چین ایک ایسے قانون کا مسودہ تیار کر رہا ہے جس کے تحت ایسا لباس پہننے پر لوگوں کو سزا دی جائے گی جو 'چین کی روح یا جذبات' کو مجروح کرتا ہو۔
انسانی حقوق کے علمبردار اس مجوزہ قانون کو آزادیٔ اظہار کے خلاف بیجنگ کی طرف سے تازہ ترین پابندی قرار دے رہے ہیں۔
مجوزہ مسودہ قانون کے آرٹیکل 34-2 کے مطابق یہ قانون ان لوگوں کو نشانہ بنائے گا جو خود ایسے کپڑے، لوازمات یا علامتیں پہنتے ہیں یا دوسروں کو پہننے پر مجبور کرتے ہیں جو چین کی ثقافت کو ٹھیس پہنچاتے ہوں۔
مسودے کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پانچ سے 10 دن تک حراست میں رکھا جا سکے گا اور زیادہ سے زیادہ پانچ ہزار یوآن، یعنی 687 ڈالر تک جرمانہ کیا جا سکے گا ۔
مجوزہ قانون کے خلاف آن لائن عوامی ردِعمل نے اسے بہت 'زیادہ مداخلت' اور مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔
چین کی نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی نے حال ہی میں پبلک سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن سزا کے اس قانون کا جائزہ لیا تھا اور پھر اسے جاری کیا تھا۔
خیال رہے کہ کرونا کی عالمی وبا کے دوران چینی حکام نے "ڈریکونین لاک ڈاؤن" کے خلاف مظاہروں کی آن لائن فوٹیج کو ہٹا کر آزادی اظہار کو دبایا تھا ۔ چین کی یہ "گریٹ فائر وال" ملک کے اندر اور باہر معلومات کی رسائی کو کنٹرول کرتی ہے۔
چین کے انسانی حقوق کے ایک سابق وکیل چن جیانگ نے، جو اب واشنگٹن سے ملحق ریاست میری لینڈ میں مقیم ہیں، وائس آف امریکہ کی مینڈیرن سروس کو بتایا کہ یہ قانون ظاہر کرتا ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی اس پر بھی کنٹرول کرنا چاہتی ہے کہ عام لوگ کیا پہنتے ہیں۔
گوانگ ژو میں آزاد چینی قلم سنٹر کے رکن سو لن کا خیال ہے کہ لوگوں کے لباس اور لوازمات کو "چینی قوم کے جذبے اور جذبات کو ٹھیس پہنچانے" کے درجے تک مجرمانہ اور بلند نہیں کیا جانا چاہیے۔
وی او اے مینڈیرن سروس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کپڑے پہننامکمل طور پر ذاتی آزادی کا معاملہ ہے۔ یہاں تک کہ اگر وہ کسی خاص معنی کا اظہار کرتا ہے، تو کیا یہ آزادیٔ اظہار کے دائرہ کار میں نہیں آتا؟ ہر کسی کو اپنے مؤقف اور رائے کے اظہار کا حق حاصل ہے۔ "
سنگھوا یونیورسٹی میں فوجداری قانون کے پروفیسر لاؤ ڈونگیان نے ویبو فورم پر کہا، "چینی قوم کی روح اور جذبات کو نقصان پہنچانا اور مجروح کرنا انتہائی مبہم تصور ہے اور مختلف لوگ اس کا بالکل مختلف مطلب نکالیں گے۔"
ایک اور پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ سزا کے مبہم معیارات کی وجہ سے یہ لامحالہ انتظامی طاقت کے انتخابی نفاذ کا باعث بنے گا اور اس سے پولیس اور عوام کے درمیان تنازعات کو ہوا ملے گی۔ مزید یہ کہ یہ قانون سماجی استحکام کے لیے نئے خطرات پیدا کرے گا۔
فورم