بھارتی ریاست کیرالا سے پیدل حج کے سفر پر روانہ ہونے والے شہاب بھائی 7 فروری کو واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان میں داخل ہوئے۔ یہاں سے وہ پیدا سفر کرتے ہوئے ایران جائیں گے جہاں ان کی منزل سعوی عرب ہوگی۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے ان کی جانب سے ویزے کے حصول کے لیے دی جانے والی درخوات کو خارج کر دیا ہے۔ جس کے بعد ان کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔
29 سالہ شہاب بھائی واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان میں داخل ہوئےجہاں ان کا خیرمقدم سرور تاج نے کیا، جنہوں نے ان کی جانب سے پاکستان کی سریم کورٹ میں ویزے سے متعلق اپیل دائر کی تھی۔ شہاب کا خیرمقدم کرنے والوں میں بھگت سنگھ فاؤنڈیشن پاکستان کے چیئرمین امتاز راشد بھی شامل تھے۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں مکہ کے پیدل سفر کے لیے ویزہ حاصل کرکے بہت خوشی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے ساتھ دوستی اور بھائی چارے کا پیغام لائے ہیں۔
شہاب کا تعلق کیرلا سے ہے۔ وہ اپنے گھر سے مکہ تک کا تین ہزار کلومیٹر کا سفر پیدل کر کے حج کی سعادت حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے اپنے اس سفر کا آغاز پچھلے سال اکتوبر میں کیا تھا۔ لیکن اس وقت واہگہ بارڈر پر امیگریشن حکام نے انہیں یہ کہتے ہوئے داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا کہ ان کے پاس ویزہ نہیں ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ شہاب نے امیگریشن عہدے داروں سے درخواست کی وہ پیدل حج کے لیے جانا چاہتے ہیں۔ انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ٹرازٹ ویزہ جاری کیا جائے۔
لاہور کے ایک رہائشی تاج نے لاہور ہائی کورٹ میں ان کی جانب سے ویزے کے حصول کے لیے درخواست دائر کی تاکہ وہ پیدل پاکستان اور ایران سے ہوتے ہوئے مکہ جا سکیں۔
انہوں نے اپنی درخواست میں لکھا کہ شہاب کو اسی طرح ویزہ دیا جائے جس طرح پاکستان سکھ یاتریوں کو گروناک کی پیدائش کی تقریبات میں شرکت کے لیے وہزے جاری کرتا ہے۔
ہائی کورٹ نے اس بنا پر یہ اپیل خارج کر دی کہ درخواست گزار نہ تو اپیل کرنے والے کا رشتے دار ہے اور نہ ہی اس کے پاس پاور آف اٹارنی ہے۔ بعد ازاں تاج نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔