اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی فوج غزہ سٹی کے مرکز میں موجود ہے جہاں فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے زیرِ زمین ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جب کہ حماس نے اسرائیلی فورسز کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل کی فوج جنگ کے اگلے مرحلے میں غزہ کی پٹی میں موجود حماس کے زیرِ زمین ٹھکانوں کی تلاش میں مصروف ہے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی کرتے ہوئے پہلے ہی غزہ سٹی کا محاصرہ کر لیا تھا جسے حماس کا مرکز تصور کیا جاتا ہے۔
اسرائیل کے وزیرِ دفاع یواو گیلانٹ نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہم غزہ سٹی کے مرکز میں موجود ہیں جہاں دہشت گردوں نے ایک بڑی بیس بنا رکھی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا ایک ہی ہدف ہے اور وہ غزہ میں حماس کے دہشت گردوں، ان کا انفرااسٹرکچر، زیرِ زمین ٹھکانے اور ان کے کمیونی کیشن نظام کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب جنگ ختم ہو جائے گی تو اس وقت نہ ہی حماس اور نہ اسرائیل غزہ پر حکمرانی کرے گا۔
اسرائیل حماس جنگ کو ایک ماہ سے زیادہ وقت گزر چکا ہے اور اسرائیلی حملوں میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 10 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
حماس کی زیرِ زمین سرنگوں کی تلاش
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری کے مطابق اسرائیل کی کومبیٹ انجینئرنگ کور غزہ میں حماس کی بنائی گئی زیرِ زمین سرنگوں کو تباہ کرنے کے لیے دھماکہ خیز ڈیوائسز استعمال کر رہی ہیں۔
دوسری جانب حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیلی فورسز کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔
تاہم آزاد ذرائع سے حماس کے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کی جا سکی۔
حماس کے زیرِ زمین ٹھکانوں کی تلاش اور انہیں نشانہ بنانے پر بعض اسرائیلی بھی پریشان دکھائی دے رہے ہیں جن کا خیال ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے افراد بھی زیرِ زمین ٹھکانوں میں موجود ہو سکتے ہیں۔
حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر غیر متوقع حملہ کر کے غیرملکیوں سمیت 1400 افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور جنگجو 230 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ کی پٹی لے گئے تھے۔ بعدازاں حماس نے چار یرغمالیوں کو رہا کر دیا تھا اور اب بھی کئی یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کہہ چکے ہیں کہ یرغمالیوں کی بازیابی تک جنگ بندی نہیں ہو سکتی جب کہ حماس کا بھی کہنا ہے کہ جب تک غزہ پر حملے نہیں رکتے اس وقت تک لڑائی نہیں روکی جائے گی۔
واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے کئی اتحادی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
اسرائیل حماس جنگ روکنے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے تین کوششیں ناکام رہی ہیں جب کہ سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ چند روز میں وہ اسرائیل فلسطینی تنازع پر عرب اور اسلامی ملکوں کے اجلاس کی میزبانی کرے گا۔
سعودی عرب کے وزیر برائے سرمایہ کاری خالد الفالح نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں اجلاس بلانے کا مقصد تنازع کے پرامن حل کی طرف لے جانا ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔