|
ویب ڈیسک — ایران کے صدارتی انتخاب میں کوئی بھی امیدوار 50 فی صد سے زائد ووٹ حاصل نہ کر سکا جس کے بعد اب زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان آئندہ ہفتے دوبارہ انتخابی مقابلہ ہو گا۔
الیکشن ترجمان محسن اسلامی نے ہفتے کو انتخابی نتائج کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ اصلاح پسند صدارتی امیدوار مسعود پزشکیان اور انتہائی قدامت پسند سعید جلیلی ووٹوں کے اعتبار سے بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں اور دونوں امیدواروں کے درمیان پانچ جولائی کو دوبارہ مقابلہ ہو گا۔
ترجمان نے بتایا کہ صدارتی انتخاب میں مجموعی طور پر دو کروڑ 45 لاکھ ووٹ ڈالے گئے جن میں سے ایک کروڑ چار لاکھ ووٹ حاصل کر کے مسعود پزشکیان پہلے اور سعید جلیلی نوے لاکھ چالیس ہزار ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
صدارتی انتخاب کی دوڑ میں شامل پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف 33 لاکھ اور شیعہ عالمِ دین مصطفیٰ پور محمدی نے دو لاکھ چھ ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کر سکے۔
ایران کے الیکشن قوانین کے مطابق صدر کے عہدے کے لیے امیدوار پر 50 فی صد سے زیادہ ووٹ لینا لازم ہے۔ اگر کوئی بھی امیدوار 50 فی صد سے زیادہ ووٹ نہ لے سکے تو زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو امیدواروں کے درمیان دوبارہ صدارتی انتخاب ہوتا ہے۔
ایران کی تاریخ میں اب تک صرف ایک مرتبہ 2005 میں دوبارہ انتخاب ہوا تھا، جب سخت گیر مؤقف رکھنے والے امیدوار محمود احمدی نژاد نے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کو شکست دی تھی۔
جمعے کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے لگ بھگ چھ کروڑ دس لاکھ ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرنے کے اہل تھے۔ تاہم ابتدائی امکانات کے تحت ووٹنگ ٹرن آؤٹ چالیس سے پچاس فی صد کے درمیان رہا۔
اس سے قبل 2021 کے صدارتی انتخاب میں کئی اصلاح پسند اور اعتدال پسند امیدواروں کے نااہل ہونے کے بعد ووٹرز نے ووٹنگ کے عمل میں دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی جس کے نتیجے میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ لگ بھگ 49 فی صد رہا تھا۔ ایران کے صدارتی انتخابات کی تاریخ میں یہ کم ترین ووٹنگ ٹرن آؤٹ تھا جس میں صدر ابراہیم رئیسی نے کامیابی حاصل کی تھی۔
ایران کے صدارتی انتخاب آئندہ برس ہونا تھے۔ تاہم گزشتہ ماہ صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد نئے صدر کے چناؤ کے لیے انتخاب کرانا پڑے۔
ایران میں ایسے موقع پر صدارتی انتخابات ہو رہے ہیں جب ملک کو اندرونی طور پر مہنگائی اور بین الاقوامی سطح پر اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے چیلنجز کا سامنا ہے۔
اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔
فورم