بنگلہ دیش میں پولیس نے سینکڑوں سرگرم مذہبی کارکنوں پر آنسو گیس کے گولےپھینکے اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں، جو اُس حالیہ آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج کررہے تھے جِس میں ملک کو ایک سیکولر ریاست بنانے کےلیے کہا گیا ہے۔
تصادم کے دوران کم از کم 50افراد، جِن میں متعدد پولیس عہدے دار شامل تھے، زخمی ہوئے۔
یہ ہنگامے اتوارکے روز بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے باہر اُس وقت ہوئےجب مظاہرین نے ہڑتال کی کا ل کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک ہائی وے کو بلاک کردیا اور متعدد موٹر گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔
حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے کم از کم 75افراد کو حراست میں لے لیا۔
ہڑتال کی کال اسلام پسند جماعتوں کے 12رکنی اتحاد نے دی تھی، جو ایک ترمیم کے ذریعے بنگلہ دیش کے آئین سے ’اللہ پر مکمل ایمان اور اعتقاد‘ کے الفاظ ترک کرنے پر احتجاج کر رہے تھے۔
حکومت کی طرف سے یہ تبدیلی گذشتہ ماہ لائی گئی تھی جِس کا مقصد حقیقی قومی آئین کا سیکولر تشخص بحال کرنا تھا۔ تاہم، اسلام کو ریاست کے مذہب کے طور پر برقرار رکھا گیا ہے۔