بوسنیا ہرزگوینا اور بیلاروس کےمسائل سےنبردآزما ہونے کے لیےحکمتِ عملی پر بات چیت کی خاطر، امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے واشنگٹن میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن سے ملاقات کی ہے۔
منگل کو ہونے والی اِس ملاقات کے بعد ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہلری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ اور یورپی یونین آپس میں ساجھے دار ہیں اور عالمی مسائل اور علاقائی چیلنجوں پر مل کر کام کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سےدسمبر میں بیلاروس میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد ہونے والی تشدد کی کارروائی پرمشترکہ تشویش کا اظہار کیا جا چکا ہےاور اُنھوں نے صدر الیگزینڈر لکاشنکو کے مخالفین اور دیگر منحرفین کی گرفتاری کو سیاسی بنیادوں پر اٹھایا گیا اقدام قرار دیا ہے۔
ہلری کلنٹن اور ایشٹن دونوں نے کہا کہ وہ بیلاروس سےسارے سیاسی قیدیوں کی فوری اور بغیر شرط کےرہائی چاہتی ہیں۔
کلنٹن اور ایشٹن نے بوسنیا ہرزگوینا میں استحکام کی صورتِ حال اور وہاں کے سیاسی تعطل پر اپنی تشویش کا بھی اظہار کیا۔ بوسنیائی سرب لیڈر ملوراد ڈوڈک نے جون میں اپنے ملک کے عدالتی اداروں کے بارے میں ریفرنڈم کرانے کا منصوبہ بنایا تھا جس میں اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی حمایت سے کام کرنے والی انتظامیہ کی طرف سے منظور کیے جانے والے سارے کے سارے قوانین پر سوالات اٹھائے جانے تھے۔
گذشتہ ہفتے شمالی بوسنیا کے شہر بانیا لوکا میں ایشٹن سے ملاقات کے بعد ڈوڈک نے ریفرینڈم کے اپنے مطالبے کو مؤخر کر دیا ہے۔