رسائی کے لنکس

ملا عمر کی موت طبعی تھی: ملا یعقوب


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اپنے پہلے آڈیو پیغام میں ملا عمر کے بڑے بیٹے ملا یعقوب نے ایسے خیالات کی تردید کی کہ اُن کے والد نے کسی کو اپنا جانشین بنایا تھا۔

افغان طالبان کے بانی امیر ملا عمر کے بیٹے نے دعویٰ کیا ہےکہ اُن کے والد کی موت طبعی تھی۔

طالبان نے اگست میں ملاعمر کی انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کا انتقال 2013ء میں ہوا تھا۔

ملا عمر کے بڑے بیٹے ملا یعقوب نے ایک آڈیو ٹیپ میں کہا کہ ’’میں یقین دہانی کرواتا ہوں کہ اُن کی موت طبعی تھی.‘‘

ملا یعقوب نے کہا کہ اُن کے والد کافی عرصے سے بیمار تھے اور اُن کی صحت مسلسل خراب ہو رہی تھی۔ ’’ہم نے ڈاکٹروں سے اس بارے میں پوچھا اور بظاہر وہ ہیپاٹائٹس سی کا شکار تھے‘‘۔

اُنھوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکہ کی زیرقیادت کارروائی کے بعد ملا عمر افغانستان ہی میں رہے اور وہیں اُن کی موت واقع ہوئی اور اُن کی تدفین بھی افغانستان میں کی گئی۔

اپنے پہلے آڈیو پیغام میں ملا یعقوب نے ایسے خیالات کی تردید کی کہ اُن کے والد نے کسی کو اپنا جانشین بنایا تھا۔ ملا یعقوب کا اشارہ بظاہر طالبان کے نئے امیر ملا اختر منصور کی جانب تھا۔

ملا یعقوب نے اپنے آڈیو بیان میں طالبان کے درمیان اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ ملا عمر کے بیٹے کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب ملا اختر منصور کے نئے امیر بننے کے بعد طالبان میں قیادت کے معاملے پر اختلافات ہیں۔

طالبان کے درمیان انھی اختلافات کی وجہ سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن عمل کا مستقبل خطرے سے دوچار ہے اور افغانستان کے بعض علاقوں میں شدت پسند گروپ ’داعش‘ کے جنگجو اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ملا یعقوب نے کہا تھا کہ طالبان کی شوریٰ کے حکم کے مطابق وہ کسی بھی حیثیت میں کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ افغان طالبان نے حال ہی میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے دو سال تک اپنے رہنما ملا عمر کی موت کی خبر کو مصلحتاً چھپائے رکھا۔

رواں سال جولائی میں افغان حکومت کی طرف سے ملا عمر کی موت کی خبر کی تصدیق کے بعد افغانستان میں طالبان نے ملا اختر کو اپنا نیا سربراہ مقرر کیا تھا لیکن ملا عمر کے اہل خانہ سمیت کئی دیگر کمانڈروں نے ان کی تقرری پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فیصلہ اتفاق رائے سے نہیں کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG