برطانیہ کے وزیرِ داخلہ ساجد جاوید ان امیدواروں میں شامل ہو گئے ہیں جو کنزرویٹو پارٹی کی قیادت کے لیے میدان میں ہیں۔
وہ ٹوری پارٹی کے نویں ایسے رکن ہیں جو یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ قیادت کی دوڑ میں حصہ لے رہے ہیں۔ حکمران پارٹی کی سربراہی کا مطلب برطانیہ کی وزارت اعظمیٰ ہے۔
برطانیہ میں موجودہ سیاسی صورت حال تھریسا مے کے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کے اعلان کے بعد پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے جمعے کے روز اپنی سرکاری رہائش گاہ ٹین ڈاؤننگ سڑیٹ کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ وہ 7 جون کو اپنا عہدہ چھوڑ دیں گی۔
تھریسا کا کہنا تھا کہ انہوں نے بریگزٹ پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد اپنے عہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ نیا وزیر اعظم اس کام کو آگے بڑھا سکے۔
تاہم، انہوں نے کہا تھا کہ وہ نیا وزیر اعظم منتخب ہونے تک اپنے فرائض سرانجام دیتی رہیں گی۔ پارٹی کی سینئر قیادت کا کہنا ہے کہ جولائی کے آخر تک نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا جائے گا۔
وزیر داخلہ ساجد جاوید نے ٹوئٹر پر اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ ملک میں اعتماد کی بحالی، یک جہتی اور نئے مواقع کے لیے کام کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے انتخابی نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی پارٹی نے مجموعی ووٹوں کے 10 فی صد سے بھی کم ووٹ حاصل کیے جب کہ 2014 میں یہ شرح تقریباً 25 فی صد تھی۔ جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ حکومت کو لازماً بریگزٹ کے معاملے میں ہماری جمہوریت پر اعتماد کو دوبارہ بحال کرنا ہو گا۔
ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ ہمیں کمیونیٹیز کو قریب لانے کے لیے پل کا کام کرنا ہو گا اور ہمیں اپنے معاشرے اور معیشت کو مضبوط بنانا ہو گا تاکہ ایک خوشحال ملک کے مواقع سے ہر کوئی فیض پا سکے۔
49 سالہ ساجد جاوید برطانیہ کے علاقے روچڈیل میں پیدا ہوئے۔ تاہم ان کے والدین پاکستان سے نقل مکانی کر کے برطانیہ میں آباد ہوئے تھے۔ ان کے والد ایک بس ڈرائیور تھے۔ ساجد جاوید نے اپنی عملی زندگی کا آغاز بینک کے شعبے سے کیا۔ تاہم انہیں زمانہ طالب علمی سے ہی سیاست سے دلچسپی تھی اور وہ کنزرویٹو پارٹی کے اجلاسوں میں جاتے تھے۔
پارٹی قیادت کے لیے نامزدگیوں کی آخری تاریخ 10 جون ہے جس کا آغاز اسی ہفتے ہو رہا ہے۔
ہر امیدوار کے لیے لازمی ہے کہ دو افراد اس کا نام تجویز کریں۔ اگر مقابلے میں تین سے زیادہ امیدوار ہوں تو ٹوری پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ اس وقت تک ووٹنگ کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں جب تک دو امیدار باقی نہ رہ جائیں۔