رسائی کے لنکس

کامن ویلتھ گیمز سے جڑے تنازعات کا تاریخ وار جائزہ


کامن ویلتھ گیمز
کامن ویلتھ گیمز

اس وقت کھیلوں کے شائقین اور دنیا بھر کے میڈیا کی نظریں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں3 اکتوبر سے شروع ہونے والے کامن ویلتھ گیمز پر لگی ہوئی ہیں لیکن بدقسمتی سے جیسے جیسے کھیلوں کے انعقاد کے دن قریب آرہے ہیں ان سے جڑے نئے نئے تنازعات بھی سامنے آرہے ہیں۔کبھی سیکورٹی خدشات تو کبھی مالی بے ضابطگیاں۔ یہاں تک کہ خراب موسم سے دہشت گردی کے خدشات تک ہر چھوٹا بڑا تنازع ان کھیلوں کوبے مزہ کررہا ہے۔ یہ تنازعات کیا ہیں، ذیل میں ان کا تاریخ وار جائزہ پیش کیا جارہا ہے۔

جنوری دوہزار دس

پندرہ جنوری کو بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتی جنتا پارٹی نے مطالبہ کیا کہ کامن ویلتھ مقابلوں کے دوران کھانوں میں گائے کا گوشت شامل کرنے پر پابندی لگا دی جائے۔پابندی کے اس مطالبے کی وجہ یہ ہے کہ ہندو عقائد کے تحت گائے کو اس قدر اہمیت حاصل ہے کہ اسے ماں (گئو ماتا) کہا جاتا ہے لہٰذا اس کو ذبح نہیں کیا جاسکتا۔

مئی دوہزار دس

پندرہ مئی دوہزار دس کوانسداد غربت کے لئے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ملک سے غربت کے خاتمے کے لیے مختص کروڑوں ڈالر کو کامن ویلتھ گیمز کے انعقاد کی مد میں منتقل کیا گیا ہے جو دراصل پیسے کابے جااستعمال ہے۔ادارے کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ کروڑں ڈالر ز جو غیر مراعات یافتہ نچلی ذات کی برداریوں کو غربت سے نکالنے کے منصوبوں کے لیے مختص کئے گئے تھے، انہیں کامن ویلتھ گیمز کی تیاریوں صرف کردیا گیا ۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گیمز سے وابسطہ منصوبوں کو کامیاب کرنے کے لئے ایک لاکھ غریب خاندانوں کو بے دخل کیا جا چکا ہے اور مزید چالیس ہزار خاندان رواں سال اکتوبر میں کامن ویلتھ گیمز شروع ہونے سے پہلے بے گھر ہونے پر مجبور ہو جائیں گے۔

اگست دوہزار دس

6 اگست دو ہزار دس کوایک تنازعہ اس وقت سامنے آیا جب بھارت میں دولت مشترکہ کھیلوں کا انعقاد کرنے والی کمیٹی کے تین سینئر اہلکاروں کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت معطل کردیا گیا اور معاملہ ایک تحقیقی ادارے کے سپرد کر دیا گیا ۔معطل کئے جانے والے اہلکاروں میں جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل کے فرائض انجام دینے والی شخصیات، ٹی ایس درباری اور ایم جیاچندرن کے علاوہ ایک ڈپٹی ڈائریکٹرجنرل سنجے موہندرو بھی شامل تھے۔ ان افسران کی معطلی دراصل اس کمیٹی کی رپورٹ کے بعد عمل میں آئی جو گزشتہ برس لندن میں منعقد ہونے والی کوئینز بیٹن ریلے کے سلسلے میں مالی بدعنوانیوں کے الزامات کی چھان بین کر رہی تھی۔

موسم کی ستم ظریفی

خراب موسم نے بھی کامن ویلتھ گیمز کے مزے کو پھیکا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ۔ کامن ویلتھ شروع ہونے سے تقریباً چالیس روز قبل ایسی طوفانی بارش نے دہلی کو گھیر لیا کہ تمام میدان سوئمنگ پول کا منظر پیش کرنے لگے ۔ایسی بارش گزشتہ پندرہ سال میں نہیں ہوئی ۔ خود منتظمین نے اعتراف کیا ہے کہ پہلے سے تاخیر کا شکار بہت سے منصوبے بارش کی وجہ سے وقت پر مکمل نہیں ہو پائیں گے۔

ڈینگی بخار کی وباء

ابھی یہ تمام مسائل ختم بھی نہیں ہوئے تھے کہ ڈینگی بخار کی وبا نے بھی دہلی کا رخ کر لیا اوررواں سال کے دوران اب تک تقریباً ایک ہزار افراد اس وبا کی زد میں آ چکے ہیں جبکہ اکتوبر میں ڈینگی بخار کے مریضوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ۔

ستمبر دوہزار دس

اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کرنے والے 24 ممالک نے گیمز کی آرگنائزنگ کمیٹی سے دہلی میں ڈینگی کی موجودہ حالت اور اسے کنٹرول کرنے کے اقدامات سے متعلق معلومات طلب کرلیں۔

کامن ویلتھ تھیم سونگ کا تنازع

آسکر ایوارڈ یافتہ موسیقار اے آر رحمن نے کامن ویلتھ گیمز کے لئے خصوصی گانا تیار کیاتھا جس کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے بنائے گئے تھیم سونگ کو سن کر سب واکا واکا بھول جائیں گے لیکن جب یہ گانا ریلیز ہوا تو اس پر خاصی تنقید کی گئی اور گانے میں تبدیلی کے لئے دباوٴ ڈالا گیاتاہم اے آر رحمن نے دوبارہ گانا کمپوز کرانے سے انکار کر دیا ۔

سترہ ستمبر دو ہزار دس

سترہ ستمبر کو گیمز میں شرکت کے لئے بھارت آنے والے دنیا بھرکے کھلاڑیوں کے رہائشی کمپلیکس، اولمپک ولیج کی رونمائی ہوئی لیکن نیوزی لینڈ ، کینیڈا، اسکاٹ لینڈ اور شمالی ائیر لینڈ نے اس ولیج کو غیر معیاری اور مضر صحت قرار دے دیا۔اس پر کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے چیف ایگزیکٹو مائیک ہوپر نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایتھلیٹس ولیج کی حالت بنائی جائے ورنہ کھلاڑیوں کے ہوٹلوں میں قیام کا بندوبست کیا جائے ۔

سیکورٹی چیلنج

ان تمام تنازعات کے علاوہ انتظامیہ کے لئے سب سے بڑا چیلنج سیکیورٹی بھی ہے۔ 19 ستمبر کونئی دہلی میں سیاحوں کی بس پر فائرنگ کے واقعے نے کامن ویلتھ گیمز سے متعلق سیکورٹی خدشات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔اس واقعہ کے بعد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت متعدد مغربی ممالک نے اپنے اپنے کھلاڑیوں کی سیکورٹی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

نیوزی لینڈ نے اپنے ایتھلیٹس کو دہشت گردی کی کسی بھی کارروائی سے بچنے کے لئے خود کو کمروں میں بند کرلینے کا مشورہ دیا ہے جبکہ آسٹریلیا کے نجی سیکورٹی کے ادارے نے کامن ویلتھ گیمز کے دوران اسی فیصد ممکنہ دہشت گرد کارروائی کی وارننگ جاری کی ہے۔ ادارے نے اپنی رپورٹ میں حساس مقامات کی نشاندہی بھی کی ہے۔

کامن ویلتھ گیمز کا انعقاد بھارت میں پہلی مرتبہ اور ایشیا میں دوسری بار ہونے جا رہا ہے۔ انیس سو بیاسی کے ایشین گیمز کے بعد کامن ویلتھ گیمز بھارت میں ہونے والا دوسرا انٹرنیشنل ایونٹ ہوگا تاہم اس مرتبہ یوسین بولٹ اور پولا ریڈکلف جیسے کئی عالمی شہرت یافتہ ایتھلیٹ پہلے ہی ویلتھ گیمز میں حصہ نہ لینے کا اعلان کرچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG