صدر جو بائیڈن نے امریکی شہریوں کو بلاجواز بیرونِ ملک حراست میں رکھنے پر ایرانی اور روسی سیکیورٹی ایجنسیوں ، روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس (ایف ایس بی) اور ایران کی اسلامی انقلابی گارڈ کور (آئی آر جی سی)، کے انٹیلی جنس ونگ کے خلاف نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے نامہ نگاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے امریکی انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ روس اور ایران کے ان اداروں نے امریکیوں کو سیاسی فائدہ حاصل کرنے یا امریکہ سے رعایتیں حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔
ان دو اداروں کے علاوہ امریکہ نے اسلامی انقلابی گارڈ کور انٹیلی جنس آرگنائزیشن کی چار اہم شخصیات، سربراہ محمد کاظمی، شریک نائب سربراہان مہدی سیاری اور حسن مغیغی اور نائب سربراہ روح اللہ بزغندی پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔
روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس کے حوالے سے اعلیٰ امریکی عہدیدار نے کہا کہ یہ روس میں غلط طریقے سے حراست میں لیے گئے امریکی شہریوں کی گرفتاری، تفتیش اور حراست میں بارہا ملوث رہی ہے۔
خیال رہے کہ اس وقت کم از کم دو امریکی روس میں زیر حراست ہیں جن میں اس سال مارچ سے قید کیے گئے وال سٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایوان گیرشکووچ اور 2018 سے قید ایک کارپوریٹ سیکیورٹی ایگزیکٹو پال وہیلن شا مل ہیں۔ دونوں کو جاسوسی کے الزامات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔
ان دونوں شہریوں کے کے بارے میں ان کے اہل خانہ اور امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ان کےخلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
قبل ازیں رواں سال کے آغاز میں روس نے امریکی بحریہ کے سابق فوجی ٹیلر ڈڈلی کو رہا کیا جو روسی صوبے کیلینن گراڈ میں قید تھے۔
اس کےعلاوہ گزشتہ سال بھی کئی امریکیوں کو قیدیوں کے تبادلے کے تحت رہا کیا گیا تھا جن میں خاص طور پر باسکٹ بال اسٹار برٹنی گرائنر شامل تھیں۔
سال 2022 میں یوکرین اور روس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں رہائی پانے والے درجنوں افراد میں امریکی شہری سویدی یوریکیز، الیگزینڈر جان رابرٹ ڈروک اور اینڈی تائی ناک ہوئن شامل تھے۔
(پیٹسی وڈاکوسوارا، وی او اے نیوز)