رسائی کے لنکس

برطانیہ پراپرٹیز کیس کی سازش آبپارہ میں تیار ہوئی: الطاف حسین


ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسیں۔ فائل فوٹو
ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسیں۔ فائل فوٹو

ایم کیو ایم کے بانی اور جلا وطن رہنما الطاف حسین نے لندن میں تقریبا" ایک کروڑ 25 لاکھ ڈالرز کی پراپرٹیز کے مقدمے کا فیصلہ اپنے خلاف آنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ انہوں نے الزام عائد کی کہ جج کلائیو جونز کا فیصلہ نا صرف یک طرفہ بلکہ متضاد بھی ہے۔

آج ایک طویل عرصے بعد لندن سیکٹریریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہا تھا کہ ملک دیوالیہ ہو چکا ہے اور اس کا اعلان کرنے کی جرات کسی میں نہیں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کبھی حقیقی طور پر آزاد نہیں ہوا بلکہ برٹش سامراج کے ایجنٹس کے ہاتھوں منتقل ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے قیام کے محض چند سال بعد ہی مارشل لاء نہیں لگتا اگر جمہوریت کے چیمپئن سمجھے جانے والے امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی طاقتوں نے اسے قبول نہ کیا ہوتا ۔

الطاف حسین کی پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم لندن سیکٹریر یٹ میں موجود صحافیوں کے لیے وڈیو لنک پر دنیا کے مختلف ممالک سے صحافی شریک تھے۔ پریس کانفرنس تین گھنٹے سے زائد چلتی رہی جس دوران وقتا" فوقتا" الطاف حسین خوشگوار موڈ میں اپنی حس مذاح سے صحافیوں کو محظوظ کرتے رہے۔

برطانیہ پراپرٹیز کیس کا ذکر کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ ایم کو ایم کے خلاف آپریشنز کے دور میں جب بہت سے کارکنان جلاوطنی اختیار کرکے برطانیہ پہنچے تھے تب یہ پراپرٹیز خریدی گئیں تھیں جن میں آج بھی کارکنان اور ان کے خاندان آباد ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر ایم کیو ایم پاکستان نے ان پراپرٹیز پر ملکیت کا جھوٹا دعویٰ کیا۔

الطاف حسین نے کہا کہ گو کہ انہیں برطانوی نظام انصاف پر بھروسہ رہا ہے مگر جس قسم کا فیصلہ اس کیس میں دیا گیا ہے اس پر حکومت برطانیہ کو قانونی ماہرین کی کمیٹی بنا کر جائزہ لینا چاہیئے ورنہ یہ ججمنٹ برطانوی نظام قانون اورانصاف پر سیاہ داغ بن کر رہ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا اس فیصلے کے سیاق وسباق کو سمجھنے کے لیے تاریخ پر نظر ڈالنی ہوگی۔ ایم کیو ایم کی ابتدا اور اس کی عوامی طاقت کا دور یاد دلاتے ہوئے انہوں نے بریگیڈئیر امتیاز احمد کے دو ٹی وی انٹرویو ز کے کلپس شیئر کیے جس میں وہ یہ اعتراف کرتے نظر آئے کہ انہوں نے 1988 میں جنرل حمید گل کے کہنے پر الطاف حسین کو 50 لاکھ روپے دینے کی کوشش کی جسے لینے سے انہوں نے منع کردیا۔

الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیو ایم کو سزا دینے کے لیے سانحہؑ علی گڑھ و قصبہ کالونی ہوا، سانحہؑ پکا قلعہ ہوا جس کا میڈیا ذکر تک نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا جب ایم کیو ایم اس سے ختم نہ ہوئی تو دھڑے بندی کا سلسلہ شروع کرایا گیا، ایم کیو ایم حقیقی بنائی گئی، عظیم طارق گروپ بنایا گیا۔ پھر پاک سر ذمین پارٹی لائی گئی اور پھر پی آئی بی۔

ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین لندن سیکریٹیریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران
ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین لندن سیکریٹیریٹ میں پریس کانفرنس کے دوران

انہوں نے اسٹیبلسمنٹ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جب الطاف حسین ختم نہ ہوا تو اس پر برطانیہ میں مقدمات کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ منی لانڈرنگ، دہشتگردی کی کیسز سے الطاف حسین بری ہوا۔ ان کے مطابق 2016 سے برطانیہ کی دو پراپرٹیز بیچ کر پارٹی کو زندہ رکھا ہوا تھا تو اب اسٹیبلشمنٹ نے انہیں ٹارگٹ کیا۔ پراپرٹیز کیس کے تانے بانے آبپارہ، اسلام آباد میں بنے گئے اور ایم کیوایم پاکستان کی ذریعے کیس کروایا گیا۔

ان کو بقول جب بار بار پاکستان سے سوال اٹھ رہے تھے کہ کیس کا فیصلہ کیوں نہیں آرہا ، اسی وقت یہ خبر آئی کہ برطانوی ہائی کمیشن کے دو ممبران نے ایم کیو ایم پاکستان کی رہنماؤں سے ملاقات کی، یہ کس بات کی ظرف اشارہ کرتا ہے؟

لندن ہائیکورٹ کی ججمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ایم کیو ایم پاکستان ہی حقیقی ایم کیو ایم ہے اور ان پراپرٹیز کی حقیقی حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یہ سوال کرتے ہیں کہ ایم کیو ایم پہلے بنی یا ایم کیو ایم پاکستان؟ اور یہ جائیداد کیا 2016 سے پہلے خریدی گئیں یا بعد میں؟ ان کا کہنا تھا کہ جج کا یہ فیصلہ ایسا ہے کہ جیسے نومولد کے لیے کہا جائے کہ یہ اپنے باپ کا باپ ہے۔ انہوں نے فیصلے کے مزید نکات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ یک طرفہ اور متضاد ہے، اس پر اپیل کی جائے گی۔

ایک صحافی کہ سوال پر کہ کیس لڑنے کا پیسہ کہاں سے لائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ میں عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ الطاف حسین کے پاس جوش اور جذبہ ہے مگرپیسہ نہیں ہے۔ وہ مقدمہ لڑنے کے لیے ان کی مالی مدد کریں۔

یاد رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے جیتے گئے مقدمے کی پراپرٹیز میں وہ مکان بھی شامل ہے جہاں الطاف حسین اس وقت مکین ہیں۔ اس سوال کے جواب پر کہ وہ اپیل ہار گئے تو کہاں جائیں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ ان کا گھر نہ سہی، ساتھیوں کے گھر تو ہیں۔ وہ کہیں بھی رہ لیں گے۔ ان کا کہنا تھا جب وہ لندن آئے تھے تب بھی ہاتھ میں صرف پانچ پاؤنڈز تھے۔

وائس آف امریکہ کے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ہر اس جماعت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں جو دو پوائنٹ ایجنڈے پر متفق ہو۔

نمبر ایک، ملک سے فیوڈل سسٹم کا مکمل طور پر خاتمہ ہو۔ نمبر دو ملکی سیاست میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت مکمل طور پر ختم ہو'۔ ان کے مطابق اگر ان شرائظ پر اتفاق ہو تو وہ اپنے بدترین مخالفین کے ساتھ مل کر بھی جدوجہد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

وائس آف امریکہ کے اس استفسار پر کہ عمران خان حکومت ختم ہونے کے بعد ان کی ایک وڈیو گردش کرتی نظر آئی جس میں وہ ’’ ہم سے بھول ہوگئی، ہم کو معافی دے دو‘‘ گنگناتے ہوئے نظر آرہے تھے، ان کا اشارہ کیا اسٹیبلشمنٹ کی طرف تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس وقت وہ اپنے ساتھیوں سے مخاطب تھے اور وہ یہ کہنا چاہتے تھے کہ انہوں نے زرداری کو اپنا سمجھا، نواز شریف اور بے نظیر کو اپنا سمجھا تو یہ انجانے میں غلطی کی، اس لیے وہ اپنے ساتھیوں سے اس پر معافی مانگ رہے تھے۔

اپنے ماضی کے ساتھیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ،’’ہم ہی ان کو بام پر لائے اور ہم ہی محروم رہے‘‘۔

’’پردہ ہمارے نام سے اٹھاآنکھ لڑائی غیروں سے‘‘۔

الطاف حسین کا کہنا تھا کہ جس پی آئی بی گروپ کے قائد فاروق ستار نے انہیں یعنی الطاف حسین کو پارٹی سے نکالا، اسی فاروق ستار کو کچھ دنوں بعد بہادرآباد نے نکال دیا اور یوں فاروق ستار کو مکافات عمل کا سامنا کرنا پڑا۔

صحافیوں کے اس سوال پر کہ پاکستان جانا چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ دعا کریں کہ وہ اپنے وطن جا سکیں۔ اپنے وطن کون جانا نہیں چاہتا- ان کا کہنا تھا کہ میں گرفتاریوں اور مقدمات سے کبھی نہیں ڈرا۔

XS
SM
MD
LG