سربیا سے تعلق رکھنے والے عالمی نمبر ایک ٹینس اسٹار نوواک جوکووچ نے آسٹریلیا میں عدالتی جنگ جیت لی ہے جس کے بعد انہیں 'حراستی مرکز' سے رہا کر دیا گیا ہے۔
جوکووچ سال 2022 کا پہلا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ آسٹریلین اوپن کھیلنے کے لیے بدھ کو میلبرن پہنچے تھے جہاں آسٹریلوی بارڈر فورس نے کرونا ویکسین نہ لگوائے جانے کی وجہ سے ان کا ویزہ منسوخ کر دیا تھا۔
بعدازاں آسٹریلوی حکام نے ٹینس اسٹار کو میلبرن کے ایک ہوٹل میں 30 روز کے لیے قرنطینہ کر لیا تھا۔ آسٹریلوی حکام کے اقدام کو مہمان کھلاڑی کو حراست میں لینے سے تشبیہ دی جا رہی تھی۔
جوکووچ نے ویزہ منسوخی کے عمل کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ پیر کو اس معاملے پر سماعت ہوئی تو حکومتی وکیل کرسٹوفر ٹران نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس عمل کا جائزہ لے گی کہ آیا امیگریشن، شہریت اور مائیگرینٹ سروسز کے وزیر الیکش ہاک نے ذاتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جوکووچ کا ویزہ تو منسوخ نہیں کیا۔
جوکووچ نو مرتبہ آسٹریلین اوپن کے چیمپئن رہ چکے ہیں اور وہ 20 مرتبہ گرینڈ سلیم کا ٹائٹل اپنے نام کر چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق جوکووچ کے وکلا نے ویزہ منسوخی کے خلاف 11 نکات اٹھائے اور انہوں نے ویزہ منسوخی کو 'غیر منطقی' قرار دیا۔
ٹینس اسٹار نے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں مؤقف اختیار کیا کہ انہیں ویکسین لگوانے کے ثبوت دینے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ ان کے بقول وہ گزشتہ ماہ ہی کرونا وائرس کا شکار ہوئے تھے اور اس حوالے سے ان کے پاس شواہد موجود ہیں۔
آسٹریلوی میڈیکل حکام کا مؤقف تھا کہ ویکسین قواعد سے عارضی طور پر استثنیٰ صرف ان افراد کو دیا گیا ہے جو گزشتہ چھ ماہ کے دوران کرونا سے متاثر ہوئے ہیں۔
سرکٹ کورٹ کے جج انتھونی کیلے نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد قرار دیا کہ جوکووچ نے میلبرن ایئرپورٹ پہنچنے پر ٹینس آسٹریلیا کی جانب سے جاری کردہ میڈیکل استثنیٰ کا سرٹیفکٹ ایئرپورٹ حکام کو فراہم کیا تھا۔
عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ جوکووچ کو فوری طور پر میلبرن کے ہوٹل سے جانے دیں جہاں وہ جمعرات سے مقیم ہیں۔
عدالت میں ورچوئل سماعت کے دوران جوکووچ اسکرین پر نہیں آئے اور یہ واضح نہیں ہے کہ سماعت کے موقع پر انہیں کسی اور مقام پر منتقل کیا گیا تھا یا نہیں۔
براِ راست نشر ہونے والی ورچوئل سماعت کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے کئی افراد نے ویڈیو لنک پر آنے کی کوشش کی اور بڑی تعداد میں سامعین کے آنے سے ویڈیو لنک کریش کرتا رہا۔
نیو ڈیلی نیوز ویب سائٹ نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ ایک موقع پر براہِ راست سماعت کے لنک کو ہیک کرنے کے بعد ہیکرز نے پورن ویڈیوز بھی نشر کیں۔
واضح رہے کہ 17 جنوری سے آسٹریلین اوپن کا آغاز ہو رہا ہے اور عدالتی فیصلے کے بعد اب بھی یہ واضح نہیں ہے کہ جوکووچ اس ایونٹ کا حصہ بن پائیں گے یا نہیں۔
آسٹریلوی وزیرِ داخلہ کرن اینڈرس کے وکلا کا کہنا ہے کہ اگر جج نے جوکووچ کے حق میں فیصلہ دیا ہے تو شاید حکام غیر معمولی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ٹینس اسٹار کا ویزہ دوبارہ منسوخ کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ ویکسی نیشن کی ضرورت بیرونِ ملک سے آنے والے ان مسافروں کے لیے مؤخر کی جا سکتی ہے جو شدید بیماریوں کا شکار ہوں لیکن درخواست گزار جوکووچ گزشتہ برس دسمبر میں کرونا کا شکار ہوئے تھے لیکن وہ اس قدر شدید بیمار نہیں تھے کہ انہیں ویکسین سے استثنیٰ دیا جائے۔
اس خبر میں شامل بیشتر مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔