پاکستان کی نگراں حکومت کے وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد کا کہنا ہے کہ ملک میں امن و امان کی خراب صورتِ حال کے باوجود روز مرہ زندگی کے امور چل رہے ہیں لہذا اس بنیاد پر انتخابات کے ملتوی ہونے کی قیاس آرائیاں درست نہیں۔
وائس آف امریکہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں فواد حسن فواد نے کہا کہ نگراں وزیرِ اعظم اور کابینہ نے مکمل یقین سے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ آئندہ عام انتخابات آٹھ فروری کو ہی ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ صدر عارف علوی اور چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے عام انتخابات کے لیے اتفاق کردہ تاریخ پر سپریم کورٹ مہر تصدیق ثبت کر چکی ہے۔ اگر ہم آئین و قانون کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کریں تو اس کے بعد انتخابات میں تاخیر کی گنجائش نہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے انتخابات کا ماحول نہ ہونے کے بیان پر فواد حسن فواد نے کہا کہ وہ اس معاملے پر سپریم کورٹ یا الیکشن کمیشن سے رجوع کرسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے انتخابات کے امکان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دو صوبوں میں بدامنی ہے اور وہاں انتخابات کا ماحول دیا جانا چاہیے۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے اور یہ تاخیر چند روز کی ہو گی لیکن الیکشن ضرور ہوں گے۔
اس سوال پر کہ کیا فوج نے آٹھ فروری کے انتخابات کے لیے سیکیورٹی کی فراہمی کی یقین دہانی کرا دی ہے؟ کے جواب میں فواد حسن فواد نے کہا کہ فوج نے یہ یقین دہانی الیکشن کمیشن کو کرانی ہے۔
'لاڈلے اور لیول پلیئنگ فیلڈ کے بیانات سیاسی بیانیہ ہے'
فواد حسن فواد نے کہا کہ نگراں حکومت اپنے محدود دائرہؑ کار میں رہتے ہوئے غیر جانب داری سے امور انجام دے رہی ہے۔ سیاسی جماعتیں اگر الزامات کے بجائے اپنے انتخابی منشور پر توجہ دیں تو یہ ان کے لیے بھی بہتر ہوگا اور پاکستان کے لیے بھی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے لاڈلے ہونے کے بیانات سیاسی بیانیہ ہے اور یہ بیانات دینے والے بتائیں کہ نگراں حکومت نے کون سا ایسا کام کیا ہے جس سے نواز شریف کی حمایت ظاہر ہوئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی مسائل کے حل کے بجائے مقبولیت کی سیاست ہو رہی ہے اور لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر لاڈلے اور لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے الزامات لگا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے مسلسل یہ الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ نگراں حکومت نواز شریف کے حق میں جانب دار ہے۔
نواز شریف کے سیاسی ایجنڈے سے اتفاق نہیں کرتا'
سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری رہنے والے فواد حسن فواد کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کے ساتھ سرکاری حیثیت میں کام کرنے کی وجہ سے ان کی وابستگی ضرور ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ان کے سیاسی ایجنڈے سے اتفاق کریں۔
ان کے بقول، "چالیس سالہ سول سروس میں ضلع کی سطح سے لے کر وزیرِ اعظم ہاؤس تک کسی کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ نہیں بنا۔ ہر فورم پر اپنے خیالات کا کھل کر اظہار کرتا ہوں، اس مزاج کے لوگ منصوبوں کا حصہ نہیں بنتے۔"
فواد حسن فواد نے کہا کہ وہ نہ کسی منصوبے کا حصہ تھے، نہ ہیں اور نہ ہی کسی پلان کا حصہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ فواد حسن فواد گریڈ 22 سے ریٹائرڈ ہونے والے بیوروکریٹ ہیں اور ان کی شہرت انتظامی صلاحیتوں کے مالک بیوروکریٹ کی رہی ہے۔
نگراں کابینہ میں شمولیت سے متعلق انہوں نے بتایا کہ وزارتِ نجکاری کا انتخاب انہوں نے خود نہیں کیا تھا بلکہ ان سے کہا گیا اس کام کے لیے قواعد کی سوج بوجھ اور بین الوزارتی کام کا تجربہ رکھنے والی شخصیت کے طور پر میری خدمات درکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نجکاری کے عمل کو تیزی سے انجام دینا پاکستان کی معاشی بقا کے لیے ضروری ہے، اس لیے انہوں نے یہ ذمہ داری قبول کی۔
'پی آئی اے کی نجکاری کر کے جائیں گے'
وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے کہا کہ ان کی پوری کوشش ہے کہ نگراں حکومت کے دور میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری ہوجائے اور اس میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پی آئی اے کے اثاثوں کی لاگت کا اندازہ لگایا جارہا ہے اور ریفرنس قیمت کے تعین کے بعد وفاقی کابینہ اس کی نیلامی/ بولی یا کسی ملک کے حوالے کرنے کا فیصلہ کرے گی۔
فواد حسن فواد نے کہا کہ وہ محدود وقت کے لیے حکومت میں آئے ہیں اس لیے نجکاری کیے جانے والے 27 اداروں میں پی آئی اے اپنے خسارے اور نامناسب خدمات کی وجہ سے خود بخود ترجیح پر آجاتا ہے۔
پی آئی اے اثاثوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کے دور میں صرف پی آئی اے کی نجکاری کی جائے گی اور پی آئی اے کے اثاثے اس میں شامل نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیو یارک کا روز ویلٹ ہوٹل نجکاری کی فہرست میں شامل نہیں اور اسے مشترکہ شراکت داری کے ذریعے چلانے کی تجویز ہے جس کا فیصلہ آئندہ آنے والی منتخب حکومت کرے گی۔
'ایتصالات سے 80 کروڑ ڈالر کا تنازع جلد حل ہو جائے گا'
ماضی کی حکومتوں کی جانب سے اداروں کی کی گئی نجکاری کا دفاع کرتے ہوئے فواد حسن فواد نے کہا کہ کراچی الیکٹرک ہو یا مسلم کمرشل بینک، دونوں اداروں کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے اور قومی خزانے پر پڑھنے والا بوجھ بھی ہٹ گیا ہے۔
ایتصالات کی جانب سے نجکاری کے ذریعے پی ٹی سی ایل کے حصول کی رقم کی تاحال عدم ادائیگی کے سوال پر فواد حسن فواد نے کہا کہ 80 کروڑ ڈالر کی عدم ادائیگی کی کچھ وجوہات ہیں جن میں سے اثاثوں کی عدم حوالگی بھی شامل ہے۔
ان کے بقول، وہ سمجھتے ہیں کہ اس تنازع کو 20 برس طوالت اختیار نہیں کرنا چاہیے تھا۔ البتہ وزیرِ اعظم نے اس معاملے کے حل کے لیے وزیرِ خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو تنازع کے منصفانہ حل پر کام کر رہی ہے۔
فورم