اسرائیل کی فورسز کی جانب سے مغربی کنارے میں چھاپے کی کوریج کے دوران قطر کے نشریاتی ادارے 'الجزیرہ عربی' کی ایک خاتون صحافی سر میں گولی لگنے سے ہلاک ہو گئی ہیں۔
فلسطینوں کی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی کے دوران شیرین ابو عاقلہ نشانہ بنیں جب کہ یروشلم سے شائع ہونے والے اخبار 'القدس' سے وابستہ ایک اور فلسطینی صحافی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
وزارتِ صحت کے بیان کے مطابق شیرین ابو عاقلہ فائرنگ کی زد میں آنے سے زخمی ہوئی تھیں جو بعدازاں دم توڑ گئیں۔
وزارتِ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ دونوں صحافی اسرائیل کی فورسز کی فائرنگ کی زد میں آئے ہیں۔ تاہم اسرائیل کی فوج نےاس دعوے کی تردید کی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے ایک ٹوئٹ میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ فلسطین کے علاقے جنین میں اسرائیلی آپریشن کے دوران صحافی شیرین ابو عاقلہ کی ہلاکت ہولناک ہے۔ ادارے کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مقامی آفس کے ذریعے واقعات کی تصدیق کر رہا ہے۔
ادارے نے مطالبہ کی کہ ان کی ہلاک کی غیر جانبدار اور شفاف تفتیش کروائی جائے۔
اسرائیل میں حالیہ ہفتوں میں ہونے والے کئی ہلاکت خیز حملوں کے بعد اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کئی چھاپے مارے ہیں۔
اسرائیل میں ہونے والے حالیہ حملوں میں ملوث بیشتر افراد کا تعلق 'جنین' سے تھا۔ جنین بنیادی طور پر مہاجرین کا ایک کیمپ ہے جس کے حوالے سے الزام لگایا جاتا ہے کہ یہاں عسکریت پسندوں کی بھی پناہ گاہیں ہیں۔
اسرائیل کے ایک اخبار 'ہیرٹز' کی رپورٹ کے مطابق فوج کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں اسرائیلی اہلکاروں نے شیرین ابو عاقلہ کو قتل نہیں کیا۔
'ہیرٹز' کی رپورٹ کے مطابق فائرنگ سے زخمی ہونے والے دوسرے صحافی علی سمودی ہیں جنہیں پیٹھ پر گولی لگی ہے۔ تاہم اب ان کی حالت بہتر ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فائرنگ کی زد میں آنے والی شیرین ابو عاقلہ اور علی سمودی نے صحافیوں کے لیے مخصوص ٹوپی اور جیکٹ پہنی ہوئی تھی جس پر واضح تھا کہ وہ صحافی ہیں۔
جنین کیمپ میں کی گئی کارروائی کے حوالے سے اسرائیل کی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس دوران عسکریت پسندوں نے فورسز پر حملہ کیا جس پر فورسز نے جوابی کارروائی کی۔
'ہیرٹز' کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شیرین ابو عاقلہ قطر کے ایک عربی چینل کی مشہور صحافی تھیں۔ وہ 1997 سے صحافت سے وابستہ تھیں اس دوران انہوں نے فلسطینوں اور اسرائیل کے حوالے سے کئی اہم مواقع پر کوریج کی تھی۔
فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ شیرین ابو عاقلہ کی موت کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی فورسز اور ذرائع ابلاغ خاص طور پر فلسطینی صحافیوں کے تعلقات عمومی طور پر کشیدہ رہتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق فلسطینی صحافی مغربی کنارے میں احتجاج کی کوریج کے دوران متعدد بار اسرائیل کی فوج کی ربڑ کی گولیوں کا نشانہ بن کر زخمی ہوتے رہے ہیں۔2018 میں غزہ میں اسرائیل کی سرحد کے ساتھ احتجاج کی ویڈیو بناتے ہوئے بھی ایک صحافی ہلاک ہوا تھا۔
قطر کی نائب وزیرِ خارجہ لولوہ الخاطر نے الجزیرہ کی صحافی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا "اسرائیل کی قابض فوج نے الجزیرہ کی صحافی شیرین ابو عاقلہ کو ان کے چہرے پر پر گولیاں مار کر قتل کیا جب کہ انہوں نے صحافیوں کے لیے مخصوص ہیلمٹ اور کوٹ پہنا ہوا تھا۔"
انہوں نے کہا کہ شیرین ابو عاقلہ اسرائیل کی فوج کی جنین کے مہاجرین کیمپ میں کی جانے والی کارروائی کی کوریج کر رہی تھیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی غیر مشروط حمایت ختم کی جانی چاہیے اور ریاستی حمایت سے ہونے والی اسرائیل کی ان کارروائیوں کو لازمی طور پر روکنا چاہیے۔