افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹرئیس کی جانب سے وہاں کامیابی کی توقع کے اظہار کوامریکہ میں بعض ماہرین اور اخبارات قبل از وقت قرار دے رہے ہیں۔ جنرل پیٹرئیس نے گزشتہ روز امریکی کانگریس کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی ایک سماعت کے دورن آئندہ کچھ ماہ میں افغانستان کی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان اداروں کوسونپنے اور اس سال جولائی سے امریکی فوجی دستوں کی وطن واپسی کی بات دوہرائی ۔ دوسری جانب امریکہ اور نیٹو ممالک میں افغان جنگ کی حمایت میں کمی کا رجحان مسلسل جاری ہے۔
جنرل ڈیوڈ پیٹرئیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران افغانستان میں فوج اور سویلین عہدیداروں کی تعداد بڑھانے سے قندھار اور ہلمند صوبے سمیت کئی علاقوں میں طالبان کا زور توڑنے میں بے حد مدد ملی ہے ۔انہوں نے افغانستان کے 70اہم اضلاع میں مقامی پولیس کے مراکز قائم کرنے اور افغان فوج کو تربیت دینے والے امریکی فوجیوں کی تعداد بڑھانے کوگزشتہ سال کی کامیاب حکمت عملی قرار دیا ۔ جنرل ڈیوڈ پیٹرئیس نے اس سال جولائی میں تقریبا ڈیڑھ لاکھ امریکی فوج افغانستان سے واپس بلانے کے صدر اوباما کے وعدے کو دوہرایا ہے لیکن سیکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فوج کے سپرد کرنے میں کسی جلد بازی سے کام نہ لینے کی بات کی ہے ۔
جنرل پیٹریئس نے کہا کہ ذمہ داریاں منتقل کرتے ہوئے ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ یہ منتقلی مستقل ہو۔ جیسے کہ ایساف کے کئی رکن ملکوں نے نیٹو کی حالیہ میٹنگ میں زور دیا دیا تھا کہ یہ کوشش بےشک ایک بار ہو مگر صحیح ہو۔
توقع کی جارہی ہے کہ صدر حامد کرزئی اگلی پیرکو ان علاقوں کی نشاندہی کر دیں گے جہاں افغانستان کی اپنی فوج سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیےتیار ہے ۔ ان علاقوں کے بارے میں افغانستان اور امریکی ٹیم کے درمیان اتفاق ہو چکا ہے اور نیٹو کےوزراء دفاع نے بھی ان کی منظوری دے دی ہے ۔ لیکن جنرل پیٹرئیس کا کہنا ہے کہ غیر ملکی افواج ان افغان علاقوں سے مکمل طور پر نہیں نکلیں گی بلکہ ان کی تعداد کم کرکے اضافی غیر ملکی فوجیوں کو دوسرے علاقوں میں تربیتی مقاصد کے لئے منتقل کیا جائے گاتاکہ موسم گرما میں طالبان کی سرگرمیاں دوبارہ زور پکڑنے سے روکنے کا بندوبست ہوسکے ۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ شرپسند دوبارہ طاقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، ہمیں امید ہے کہ ہم 2010ء کی کامیابیاں جاری رکھ سکیں گے ، جس کا مطلب سخت لڑائی ہو سکتا ہے۔
جنرل پیٹرئیس نے افغانستان میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو ایک بار پھر نازک اور ناپائیدار قرار دیا ہے اور نیٹو نے افغانستان میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں اس کی اپنی فوج کے سپرد کرنے کے لئے 2014ء کا ہدف طے کر رکھا ہے لیکن افغان حکام کے مطابق امریکی اور نیٹو افواج کو بعد میں بھی سیکیورٹی میں ان کا ہاتھ بٹانا پڑ سکتا ہے ۔ دوسری طرف یورپ اور امریکہ میں افغان جنگ کی حمایت تیزی سے ختم ہورہی ہے ۔ رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے کے مطابق دو تہائی امریکی اس جنگ کے مخالف ہیں ، جبکہ ایک تہائی نے پچھلے ایک سال کے دوران اس جنگ میں دلچسپی کھودی ہے ۔
جنرل پیٹرئیس نے امریکی اور نیٹو فوج کے افغانستان سے حتمی انخلاء اور مکمل کامیابی کے لئے افغان حکومت کی کوششوں ، بدعنوانی کے خاتمے اور جنگ کی حکمت عملی کے بار بار دوبارہ جائزے کو لازمی قرار دیا ہے ۔