بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک رہنما کو بھارت کا نیا صدر نامزد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بی جے پی کے صدر امِت شاہ نے پیر کو نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ پارٹی کے پارلیمانی بورڈ نے دلت رہنما اور ریاست بہار کے گورنر رام ناتھ کووند کی جمہوریہ کے صدر کی حیثیت سے نامزدگی کی توثیق کردی ہے۔
اکہتر سالہ رام ناتھ پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں جو بہار کے گورنر بننے سے قبل دو بار بھارتی پارلیمان کے ایوانِ بالا راجیہ سبھا کے رکن اور بی جے پی کے دلت یونٹ کے سربراہ بھی رہے ہیں۔
بھارت میں صدر کا عہدہ بڑی حد تک نمائشی ہے جسے مرکزی اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے ارکان منتخب کرتے ہیں۔
بھارت کے موجودہ صدر پرناب مکھر جی کے عہدے کی مدت 24 جولائی کو مکمل ہورہی ہے۔
ہندو مذہب میں دلتوں کو سب سے کم ترین ذات سمجھا جاتا ہے۔اور بی جے پی رہنماؤں کو امید ہے کہ دلت رہنما کی نامزدگی کے نتیجے میں بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتیں بآسانی صدر کے انتخاب کے لیے درکار ووٹ حاصل کرلیں گی۔
بی جے پی رہنماؤں کے مطابق انہیں مرکزی اور ریاستی اسمبلیوں میں 1ء48 فی صد ارکان کی حمایت حاصل ہے اور صدر کے انتخاب کے لیے انہیں مزید دو فی صد ارکان کے ووٹ درکار ہوں گے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امت شاہ نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ نئے صدر کے نام پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہوجائیں گی۔
امت شاہ کا مزید کہنا تھا کہ بطور دلت رام ناتھ نے سخت اور طویل محنت کے بعد سیاسی حلقوں میں اپنی جگہ بنائی ہے۔
دائیں بازو کی جماعت بی جے پی روایتی طور پر بھارت کے اونچی ذات کے ہندووں میں مقبول رہی ہے لیکن حالیہ برسوں میں پارٹی نے نچلی ذات کے ہندووں میں بھی اپنی جگہ بنائی ہے۔
رواں سال مارچ میں اتر پردیش میں ہونے والے ریاستی انتخابات میں بی جے پی نے بھاری اکثریت کامیابی حاصل کی تھی جس میں تجزیہ کاروں کے مطابق نچلی ذات کے ہندو ووٹروں کا بڑا ہاتھ تھا۔
بھارت کے الیکشن کمیشن کے مطابق نئے صدر کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ 28 جون ہے جب کہ ووٹنگ 17 جولائی کو ہوگی۔