امریکی ایوان نمائندگان اور سینٹ کی جانب سے قرض کی حد کے بارے میں منظور کئے گئے بل کے تحت حکومت سے غذائی امداد حاصل کرنے والے افراد کے لئے کام کرنے کی شرائط رکھی گئی ہیں۔ تاہم ان شرائط کا اطلاق سابق فوجیوں ، بے گھر ہونے کے خدشے کا شکار افراد اور ان نوجوان بالغوں پر نہیں ہوگا، جو کسی وجہ سے سرکاری انتظام کے تحت زندگی گزار رہے تھے اور اب اس انتظام سے نکل رہے ہیں ، تاہم انہیں اپنی حیثیت کے بارے میں ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔
امریکہ میں لاکھوں ایسے لوگ ہیں جو اپنے مالی وسائل کے سبب غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے امریکہ کے غذائی امداد کے سب سے بڑے پروگرام پر انحصار کرتے ہیں، لیکن وفاقی حکومت کے لئے امریکی قرضوں کی حد بڑھانے پر ریپبلیکنز اور ڈیمو کریٹس کے درمیان جو سمجھوتہ ہوا ہے، جسے اس ہفتے امریکی کانگریس نے منظور بھی کرلیا ہے، اس کی وجہ سے ، فوڈ سیکیورٹی ماہرین کے انتباہ کے مطابق ہو سکتا ہے، کہ لاکھوں بڑی عمر کے افراد امریکی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ غذائی امداد سے محروم ہو جائیں ۔۔ جبکہ اس امداد کے نئے امیدواروں کی درخواستیں پہلے سے موجود امیدواروں کے پیپرورک کے ڈھیر تلے دب جائیں۔
اس کے تحت کام کرنے کی شرائط پچاس سے چون سال عمر کے ان بالغوں پر بھی عائد ہوں گی جو پہلے اس سے مستثنی تھے۔
امریکی بجٹ اور پالیسی سازی کی ترجیحات پر کام کرنے والے ادارے سینٹر فار بجٹ اینڈ پالیسی سینٹرکے مطابق اس سے کوئی ساڑھے سات لاکھ افراد متاثر ہوں گے۔
وہائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ تبدیلیوں پر پوری طرح عمل در آمد کے بعد پروگرام میں شامل لوگوں کی تعداد تقریباً پہلے ہی جتنی ہو گی۔
ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی کا، جنہوں نے اس ڈیل کے مزاکرات میں ریپبلیکنز کی قیادت کی، کہنا ہے کہ ان لوگوں کی تعداد میں کوشاں گروپ اس خیال سے اتفاق نہیں کرتے۔
خیال رہے کہ اس وقت اس پروگرام کے تحت جسےSNAP کہا جاتا ہے، حکومت سے امداد حاصل کرنے والوں کو جو کسی کے کفیل نہ ہوں یا انہیں کوئی معذوری نہ ہو، انہیں یہ مدد حاصل کرنے کے لئے، تین سالہ مدت کے دوران ، تین ماہ تک بیس گھنٹے فی ہفتہ کام کرنا لازمی ہوتا ہے لیکن اب اس قانون سازی کے بعد عمر کی بالائی حد چون سال ہو جائے گی۔
(اس خبر میں کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)