صدر بائیڈن نے جمعرات کوکیلی فورنیا میں طوفانوں کے نقصانات کے جائزے کے ایک دورے میں اپنے گھر اور سابقہ دفتر میں کلاسیفائیڈ دستاویزات کے پائے جانے کے بارے میں رپورٹرز کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہاں کچھ مٹھی بھر دستاویزات غلط جگہ پر رکھ دی گئی تھیں ہم نے انہیں فوری طور پر آرکائیوز اور جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دیا ۔
بائیڈن نے کہا کہ وہ مکمل طور پر تعاون کر رہے ہیں ور اس کے جلد از جلد حل کے منتظر ہیں ۔انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کو وہاں کچھ نہیں ملے گا ۔ وہاں کچھ نہیں ہے۔
صدر نے کہا کہ انہیں اس پر کوئی افسوس نہیں ہے کہ لوگوں کو ان دستاویزات کے بارے میں کس طرح اور کب علم ہوا ۔
مجھے وکلا ء نے جو کچھ کرنے کے لیے کہا ہے میں وہ کر رہا ہوں۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے وکیل کے دفتر نے پیر کو کہا تھا کہ ولیمنگٹن، ڈیلاویئر میں صدر جو بائیڈن کی رہائش گاہ پر کوئی وزیٹر لاگز نہیں رکھی گئی ہیں، جس سے ری پبلکنز کی یہ معلوم کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے کہ اس گھرمیں جب خفیہ دستاویزات کورکھا گیا تھا تو وہاں کون کون آیا تھا ۔وکیل کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ "عشروں پر مشتمل جدید تاریخ کے ہر صدر کی طرح، ان کی نجی رہائش گاہ بھی ذاتی ہے۔" لیکن عہدہ سنبھالنے کے بعد، صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں آنے والوں کی لاگ رکھنے کے معمول اور روایت کو بحال کیاہے۔
اتوار کے روز، ہاؤس اوور سائیٹ کمیٹی کے نئے چیئرمین رکن کانگریس جیمز کومر نے بائیڈن کے وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف رون کلین کو ایک خط میں’ پین بائیڈن سینٹر فار ڈپلومیسی اینڈ گلوبل انگیجمنٹ‘ میں بائیڈن کے دفتر اور اور بائیڈن کے گھر میں دستاویزات کی تلاش کے بارے میں معلومات طلب کی تھیں۔
اس کے ساتھ ہی ان افراد کی فہرستیں بھی جو تقریباً دو سال قبل جو بائیڈن کےصدر بننے کے بعد سے ان کی رہائش گاہ پر آئے تھے۔
وکیل کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ "عشروں پر مشتمل جدید تاریخ کے ہر صدر کی طرح، ان کی نجی رہائش گاہ بھی ذاتی ہے۔" لیکن عہدہ سنبھالنے کے بعد، صدر بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں آنے والوں کی لاگ رکھنے کے معمول اور روایت کو بحال کیا۔
سیکرٹ سروس نے یہ بھی کہا کہ جب گھر کو سیکیورٹی کی سہولتیں تفویض کی جاتی ہیں، تو اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کون آتا ہے اور کون جاتا ہے۔
سیکرٹ سروس کے ترجمان نے کہا کہ "ہم اپنے طور پر اپنے وزیٹر لاگز کا ریکارڈ نہیں رکھتے کیونکہ یہ ایک نجی رہائش گاہ ہے۔"
ایوان کےنئے بااختیار ری پبلکن اس بارے میں مزید معلومات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ 2017 میں ختم ہونے والی بائیڈن کی نائب صدارت کی معیاد کے بعد سے ان خفیہ دستاویزات تک کس کو رسائی حاصل ہو سکتی ہے جو واشنگٹن میں ان کے تھنک ٹینک کے دفتر سے دریافت ہوئی تھیں جہاں وہ کبھی کبھار اور اپنے ڈیلاویئر گھر میں کام کرتے تھے۔
بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ حیران ہیں کہ مجموعی طور پر تقریبا 20 خفیہ دستاویزات ان سے منسلک مختلف مقامات پر پائی گئ ہیں۔
امریکہ میں قانون نافذ کرنے والے چوٹی کے عہدیدار ، اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے دو خصوصی مشیروں کو نامزد کیا ہے، ایک اس بات کی تحقیقات کے لیے کہ بائیڈن اور ان کے معاونوں نے نائب صدارت چھوڑتے وقت خفیہ دستاویزات کو کیسے ہینڈل کیاتھا اور ایک کو اس بات کی چھان بین کے لیے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو سال قبل اپنی صدارت کی معیاد ختم ہونے کے بعد، کس طرح 300 سے زائد دستاویزات فلوریڈا میں سمندر کے کنارے اپنی تفریحی رہائش گاہ ، مار-اے-لاگو میں ساتھ لے گئے تھے۔
صدربائیڈن نے خود سے منسلک مقامات سے برآمد ہونے والی دستاویزات کو قانون کے مطابق ’نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈز ایڈمنسٹریشن‘ کے حوالے کر دیا ہے، ٹرمپ اور بائیڈن دونوں کو ہی اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے پر ایسا کرنا چاہیے تھا۔
اسی اثنا میں ، نیشنل آرکائیوز کی درخواست پر، سابق صدرٹرمپ نے اپنے عہدے سےسبکدوش ہونے کے چند مہینوں بعد کچھ دستاویزات واپس کی تھیں، لیکن عہدہ داروں نے یہ باور کرتے ہوئے کہ ان کے پاس اب بھی مار-اے-لاگو میں مزید خفیہ مواد موجود ہے،اس گھر کی کی تلاشی کے لیے عدالت سے منظوری حاصل کی۔ اگست میں اور درجنوں مزید دستاویزات برآمد کی گئیں ۔
وزیٹر لاگز کے لیے اتوار کو، کومر کی کی درخواست وائٹ ہاؤس کےاس بیان کے ایک دن بعد سامنے آئی کہ بائیڈن کے مشیروں کو ان کے گھر سے خفیہ مواد کے پانچ اضافی صفحات ملے ہیں۔ اس انکشاف سے قبل دیگر دستاویزات ان کی رہائش گاہ کے گیراج اور واشنگٹن کے اس دفتر ے ملی تھیں جو بائیڈن 2020 میں صدرکا انتخاب لڑنے سے پہلے کبھی کبھار استعمال کرتے تھے۔
ری پبلکنز نے، جنہوں نے نومبر میں ملک بھر میں ہونے والےکانگریس کے انتخابات میں ایوانِ نمائندگان کا محدود کنٹرول حاصل کیا تھا، بائیڈن پر گزشتہ ہفتے تک نائب صدارت کے حوالے سے خفیہ دستاویزات کی موجودگی کو تسلیم نہ کرنے پر تنقید کی ہے حالانکہ انتخابات سے کچھ دن پہلے نومبر کے اوائل میں ان کے دفتر میں ان دستاویزات کی موجود گی کا پتہ چل گیا تھا۔
اتوار کو سی این این کے "اسٹیٹ آف دی یونین" شو میں ایک انٹرویو میں، کامر نے کہا کہ وہ بائیڈن پر غلط کام کرنے کا الزام نہیں لگا رہے ہیں، لیکن انہوں نے مزید کہا، "میں بائیڈن انتظامیہ پر شفاف نہ ہونے کا الزام لگاؤں گا" انہوں نے سی بی ایس نیوز کی جانب سے پہلی بارخفیہ دستاویزات کی دریافت کی اطلاع دینے تک اس بات کی تصدیق نہیں کی تھی۔
اوور سائیٹ کمیٹی کے نئے چیئرمین رکن کانگرس جیمز کومر نے کہا کہ بائیڈن نے ٹرمپ کے ہاں سے ملنے والے دستاویزات کے ذخیرے کو تنقید کا نشانہ بنایا لیکن خود اپنی دستاویزات کی ، انتخابات کے بعد ہفتوں تک تصدیق نہیں کی، جس کا انکشاف ووٹنگ کو متاثر کر سکتا ہتھا۔
وائٹ ہاؤس نے، بائیڈن سے منسلک مقامات پر پائے جانے والے خفیہ مواد کے انکشاف سے سیاسی نتائج کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے، توجہ دلائی ہے کہ وہ ان کی دستاویزات کی چھان بین میں مکمل تعاون کر رہا ہے جبکہ ٹرمپ نے مار-اے- لاگو میں پائے جانے والے مواد کی تحقیقات کی مذمت کی ہے۔
وی او اے نیوز