واشنگٹن (ویب ڈیسک)) روس کی وزارت خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے تجارتی سیٹلائٹ، یوکرین کی جنگ میں ملوث ہونے کی صورت میں روس کے لیے جائز ہدف بن سکتےہیں۔
روس ، جس نے 1957 میں انسان کا بنایا ہوا پہلا سیٹلائیٹ یا مصنوعی سیارچہ ’اسپوتنک ون‘ خلا میں لانچ کیا تھااور پھر 1961 میں پہلا انسان بردار راکٹ خلا میں بھیجا تھا، امریکہ اور چین کی طرح، نمایاں جارحانہ خلائی اہلیت کا مالک ہے –
2021 میں روس نے خود اپنے ایک سیٹلائٹ کو تباہ کرنے کے لیے اینٹی سیٹلائٹ میزائل لانچ کیا۔
روسی وزارت خارجہ کے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور کنٹرول کے محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کونسٹنٹین وورونٹسوف نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی مغرب کے تسلط کو نافذ کرنے کے لیے خلا کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وورونٹسوف نے تحریر شدہ نوٹ سے پڑھتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی جنگ کی کوششوں میں مدد کے لیے مغربی سیٹلائٹس کا استعمال "انتہائی خطرناک طریقہ" تھا۔
وورونٹسوف نے اقوام متحدہ کی فرسٹ کمیٹی کو بتایا کہ "بظاہر مغرب کا شہری انفرا اسٹرکچر کسی انتقامی حملے کا ایک جائز ہدف ہو سکتا ہے،"
اقوام متحدہ میں وورونٹسوف کا یہ حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انہوں نے کہا، "ہم امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے مسلح تنازعات میں، کمرشل سمیت سویلین اسپیس انفراسٹرکچر کے اجزاء کے شامل ہونے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔"
وورونٹسوف نے تحریر شدہ نوٹ سے پڑھتے ہوئے کہا کہ یوکرین کی جنگ کی کوششوں میں مدد کے لیے مغربی سیٹلائٹس کا استعمال "انتہائی خطرناک طریقہ" تھا۔
وورونٹسوف نے اقوام متحدہ کی فرسٹ کمیٹی کو بتایا کہ "بظاہر مغرب کا شہری انفرا اسٹرکچر کسی انتقامی حملے کا ایک جائز ہدف ہو سکتا ہے،"
انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کی مدد کے لیے مغرب کی جانب سے ایسے سیٹلائٹس کا استعمال "اشتعال انگیزی" تھا۔
وورونٹسوف نے مخصوص سیٹلائٹ کمپنیوں کا ذکر نہیں کیا حالانکہ ایلون مسک نے اس ماہ کے شروع میں ’اچھےمقاصد" کیلئے ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی راکٹ کمپنی ’SpaceX ‘یوکرین میں اپنی سٹار لنک انٹرنیٹ سروس کے لئے فنڈزدینا جاری رکھے گی۔
یوکرین کی جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اس نےکووِڈ کے بعد کی عالمی اقتصادی بحالی کو نقصان پہنچایا ہے اور 1962 کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سے مغرب کے ساتھ سنگین ترین تصادم کو جنم دیا ہے۔
(یہ رپورٹ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مواد پر مشتمل ہے۔)