پاکستان نے تابکاری مواد کی برآمد اور درآمد سے متعلق جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے راہنما اصولوں کی پیروی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بات پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان میں بتائی گئی ہے۔
بین الاقوامی برداری پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق تحفظات کا اظہار کرتی رہتی ہے۔
پاکستان نے 1998ء میں جوہری بم کا تجربہ کیا تھا جو اسی سال بھارت کی طرف سے کیے گئے جوہری تجربہ کے فوری ردعمل میں کیا گیا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اگرچہ تابکاری مواد کے ذرائع کی سیکورٹی اور تحفظ سے متعلق ضابطہ کار اور اس سے منسلک راہنما اصولوں کی قانونی پابندی پاکستان پر لازم نہیں ہیں لیکن یہ جوہری تحفظ سے متعلق عالمی انتظام کار کا ایک اہم جزو ہے۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان 2005 ء سے رضار کارانہ طور پر اس ضابطہ کار کی پیروی کرتا چلا آرہا ہے اور اس کے تحت تجویز کردہ سفارشات کی روشنی میں ضروری نظام کو وضع کر چکا ہے۔
مغربی دنیا میں پاکستان کے جوہری اثاثوں سے متعلق اس تشویش کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ دہشت گرد ان تک رسائی میں کامیاب ہو سکتے ہیں لیکن پاکستان ایسی کسی بھی خدشے کو رد کرتا آیا ہے۔
پاکستان کا موقف رہا ہے کہ ایک ذمہ دار جوہری ریاست ہونے کے ناطے اس نے جوہری پروگرام کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی سطح پر وضع کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق سیکورٹی کا نظام مرتب کر رکھا ہے۔