افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ہفتے کو مقامی میڈیا پر نشر ہونے والے ایک مختصر خطاب کے دوران کہا کہ ان کی پہلی ترجیح افغانستان کی فوج کو دوبارہ منظم کرنا ہے۔
صدر اشرف غنی نے یہ خطاب ایک ایسے موقعے پر کیا ہے جب طالبان دارالحکومت کابل کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں اور کئی صوبائی دارالحکومتوں پر ان کا قبضہ ہو چکا ہے۔
اشرف غنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ افواج کو دوبارہ منظم کرنے کے لیے بہت سنجیدہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
افغان صدر نے خطاب میں اپنے مستعفی ہونے سے متعلق کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی موجودہ حالات کی ذمہ داری قبول کی۔ قبل ازیں یہ اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ وہ اشرف غنی ہفتے کو مستعفی ہو سکتے ہیں۔ جب کہ سوشل میڈیا پر بعض صحافیوں نے کہا کہ وہ اپنے استعفے کے حوالے سے ویڈیو پیغام ریکارڈ کرا چکے ہیں۔ تاہم ان کے خطاب نے ان افواہوں کو ختم کر دیا۔
اشرف غنی نے کہا کہ جنگ ختم کرنے کے لیے مشاورت جاری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اسے ایک تاریخی مشن کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وہ افغان عوام پر مسلط جنگ کے دوران مزید اموات نہیں ہونے دیں گے۔
افغان صدر نے کہا کہ مسائل کے سیاسی حل، افغان عوام کی سلامتی اور ملک کے استحکام کے لیے انہوں نے سیاسی رہنماؤں اور ہر طبقے کے افراد سے مشاورت شروع کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ملک کا دوسرا اور تیسرا بڑا شہر طالبان کے قبضے میں جا چکے ہیں۔ ایسے میں افغان افواج کو کابل میں محاصرے کی صورت حال کا سامنا ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب خطاب میں اشرف غنی نے افواج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بہادری سے ملک کا دفاع کیا ہے۔
امریکہ محکمۂ دفاع نے یہ انتباہ جاری کیا ہے کہ طالبان افغانستان کے دارالحکومت کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق طالبان نے دارالحکومت سے 50 کلو میٹر دور پڑاؤ ڈال دیا ہے۔ جب کہ لڑائی سے متاثرہ ملک کے مختلف حصوں سے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کابل کا رخ کر رہی ہے۔
افغانستان سے امریکہ کے سفارت کاروں اور جنگ کے دوران غیر ملکی افواج کی معاونت کرنے والے افغان شہریوں کو تیزی اور حفاظت سے افغانستان سے نکالنے کے لیے امریکی فوج کی میرین فورس کی پہلی بٹالین جمعے کو کابل پہنچ گئی ہے۔
یہ قدم افغانستان میں طالبان کے صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے اور کابل کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
امریکہ محکمۂ دفاع پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے بتایا کہ امریکہ اپنے مزید فوجی کابل بھیج رہا ہے تاکہ مزید امریکیوں کو جلد از جلد وہاں سے نکالنے میں مدد فراہم کی جا سکے۔
افغانستان میں داخلی سلامتی کی صورتِ حال پر واشنگٹن میں تشویش پائی جاتی ہے۔ جمعے کو امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں وہ (طالبان) کابل کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں۔
نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کابل کی صورت حال سے متعلق کہا تھا کہ ابھی وہاں زیادہ بڑے خطرے کا ماحول نہیں ہے۔
البتہ انہوں نے طالبان کی پیش قدمی کی رفتار کو ’گہری تشویش‘ کا باعث قرار دیا تھا۔