یونان کا ایک دور افتادہ جزیرہ تیلاس جو پہلے سیاحت کے لیے شہرت رکھتا تھا، اب وہ دنیا بھر کے لیے شفاف توانائی کے حصول کی ایک مثال بن گیا ہے۔ یونان سے 15 گھنٹوں کی سمندری مسافت پر واقع اس جزیرے پر انسانی آبادی کی تاریخ محض 500 سال پرانی ہے۔
تیلاس باقی دنیا کی طرح اپنا کوڑا کرکٹ اور کچرہ زمین میں دفن کرنے کی بجائے اسے ری سائیکل کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ وہ ہوائی چکیوں اور سولر پینلز کے ذریعے بجلی بھی پیدا کر رہا ہےاور ضرورت سے زائد توانائی کو بیٹریوں میں محفوظ کر لیتاہے جس کے لیے مالی وسائل اسے یورپی یونین نے فراہم کیے ہیں۔
یونان سیاحت کا ایک اہم مرکز ہے اور اس کے اکثر جزائر میں سیاحوں کا ہجوم رہتا ہے۔ بڑے پیمانے پر سیاحوں کی آمد کی وجہ سے ان جزائر کے وسائل پر بوجھ بڑھ گیا ہے اور انہیں پانی اور بجلی کی قلت اور کچرے کو ٹھکانے لگانے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ تا ہے۔
یونان کی انتظامیہ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ تیلاس میں پیدا ہونے والے 80 فی صد کچرے کو، جس میں ناکارہ پلاسٹک کی ایک بڑی مقدار شامل ہوتی ہے، دوبارہ استعمال کے قابل بنا رہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس ماڈل کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے دیگر جزائر میں بھی قابل تجدید اور شفاف توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھائیں گے جس سے نہ صرف کچرے کا خاتمہ ہو سکے گا بلکہ ماحول کو آلودگی سے بچانے اور گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج گھٹانے میں بھی مدد ملے گی۔
یہ جزیرہ 2019 سے اپنی ضرورت کی زیادہ تر بجلی خود پیدا کر رہا ہے جس کے لیے سولر پینلز اور ونڈ ٹربائین یعنی ہوائی چکیاں بھی لگائی گئی ہیں۔ بجلی پیدا کرنے کے ان ذرائع کو بڑے سائز کی بیٹریوں سے جوڑ دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے، دن ہو یا رات، بجلی کی فراہمی بلا روک ٹوک مسلسل جاری رہتی ہے۔
انگریزی حرف ایس کی شکل کایہ چھوٹا جزیرہ رقبے کے لحاظ سے نیویارک کے علاقے مین ہیٹن سے قدرے بڑا ہے۔ تیلاس یونان کے جنوب مشرقی سمندر ایگین میں واقع دور افتادہ ان جزائر میں شامل ہے جن کے زیادہ تر ساحلی علاقے ویران پڑے ہیں اور جنگلی بکریوں کے ریوڑ صدیوں پرانے گرجا گھروں کے آس پاس گھوم رہے ہیں ۔ ان جزائر کے پہاڑوں کی چوٹیاں آری کے دندانوں جیسی دکھائی دیتی ہیں اور اس کی وادیاں اوریگانو کے جنگلی پھولوں کی خوشبو سے مہکتی رہتی ہیں۔
جب آپ تیلاس کی مرکزی بندرگاہ پر اترتے ہیں تو وہاں آپ کو بجلی سے چلنے والی گاڑیاں دکھائی دیں گی جو آمد و رفت اور باربرادری کے کام آتی ہیں۔ سڑکوں کے کنارے نصب معلوماتی بورڈ شمسی توانائی پر کام کرتے ہیں۔ وہاں کی میئر ماریا کاما الیفری کہتی ہیں کہ 1990 کے عشرے میں اس جزیرے کے لیے اس وقت بڑے مسائل پیدا ہو گئے تھے جب اس کی آبادی گھٹ کر 270 رہ گئی تھی۔کیونکہ وسائل اور ضروریات زندگی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ جا رہے تھے۔ اس وقت پیدائش کی شرح بھی بہت کم تھی اور جزیرے کا اسکول بند ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا اور یہ بھی ڈر تھا کہ یہاں سے کہیں سب کچھ ہی ختم نہ ہو جائے۔ میں اس زمانے میں اسٹوڈنٹ تھی اور ہم نے اپنا جزیرہ بچانے کے لیے اسے ایک چیلنج کے طور پر قبول کیا۔
یونان کے اس حصے میں بہت سےچھوٹے چھوٹے جزیرے ہیں جن میں سے تقریباً دو سو جزیروں پر انسانی آبادی موجود ہے۔ لیکن انہیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس میں خاص طور پر سردیوں میں بجلی کی فراہمی میں خلل پڑتا ہے اور پینے کے پانی کا مسئلہ درپیش رہتا ہے۔ جیسے جیسے کرونا وبا ختم ہورہی ہے، اور زندگی کی سرگرمیاں بحال ہو رہی ہیں، ان کے لیے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ماریا کہتی ہیں کہ مثال کے طور پر ہم یہ توقع کر رہے ہیں کہ ان گرمیوں میں ہمارے جزیرے پر 30 ہزار کے لگ بھگ سیاح آئیں گے۔ ہمیں ان کی ضروریات کے لیے وسائل اکھٹے کرنے ہیں، جب کہ ہمارا پڑوسی جزیرے رہوڈیس کو توقع ہے کہ وہاں اس سیزن میں صرف پروازوں سے ہی 20 لاکھ سیاح آئیں گے۔
کوڑے کرکٹ اور کچرے سے بجلی پیدا کرنے کے متعلق ماریا نے بتایا کہ ہم نے اس منصوبے پر کام کا آغاز مرحلہ وار کیا۔ شروع میں ہم 10 گھروں سے کوڑا کرکٹ اکھٹا کرتے تھے۔ اور اب یہ تعداد بڑھ کر 400 گھروں تک پہنچ چکی ہے۔ اس کچرے کا تقریباً 80 فی صد حصہ ری سائیکل کر لیا جاتا ہے اور اس کے مختلف اجزا دوبارہ استعمال کے لیے الگ کر لیے جاتے ہیں ، جب کہ باقی ماندہ حصہ جو دوبارہ استعمال کے قابل نہیں ہوتا اس سے کھاد بنا لی جاتی ہے اور کچھ حصہ تعمیراتی کاموں میں استعمال ہو جاتا ہے۔
تیلاس کی میئر نے بتایا کہ ری سائیکلنگ کا کام رضاکارانہ بنیادوں پر کیا جا رہا ہے اور جزیرے کے جس حصے میں پہلے ہم گڑھے کھود کر کوڑا کرکٹ دفن کرتے تھے ، وہاں اب ہم نے اوریگانو کی پھلواڑی لگا دی ہے۔ جہاں پہلے بو ہوتی تھی ، اب وہ جگہ جنگلی پھولوں کی خوشبو سے مہک رہی ہوتی ہے۔
نکوس اتسیک نودس، تیلاس میں ایک ریستوران چلاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ماحول کا صاف رکھنے کے لیے ہم نے ریستوران میں مختلف رنگوں کے کوڑے دان رکھ دیے ہیں، تاکہ دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جانے والا اور ناقابل استعمال کوڑے کو ابتدا میں ہی الگ الگ کر دیا جائے۔ اس میں تھوڑا سا وقت زیادہ لگتا ہے لیکن بعد کے کام میں آسانی ہو جاتی ہے۔ہمارے ہاں آنے والے سیاح اس چیز سے واقف ہیں اور وہ اس پر عمل کر کے خوش ہوتے ہیں۔
حال ہی میں توانائی اور ماحولیات کے امور سے متعلق یونان کے وزیر کوستاس سکرکاس نے تیلاس کا دورہ کیا۔ وہ اپنے ساتھ ری سائیکلنگ کا ایک پلانٹ جزیرے والوں کے لیے تحفے کے طور پر لے گئے تھے۔ اس موقع پر ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس خوبصورت جزیرے میں صرف ایک خرابی ہے کہ وہ یونان کے مرکزی حصے سے بہت دور ہے اور بحری جہاز سے یہاں پہنچنے میں بہت وقت لگتا ہے۔ لیکن اس کی ایک خوبی ہر چیز پر بھاری ہے ۔ وہ یہ کہ جزیرہ توانائی کی اپنی تمام ضروریات ماحول دوست توانائی سے پوری کرتا ہے اور اپنے تمام کچرے اور کوڑا کرکٹ کو مکمل طور پر ری سائیکل کر دیتا ہے۔تیلاس دنیا بھر کے لیے مکمل ماحول دوست خود انحصاری کی شاندار مثال ہے۔
(اس رپورٹ کا کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)