سال 2022 کے پہلے ٹینس گرینڈ سلیم آسٹریلین اوپن میں شرکت کے لیے آسٹریلیا آنے والے سربین کھلاڑی نواک جوکووچ کی مشکلات ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہیں۔ ان کا ویزا ایک مرتبہ پھر منسوخ کر دیا گیا ہے۔
آسٹریلوی امیگریشن کے وزیر ایلکس ہاک نے جمعے کو جوکووچ کا ویزا دوبارہ منسوخ کر کے ایونٹ میں ان کی شرکت مشکوک بنا دی ہے۔
امیگریشن وزیر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق انہوں نے 'مائیگریشن ایکٹ سیکشن 133 سی – تھری' کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے عوامی مفاد کی خاطر یہ قدم اٹھایا۔
چونتیس سالہ عالمی نمبر ون کھلاڑی نواک جوکووچ نو بار آسٹریلین اوپن کا ٹائٹل جیت چکے ہیں اور 20 مرتبہ گرینڈ سلیم کا ٹائٹل بھی اپنے نام کر چکے ہیں۔
جوکووچ کا ویزا پہلی مرتبہ آسٹریلیا کی بارڈر فورس نے کرونا ویکسین نہ لگوانے کی بنیاد پر چھ جنوری کو اس وقت منسوخ کیا تھا جب وہ 2022 کا پہلا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن کھیلنے میلبرن پہنچے تھے۔
آسٹریلوی حکام نے انہیں ایک مقامی ہوٹل میں 30 روز کے لیے قرنطینہ کر دیا تھا۔ ویزا منسوخی اور اپنی 'حراست' کے خلاف جوکووچ نے مقامی عدالت سے رجوع کیا تھا۔
آسٹریلیا کی عدالت نے رواں ہفتے جوکووچ کے حق میں فیصلہ سنایا لیکن آسٹریلوی وزیر ایلکس ہاک نے ان کا ویزا دوبارہ منسوخ کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا میں کھیلے جانے والے 2022 کے پہلے گرینڈ سلیم ایونٹ میں شرکت کرنے والے تمام کھلاڑیوں اور عملے کے لیے ویکسین لگوانا لازمی ہے۔ کیوں کہ کھلاڑیوں اور آفیشلز کو 'بائیو سیکیور ببل' میں رہنا ہوگا۔
نواک جوکوچ کے پاس اس فیصلے کے خلاف بھی عدالت جانے کا حق موجود ہے۔ لیکن اس بار ان کا مقدمہ جیتنا اس لیے مشکل ہے کہ دوسری جانب آسٹریلوی حکومت فریق ہوگی۔
لہٰذا امکان یہی ہے کہ 17 جنوری سے شروع ہونے والے آسٹریلین اوپن سے قبل ہی سربین ٹینس اسٹار کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔
کیا آسٹریلین اوپن میں نواک جوکووچ اپنا آخری میچ کھیل چکے؟
نواک جوکووچ دنیا کے نمبر وَن ٹینس اسٹار ہیں۔ ان کے پاس سب سے زیادہ گرینڈ سلیم جیتنے کا موقع بھی موجود ہے۔ لیکن ویکسین نہ لگوانے کا فیصلہ انہیں مہنگا پڑ سکتا ہے۔
اگر انہیں ملک بدر کیا جاتا ہے تو وہ آئندہ تین سال تک آسٹریلیا نہیں آ سکیں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ شاید انہیں آسٹریلین اوپن میں دوبارہ کھیلنے کا موقع نہ ملے۔
جوکووچ کے وکلا نے عدالت میں ان کے ویکسین نہ لگوانے پر یہ موقف اختیار کیا کہ انہیں ویکسین کا ثبوت دینے کی ضرورت اس لیے نہیں ہے کیوں کہ وہ گزشتہ ماہ ہی کرونا کا شکار ہوئے تھے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ جوکووچ کو فوری طور پر میلبرن کے ہوٹل سے جانے دیں۔
لیکن یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جن تاریخوں میں جوکووچ کرونا کا شکار تھے، انہی دنوں انہوں نے ایک ایونٹ میں بطورِ مہمان شرکت کی تھی جس کا ثبوت فوٹوشوٹ کی شکل میں بھی موجود ہے۔
سابق ٹینس چیمپئن مارٹینا نیوراٹیلووا کی جوکووچ پر کڑی تنقید
جوکووچ کی ویزا منسوخی کے معاملے پر دونوں طرح کا ردعمل آ رہا ہے۔ ایک جانب ان کے مداح آسٹریلیا کو ہدفِ تنقید بنا رہے ہیں تو دوسری جانب مختلف حلقے جوکووچ پر بھی تنقید کر رہے ہیں۔
امریکہ کی سابق عالمی نمبر وَن ٹینس اسٹار مارٹینا نیوراٹیلووا نے بھی نواک جوکووچ کے ویکسین نہ لگوانے کے عمل پر کڑی تنقید کی ہے۔
اٹھارہ گرینڈ سلیم ایونٹ جیتنے والی مارٹینا نیوراٹیلووا نے ایک چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جوکووچ کی اس حرکت کے بعد بہتر یہی ہوگا کہ وہ آسٹریلیا سے واپس چلے جائیں۔
ان کے مطابق اس وقت جوکووچ کو سوچنا چاہیے کہ ان سے بہت ساری غلطیاں ہوئی ہیں اور جو برتاؤ ان کے ساتھ ہو رہا ہے وہ ٹھیک نہیں۔ بہتری اسی میں ہے کہ وہ واپس سربیا چلے جائیں۔
سابق امریکی ٹینس اسٹار نے مزید کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ جوکووچ واپس نہیں جائیں گے۔ کیوں کہ وہ 21 واں گرینڈ سلیم ایونٹ جیت کر سب سے زیادہ سنگلز گرینڈ سلیم جیتنے والے کھلاڑی بننا چاہتے ہیں۔