٹ اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جمع کرادی۔
اس بارے میں پولی کلینک کے سابق سینئر میڈیکل سپیشلسٹ ڈاکٹر شریف استوری نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز کے بورڈ کی رپورٹ کے مطابق انہیں بچپن سے دمہ کا مسئلہ رہا ہے ، شہباز گل کے مطابق کندھے اور کمر میں درد ہے،ان کا بلڈ پریشر نارمل ہے۔
ڈاکٹر شریف کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطابق سینے میں جکڑن ہے اوراسی وجہ سے وہ سانس کی تکلیف کا شکار ہیں، البتہ ان کی ای سی جی نارمل ہے۔
اس سوال پر کہ کمر اور کندھے پر جلد نرم ہونے کا کہا گیا ہے، ڈاکٹر شریف کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطابق ظاہری طور پر جسم میں کہیں بھی کوئی زخم نظر نہیں آرہا،جسم پر کہیں بھی کوئی سرخی یا نیلا پن نہیں،یہ ڈیپ مسل پین ہوسکتی ہے یعنی اندرونی پٹھوں میں تکلیف ہوسکتی ہے۔ شہباز گل نے جسم کے جائنٹس میں بھی تکلیف کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں ایسا کوئی لفظ نہیں کہ کسی جگہ پر جلن، سرخی، نیلا پن، سوجن نظر نہیں آرہی ہو۔عام طور پر اگر تشدد کیا جائے تو کوئی نہ کوئی ایسا نشان لازم ہوتا ہے لیکن رپورٹ میں ایسا کچھ نہیں ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ایک ٹوئیٹ میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے شہباز گل پر جسمانی تشدد کی تصاویر دیکھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ آپ کسی کو کتنا ناپسند کرتے ہیں یا کس قدر متفق نہیں، لیکن کسی شخص کے وقار کو ایسے پامال نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یا تو میاں شہباز کی حکومت اس میں شامل ہے یا پھر اس طرح کے ظلم کو روکنے کی طاقت سے محروم ہے۔انہوں نے حکومتی اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ اس میں نام نہاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو بھی شامل کریں۔ سیاسی مخالفین پر تشدد کر کے جمہوریت کی خدمت کر رہے ہیں۔ کیسا طنز ہے!
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے بھی اس تشدد کی مذمت کی اور میڈیکل بورڈ کے حوالے سے کہا کہ اپنی مرضی کے بورڈ سے مرضی کے سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا کون سے قانون میں لکھا ہے؟
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو تحقیقات کا حکم دیدیا،
اگرچہ پی ٹی آئی رہنما کے وکیل فیصل چوہدری نے وفاقی پولیس کے سربراہ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے تاہم عدالت نے ان کے اعتراض کو مسترد کردیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران قائم مقام چیف جسٹس جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ پمز ہسپتال میں شہباز گل کا میڈیکل ہوا اس میں کیا آیا ہے؟ اس پر آئی جی اسلام آباد نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں سانس کی تکلیف کا بتایا گیا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل نے ابتدائی طور پر میڈیکل چیک اپ کروانے سے انکار کر دیا تھا۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آہ و بکا مچی ہوئی ہے تشدد ہوگیا، کیا یہ میڈیا ہائپ ہے یا واقعی ایسا ہوا ہے؟ ہم نے یہ دیکھنا ہے۔
پولیس کی طرف سے وکیل راجہ رضوان ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا 9 اگست کو گرفتاری ہوئی، 10 اگست کو ریمانڈ ہوا، 11 اگست کو پمز بورڈ نے میڈیکل کیا۔ جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کیا 12 اگست کو شہباز گل نے مجسٹریٹ کے سامنے دوبارہ پیش ہونے پرتشدد کا بتایا؟ جواب میں راجا رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ نہیں، شہباز گل نے مجسٹریٹ کو تشدد کا نہیں بتایا۔ اس پر جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ ابھی پٹیشنر کہاں ہے؟
اس پر فیصل چودھری نے کہا کہ شہباز گل پمز ہسپتال میں بے ہوشی کی حالت میں ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ آج یہ ریمانڈ کا کیس اس لیے سن رہے ہیں وہ سیاسی شخصیت ہیں، عام افراد کے تو روزانہ ریمانڈ ہوتے ہیں، اللّٰہ دتہ کا کیس ہائی کورٹ نہیں آتا۔
پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ تمام میڈیا چینلز نے تشدد کا واقعہ رپورٹ کیا۔ اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ معذرت کے ساتھ میڈیا میں میری کورٹ کی غلط رپورٹ شائع ہوتی ہے، خبر کچھ ہوتی ہے اور سرخی کچھ لگتی ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ آئی جی اسلام آباد، آپ بتائیں کہ آپ کیا اقدامات کریں گے؟ جواب میں شہباز گل کے وکلا نے عدالت میں بیان دیا کہ ہمیں ان پر اعتماد نہیں ہے۔اس پر جسٹس عامر فاروق نے شہباز گل کے وکلا سے کہا کہ ایسے نہیں کریں ، کورٹ روم کو سرکس نہیں بنائیں۔
عدالت نے اڈیالہ جیل کے میڈیکل افسر سے شہباز گل کے ابتدائی طبی معائنہ کی رپورٹ طلب کی، جس کے جواب میں میڈیکل افسر اڈیالہ جیل نے کہا کہ وہ رپورٹ تو میں ساتھ نہیں لایا۔جسٹس عامر فاروق نے میڈیکل افسر اڈیالہ جیل کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ پھر آپ یہاں کیا کر رہے ہیں؟ آپ کو میں نے علاج کے لیے تو نہیں بلایا۔
عدالت نے ایڈیشنل سپرٹنڈنٹ جیل کو کہا کہ آپ لوگوں کو شوکاز نوٹس جاری کر رہا ہوں، شام چار بجے روبکار ملی تو رات نو بجے حوالگی کیوں کی؟ اس پر میڈیکل افسر نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل نے سوا چار بجے دل کی تکلیف کی شکایت کی، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جیسے ہی ایڈیشنل سیشن جج کے ریمانڈ کا آرڈر ملا تو تکلیف ہو گئی۔
کیس کی مزید سماعت سوموار تک ملتوی کردی گئی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور عمران خان کے چیف آف سٹاف شہباز گل کو 9 اگست کو بنی گالہ کے قریب سے گرفتار کیا گیا، ان پر پاکستان فوج کے افسران اور جوانوں کو بغاوت پر اکسانے کا الزام ہے۔
پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان نے الزام عائد کیا کہ شہباز گل کو برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جس پر اسلام آباد پولیس اور حکومت نے تردید کی ہے۔